Thursday, 21 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Chakke Maro Ya Gaaliyan Khao

Chakke Maro Ya Gaaliyan Khao

پاکستان آسٹریلیا کا ٹی ٹوینٹی میچ جو سات سات اوورز تک محدود کر دیا گیا دیکھتے ہوئے دو چیزیں یاد آئیں۔ ایک اپنی بستی کی کرکٹ ٹیم جہاں رج کے ہم لڑکوں نے بچپن میں کرکٹ کھیلی اور دوسرے وہی میرے پیارے ڈاکٹر ظفر الطاف۔

اس سے پہلے کہ میں ان کی وضاحت کروں، میں بھی ٹک ٹاک کلچر کی وجہ سے اب ٹیسٹ میچ اور ون ڈے میں بھی دلچسپی کھو چکا ہوں۔ میں نے ون ڈے سیریز کا کوئی میچ نہیں دیکھا۔

ٹک ٹاک ایج نے ہمیں اب پندرہ سے بیس سکینڈ تک کا عادی کر دیا ہے۔ بھائی ہمیں لطف دینا ہے تو تمہارے پاس پندرہ سکینڈز ہیں ورنہ ہم کوئی اور ریل دیکھ لیں گے وہاں اب کون پانچ دن مسلسل کرکٹ دیکھے یا پورا دن۔ اگرچہ کبھی میں کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے کا بہت کریزی تھا جب تک سوشل میڈیا یا ٹی ٹوینٹی نہیں آیا تھا۔ اس لیے اب ٹی ٹوئنٹی دیکھ کر اپنی ٹھرک پوری کر لیتے ہیں۔

ون ڈے سیریز جیتنے کی وجہ سے پاکستانیوں کی امیدیں بندھ گئی تھیں کہ ٹی ٹوئنٹی میں بھی اسٹریلین کو لما پا لیں گے۔ اگرچہ اسٹریلیا کہہ رہا تھا بھائی ہم نے ون ڈے میں چھوٹے لڑکے کھلائے تھے لہذا ہار گئے (ویسے یہ گھٹیا اعتراض تھا) بھائی ہم نے منع کیا تھا۔ آپ بڑے کھلا لیتے۔ خیر ہر کرائسس میں سے کوئی نہ کوئی اچھا بیٹسمین یا باولر مل جاتا ہے جس پر مجھے ڈاکٹر ظفر الطاف یاد آئے۔ وہ کہا کرتے تھے پاکستانی کھلاڑیوں کی اوقات یا ٹیلنٹ کا پتہ اسٹریلیا میں چلتا ہے۔ وہیں کھلاڑی بنتے یا گرتے ہیں۔ اس لیے مجھے تو عباس آفریدی میں وہ پوٹینشل نظر آئی۔ پچھلے تیس پینتس سالوں میں میرے خیال میں تین جینوئن آل راونڈرز پاکستان کو ملے۔ وسیم اکرم، شاہد آفریدی اور عبدالرازاق۔ رازاق کے بعد بڑے عرصے سے ایک اچھے ہٹر، فنشر اور کلین ہٹر کی کمی رہی ہے جو شاید اب عباس آفریدی پوری کر سکے۔

پھر اس ٹیم میں سب خان ہی ہیں۔ اب مجھے نہیں پتہ ان میں خیبر پختون خواہ سے اصلی اور نسلی خان کتنے اور ہمارے پنجاب سے کتنے خان ہیں جو محض نام میں رعب دبدبہ ڈالنے کے لیے خان کا اضافہ خود ہی کرلیتے ہیں (ویسے ابھی میں نے بھی اپنے نام ساتھ خان کا اضافہ کرکے اونچی آواز میں خود کو آواز دی تو کانوں کو بھلا لگا۔ رئوف خان)۔

خیبرپختون کے خان ہوں یا پنجاب کے کلچر وہی نظر آیا جو ہمارے گائوں کی ٹیم میں تھا۔ بال کو روک کر نہیں کھیلنا۔ بس ماری جائو تے پھینٹی جائو۔ ٹی وی کمنٹینرز نے بھی ایک لحمے کے لیے کہہ دیا کہ بھائی مان لیا سکور بہت ہے اوورز کم ہیں لہذا تیز کھیلنا ہے۔ ہارنا ہے تو کوئی نہیں سات آووز ہیں کچھ دو چار بالز دیکھ کر پھر ہٹ مارو اور کم مارجن سے ہارو۔ لیکن ہم سب پنجاب کے ہوں یا خیبرخواہ کے خان ہم سب گائوں سے آتے ہیں جہاں جو بھی تین بالز روک کر کھیلتا یا تین بالز میں کوئی چوکا چھکا نہ لگا پاتا تو اسے باونڈری پر بیٹھے ہم لڑکے گالیاں دے کر واپس بلا لیتے تھے کہ بالیں ضائع کر دیں اب اگلے کو باری دو۔ گائوں میں تین بالز مس کرنے سے زیادہ کا مارجن کسی کو بھی نہیں ملتا تھا۔ اس کو بھی نہیں جس کا بیٹ ہوتا تھا۔ چھکے مارو یا گالیاں کھا کر واپس آئو۔

آج وہی آج ہورہا تھا۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.