اتوار کو لاہور جانا ضروری تھا۔ کوئی سستی کوئی بہانہ نہیں چل سکتا تھا کیونکہ یہ میرے ایک بہت پیارے عزیز نوجوان کی شادی تھی۔ ارباز اور شہباز دونوں میرے سکینڈ کزن کے بیٹے ہیں۔ ہمارے گائوں میں ہمارے گھر آگے پیچھے تھے۔ گائوں میں کسی گھر کی کوئی دیوار نہیں تھی۔ گائوں کے ایک کونے سے دوسرے تک آپ گھروں سے بغیر کسی روکاوٹ چلے جاتے تھے اور پھر ایک دن گائوں میں خوشحالی آئی تو دیواریں کھڑی ہوگئیں اب وہ گائوں کب کا غائب ہوچکا۔
اب تو کسی کے گھر جانا ہو تو مجھے راستہ پوچھنا پڑتا ہے۔ وہ گلیاں اجنبی ہوگئیں جہاں کھیل کود کر بڑے ہوئے۔ خیر اس کزن کے دو بڑے پیارے بیٹے اپنی ماں کے ساتھ ملنے آئے۔ میں پہلی دفعہ ان بچوں کو مل رہا تھا۔ وہ اپنے والد کی جاب کی وجہ سے گائوں نہیں رہتے تھے۔ کوٹ ادو شہر میں تھے لہذا ان سے ملاقات نہ ہوئی تھی۔
ان کی ماں نے بتایا بھائی یہ آپ کو ٹی وی پر دیکھتے ہیں تو پوچھتے ہیں کیا یہ ہمارے سگے لگتے ہیں۔ میں نے انہیں بتایا ہے کہ آپ ان کے کتنے قریبی ہیں۔ انہوں نے اپنے کلاس فیلوز کو بتایا کہ یہ رئوف انکل ہمارے عزیز ہیں تو وہ نہیں مانتے۔ وہ پوچھتے ہیں پھر وہ آپ سے ملنے کیوں نہیں آتے۔ اس لیے انہوں نے آپ سے ملنا ہے۔
اتنے تمیز دار خوبصورت پیارے بچے کہ میں بڑا متاثر ہوا۔ مجھے بچے ویسے ہی پیارے لگتے ہیں اور یہ تو ایک طرح سے اپنا خون تھے۔ میری ان دونوں بچوں سے دوستی اور پیار شروع ہوا۔ شہباز میری طرح لیو ہے لیکن مجھے ارباز زیادہ پیارا ہے وہ ہے Sagittarius.
جب ارباز راولپنڈی ڈاکٹر بن رہا تھا تو اکثر اسلام آباد میرے گھر آتا اور میرے چھوٹے بیٹے مہد کے ساتھ بیٹھا ہوتا تو لگتا دونوں twin brothers ہوتا: حیران ہوتا بعض دفعہ انسانی جنیز کیسے کمال کرتے ہیں۔ ارباز ہارٹ اسپیلسٹ بننے کا ارادہ رکھتا ہے (انشاء اللہ)۔ آج کل وہ برطانیہ میں ہے۔
اب ارباز کی شادی کیسے مس کی جاسکتی تھی۔ ارباز بہت باادب اور پیارا بچہ ہے۔ اسے دولہا بنے دیکھ کر خوشی ہوئی۔ گلے سے لگایا اور وہ برسوں پہلے کا وہ چھوٹا پیارا سا گول مٹول بچہ یاد آیا جو اپنی ماں کے ساتھ مجھ سے یہ تصدیق کرنے آیا تھا کہ میں واقعی ان کا سگا ہوں یا محض باتیں ہیں۔
جی میں آپ کا سگا ہوں اور آپ مجھے مہد جتنے عزیز ہیں۔