Wednesday, 30 October 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Kohistan Ka Ali Rehman

Kohistan Ka Ali Rehman

نوجوان کا نام علی رحمان ہے۔ کوہستان سے تعلق ہے۔ پٹن ضلع اور گائوں Ranolia تحصیل بانڈہ۔ میں کسی کیفے پر جائوں یا کسی ریسٹورانٹ پر وہاں مجھے نوجوان بچے کام کرتے نظر آتے ہیں تو دل خوشی سے بھر جاتا ہے۔ ہمیشہ ان نوجوانوں سے عزت اور پیار سے پیش آتا ہوں۔ جوابا وہ بھی عزت کرتے ہیں۔ مجھے ان نوجوانوں میں اپنے بچے نظرآتے ہیں۔

میں دعوی تو نہیں کرتا لیکن میرا خیال ہے میرے ان کیفے اور ریسٹورنٹس والے نوجوانوں سے جتنے اچھے تعلقات ہیں اسلام آباد میں بہت کم لوگوں کے ہوں گے۔ وجہ وہی ہے کہ آپ انہیں عزت دیں۔ انہیں آپ جناب کہیں۔ اہمیت دیں۔ ان کے کام اور پروفیشن کو عزت دیں۔ ہمارے ہاں نوجوان اس لیے کام کرنے سے گھبراتا ہے کہ لوگ طعنے دیتے ہیں۔ چھوٹا سمجھتے ہیں۔ اس کی محنت سے زیادہ اس کے اسٹیس کو سامنے رکھ کر اسے ٹریٹ کیا جاتا ہے۔

ابھی اس علی رحمن کو دیکھ لیں۔ ایف سیون مرکز میں کابل ریسٹورنٹ کے پیچھے خیبر شنواری پر پہلی دفعہ میں اور مہار صاحب گئے تو اس نوجوان کی سروس اور مہذب انداز نے بڑا متاثر کیا۔ جب بھی گئے اس نوجوان کو وہاں محنت اور محبت سے سب سے ڈیل کرتے دیکھا۔ وہ اس خیبر شنواری کا اب مینجر ہے۔ یہ نوجوان یہاں ویٹر کے طور پر ڈیڑھ سال پہلے آیا اور آج اپنی محبت سے اس شنواری کا مینجر ہے۔

شنواری کا مالک شعیب کہنے لگا اس نوجوان نے کم عرصے میں محنت سے اپنی جگہ بنائی اور اسے پروموٹ کرکے تنخواہ بھی زیادہ کر دی۔ علی رحمان کی جدوجہد کی خوبصورت کہانی ہے۔ والد نے دو شادیاں کیں۔ ماشاء اللہ سترہ بہن بھائی ہیں۔ دس بہنیں اور سات بھائی ہیں۔ علی اپنی پہلی ماں سے بہنوں کا بھی پورا خیال رکھتا ہے۔ بھائیوں کو پڑھا رہا ہے۔ خود اسے دکھ ہے دس جماعتوں سے زیادہ نہ پڑھ سکا لیکن بھائیوں کو پڑھا رہا ہے۔ تاہم بہنیں نہیں پڑھ سکیں کیونکہ کوہستان کا ماحول یا کلچر ایسا ہے۔

میں نے پوچھا والد کیا کرتے ہیں؟ بولا وہ استاد تھے اب ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔

میں نے کہا آپ کے والد تو خود استاد تھے وہ تو بیٹیوں کو پڑھاتے۔

علی بولا بس وہاں کا ماحول ایسا ہے کیا کریں۔ حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔

میں نے پوچھا گھر جاتے ہیں تو بہنوں کے لیے کچھ لے جاتے ہیں؟

وہ بولے کوہستان جانے سے پہلے گھر فون کرکے بہنوں سے پوچھتا ہوں کچھ چاہئے تو وہ فرمائش کرتی ہیں تو ان کے لیے چیزیں لے جاتا ہوں۔

میں نے پوچھا کوئی لاڈلی بہن یا بھائی؟

مسکرا کر بولا مجھے اپنی سوتیلی بہنوں کا خیال رکھتا ہوں کیونکہ ان کی اماں جلد فوت ہوگئی تھی۔

علی کو اپنے بہن بھائیوں کو پڑھاتے اور اسلام آباد میں کما کر کوہستان گھر خرچہ بھیجتے دیکھ کر اپنے نعیم بھائی یاد آئے۔

ہر ایک خاندان کی ترقی کے لیے ایک بھائی کو باقی بہن بھائیوں کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے۔ ہر خاندان میں ایک نعیم بھائی ضرور ہوتا ہے۔ اس کوہستانی گھرانے کا نعیم بھائی یہ نوجوان علی رحمن ہے۔

قبلہ جنید مہار کافی دیر سے میری علی رحمن ساتھ گفتگو سن رہے تھے۔ اچانک کھڑے ہوئے۔ نوجوان کے کندھے پر پیار سے ہاتھ رکھا اور بولے علی۔۔ زندگی میں ترقی کا ایک ہی فارمولہ ہے بہت ساری محنت اور بہت ساری ایمانداری اور تم درست راستے پر چل رہے ہو۔ چلتے رہو بہت آگے جاؤ گے۔۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.