ریاض گمب سے دوستی 1994 میں ملتان کے دوست جمشید رضوانی کے جنگ دفتر میں ہوئی تھی اور پھر اس دوستی کو تیس برس ہو چکے ہیں۔ میری دوستی بارے ایک ہی تعریف ہےکہ جو بندہ آپ سے ملتا ہے چند سکینڈز میں فیصلہ ہوجاتا ہے کہ اس بندے سے آپ پہلی اور آخری دفعہ مل رہے ہیں، آپ کی محض شناسائی ہوگی یا پھر ایک دوستی کا آغاز۔
میں کسی نئے بندے سے ملاقات کے پہلے چند سکینڈز کو اہم سمجھتا ہوں اور اس کنکشن پر یقین رکھتا ہوں۔ وہ ایک لمحہ تعلق کا فیصلہ کرتا ہے۔ آپ کی باڈی کیمسٹری کہیں یا کسی پچھلے جنم کے پرانے دوست اس جنم میں دوبارہ آکر اچانک کہیں مل جاتے ہیں۔
ریاض گمب سے بھی یہی تعلق ہے۔ پہلی ملاقات میں ہی دوستی ہوگئی تھی۔ ایک شاندار انسان اور مشکل وقت میں دوستوں کے ساتھ کھڑا ہونا۔ اس پہلی ملاقات کے کچھ دن بعد ہم ملتان میں ایک گھر میں اکھٹے رہنا شروع ہوئے۔ ریاض کو بھی کتابیں پڑھنے کا شوق تھا۔ گپ شپ ہم دونوں کا شوق تھا۔ بڑا عرصہ ہم ملتان اکھٹے رہے۔ میرے اسلام آباد جانے بعد ندیم سعید اور گمب اس مکان میں اکھٹے رہے۔
ملتان میں جمشید رضوانی، شعیب رضوانی، طاہر ندیم، انجم کاظمی، علی شیخ اور فیاض ملک جیسے دوستوں ساتھ سارا دن بکواس بازی کا مقابلہ رہتا تھا۔ کیا خوبصورت دن تھے۔
ریاض گمب اب لاہور میں بڑا وکیل ہے۔ لاہور آئوں تو پھر ملک کے ساتھ لمبی گپیں اور پرانے دوستوں کی باتیں۔
ریاض خود ایک بہت بڑی فلم ہے بلکہ پورا سیزن ہے۔ ملک صاحب اجازت دیں تو ان کے گمب سے ب م بننے کی بڑی اسٹوری ہے وہ لکھ دوں۔ لیکن وہ اجازت نہیں دے رہے اور میں ڈر مارے لکھ نہیں رہا کہ لیگل نوٹس بھیج دیا تو لاہور کی کون پیشیاں بھگتے گا۔ وہ اسٹوری ویسے لیگل نوٹس والی ہی ہے۔ ملتان کے دوست سمجھ گئے ہوں گے کس اسٹوری کا ذکر ہورہا ہے۔ آج بھی دوست ملیں تو وہ اسٹوری پورے اہتمام ساتھ میں سناتا ہوں اور پھر گھنٹوں ہنستے ہیں۔
ریاض گمب کے والد گل محمد گمب صاحب شاندار ظرف بھرے انسان تھے۔ کچھ عرصہ پہلے فوت ہوئے ہیں۔ ان کی ہمارے نعیم بھائی سے بڑی دوستی تھی۔ اتنی دوستی تھی کہ ریاض نے دس سال تک اپنے والد سے نعیم بھائی کی موت کی خبر چھپائے رکھی تھی۔ اس کے پیچھے بھی بڑی کہانی ہے۔ اپنی نئی کتاب نرالے لوگ، نرالی کہانیوں کا دوسرا حصہ ابھی سے لکھنا شروع کر دیا ہے جس میں یہ ہوش ربا کہانی بھی شامل ہوگی۔
رات گئے ہیزل نٹ کافی پینے کا دل کیا تو وہ لاہوری کھانا کھلانے بعد کافی پلانے لے آیا۔ بہت دنوں بعد ملے ہیں اور اپنے پرانے ملتانی دوستوں کو یاد کیا۔ فیصلہ ہوا بہت جلد ملتان کسی ویک اینڈ پر چلتے ہیں جہاں شکیل انجم اور لندن سے صفدر عباس زیدی بھائی تو امریکہ سے ندیم سعید آیا ہوا ہے۔ ملتان اور ملتانی دوستوں کی یاد اچانک ستانے لگی ہے۔