Thursday, 31 October 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Tariq Chaudhry Sahab

Tariq Chaudhry Sahab

سابق سینٹر اور بھائیوں جیسے طارق چوہدری صاحب ایک خوبصورت انسان ہیں۔ سلجھی ہوئی میٹھی شخصیت۔ سکون سے بات کرنے کے عادی۔ پاکستانی سیاسی تاریخ کا ایک اہم کردار۔ 1990 کی دہائی میں وہ بھی ٹوٹتی بنتی حکومتوں کو قریب سے دیکھ چکے ہیں بلکہ حصہ رہے ہیں۔ صدر اسحاق خان کے قریبی سمجھے جاتے تھے۔ ان کی شہرہ آفاق تقریریں آج بھی سینٹ سیکرٹریٹ میں کہیں ارکائیو میں محفوظ ہوں گی۔

آج فیصل آباد دوپہر ایک شادی میں ملاقات ہوگئی۔ امریکہ سے آئے دوست فراز سلیم گجر کی بیٹی کی رخصتی تھی۔ میں اس شادی میں شرکت کے لیے اسلام آباد سے فیصل آباد گیا ہوا تھا۔

وہ بھی شادی میں شریک تھے۔ مجھے علم تھا کہ وہ مجھ سے گلہ کریں گے اور مجھے اپنی اس عادت سے چڑ ہے کہ فون اٹینڈ کرنے کی بجائے بعد میں درجنوں دفعہ معذرت کر لوں گا لیکن بعض دفعہ موقع پر فون نہیں اٹھا پاتا۔ اب کوشش کرتا ہوں کہ فون سن لوں یا کال بیک کر لوں جو بعد میں درجن بھر معذرتیں یا بہانے گھڑنے ہیں بہتر ہے ابھی معاملہ ختم کر لیں۔ خیر ان کی کال بھی مس ہوگئی تھی اور کال بیک بھی نہ کر سکا تھا۔ میرا خیال تھا ناراض ہوں گے۔ خیر یہ جرات خالد بھائی کے کیس میں نہیں کرتا کیونکہ انہوں نے ایک دفعہ ٹکا کر میری کلاس لی تھی۔

خیر میں حسب معمول معذرت کرنے ہی لگا تھا کہ ہنس کر بولے چھوڑو یار اب میں ناراض نہیں ہوتا۔ دوستوں سے ناراض ہونے والا کام چھوڑ دیا ہے۔ اب برسوں کی دوستی ایک فون کال کی وجہ سے ختم نہیں کی جا سکتی۔ زندگی میں بہت کچھ سیکھ چکا ہوں۔

میجر عامر یاد آئے جو اکثر کہا کرتے ہیں کہ ان کے والد جو شیخ الحدیث تھے کہا کرتے تھے جو دوستی تیس سال میں بنی ہے اسے ٹونٹے میں بھی تیس سال لگنے چاہئیں۔

میرے لیے حیران کن بات تھی کہ طارق بھائی بھی Leo ہیں۔ کوئی Leo کی کال اٹیند نہ کرے یا کال بیک نہ کرے تو پھر وہ پکے ناراض۔ خود چاہے Leo یہ حرکت دوسروں کے ساتھ کرتے رہیں۔

اپنے واقعات سنانے لگے کہ کبھی کیسا سخت مزاج تھا اور اب کیسے وقت اور زمانے ساتھ وہ بدل گئے تھے۔

جتنا کم وہ کھاتے ہیں وہ بھی حیران کن ہے۔ اکثر وہ اسلام آباد مشتاق بھائی اور خالد بھائی کے ساتھ میرے گھر آئیں گے تو وہ روزے ساتھ ہوتے ہیں۔ روزے افطاری وقت بھی بہت کم کھانا۔

خیر کھانے بیٹھے تو وہ چکن کھانے لگے، گوشت نہیں کھایا۔ سوئٹ ڈش آئی تو بھی انکاری۔

میری نظروں میں سوالیہ نشان دیکھ کر بولے جب ایوب خان دور میں چینی مہنگی ہوئی اور احتجاج شروع ہوا تو انہوں نے احتجاجا چینی کھانی چھوڑ دی۔ آج تک نہیں کھائی۔

1984 میں یورک ایسڈ بڑھا تو ڈاکٹر سے پوچھا یہ درد کیوں ہوتا ہے اور کیسے ختم ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر نے جواب دیا دوائی دیتا ہوں لیکن گوشت کھانا کم کر دیں۔ پانی زیادہ پیا کریں۔ دوائی نہیں لی۔ اس دن سے آج تک گوشت پھر نہیں کھایا۔

ایک کمال خوبصورت سادہ لیکن ذہین انسان جن کی گھنٹوں گفتگو آپ سکون سے سن سکتے ہیں۔ کم از کم میں انہیں سن سکتا ہوں۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.