Tuesday, 18 March 2025
    1.  Home
    2. Guest
    3. Rauf Klasra
    4. Valentine Day Ka Sangeen Muqadma

    Valentine Day Ka Sangeen Muqadma

    میں محبت کے اظہار میں ہمیشہ سے کمزور رہا ہوں۔ یہ بات میری زندگی میں آنے والے تمام اہم لوگوں میں سے صرف میری اماں ہی سمجھتی تھی۔ اس لیے وہ مجھ سے زیادہ لاڈیاں کرتی تھیں کہ میرا یہ بیٹا ماں سے بھی اظہار محبت نہیں کرسکتا۔ وجہ یہ نہیں تھی کہ ماں سے پیار کم تھا۔ اس ماں کے ساتھ ملتان نشتر ہسپتال کے کینسر وارڈ میں آٹھ ماہ گزارے۔ دن کو ملتان یونیورسٹی اور رات کو اماں کے پاس۔

    خیر باقی تمام اہم اور پیارے لوگوں کو گلہ ہی رہا کہ میں ان سے وہ اظہار محبت نہ کرسکا جو دوسرے مجھ سے توقع رکھتے تھے۔

    اس کا نقصان بھی بہت ہوا لیکن کیا کریں کوئی اندرونی مینوفیکچرنگ ایسی تھی۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ لوگوں سے محبت نہیں تھی۔ وہی بروٹس والی تقریر جو اس نے جولیس سیزر کی لاش پر کھڑے ہو کر کی تھی کہ "ایسا نہیں ہے کہ میں سیزر سے پیار نہیں کرتا تھا۔ لیکن کیا کروں مجھے سیزر سے زیادہ روم سے پیار ہے"۔

    مجھے بھی سب سے پیار تھا لیکن میری اندرونی مینوفیکچرنگ شاید مجھ پر زیادہ حاوی تھی یا پھر مردوں کے محبت کے اپنے انداز ہوتے ہیں جو دوسروں کے کرائیڑیا پر پورے نہیں اترتے۔ یوں گلہ شکوہ جاری رہتا ہے۔ میں ہی نالائق ہوں گا۔

    خیر یہ گلہ بیگم صاحبہ کا بھی رہتا ہے۔ میں عموماََ ان تکلفات میں نہیں پڑتا جس کی توقع آپ سے محبت کا دعوی کرنے والے رکھتے ہیں۔ اب یہی دیکھ لیں چودہ فروری کو میں ٹی سی ایس دفتر گیا۔ دو اپنی کتابیں کسی کو دستخط کے ساتھ بھیجنی تھی۔ وہاں چند لوگ اور بھی موجود تھے۔

    وہاں اسٹاف کے لڑکے نے کسی اور کو نہیں کہا صرف مجھے معصوم شکل بنا کر کہا کہ آج ویلنٹن ڈے ہے۔ ہمیں پھول بیچنے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔ آپ ایک خرید لیں گے؟

    پہلے تو کچھ حیران ہوا کہ ان پانچ چھ لوگوں میں اسے کیسے میرے چہرے سے پتہ چل گیا کہ یہی بندہ ہی پھول خریدے گا۔ ویسے مجھے پتہ بھی نہ تھا کہ آج ویلنن ڈے ہے۔ اس نوجوان بچے سے پتہ چلا۔

    خیر کوئی اس طرح نوجوان بچہ مجھے کہے تو اپنے بچوں کی شکلیں سامنے ابھر آتی ہیں کہ وہ بھی جاب کرتے ہیں یا کریں گے۔ وہ بھی شاید اپنی اپنی نوکریوں میں اس طرح کی صورت حال کا سامنا کریں گے۔ شاید وہ بھی کسی کے انکار سے مایوس ہوں گے لیکن مجھے کم از کم دوسروں کے بچوں کو مایوس نہیں کرنا چائیے۔ اس لیے میں نے پوچھا ایک کتنے کا ہے؟ اس نے کہا ایک ہزار روپے کا۔

    میں نے کہا ایک دے دیں۔

    مجھے یاد آیا کہ بیگم صاحبہ کو آج تک ویلنٹن ڈے پر کبھی پھول پیش نہیں کیے۔ آج اچھا موقع ہے۔ آج ایک تیر سے دو شکار کرتے ہیں۔ نوجوان بچہ بھی خوش اور بیگم بھی خوش اور پرانا گلہ بھی دور۔

    گھر گیا ان کے بیڈ پر وہ پھول رکھے۔ وہ دفتر گئی ہوئی تھیں۔ میں بھی کسی کام سے باہر نکل گیا۔ اب پچھلے چار گھنٹے سے انکوائری چل رہی ہے کہ وہ پھول مجھے کس نے دیے تھے جو میں نے انہیں تھما دیے۔ ان کے پاس بھی کافی مضبوط جواز ہے کہ آج تک تو کبھی یاد نہ آیا اور آج اچانک یہ ڈرامہ؟ انہیں پورا یقین ہے وہ پھول مجھے کسی نے بھیجے ہیں کیونکہ اس پر ٹی سی ایس لکھا ہوا ہے۔ کچھ سوچ کر کہا پھر یا تو یہ چیرٹی کی ہوگی اور مجھ پر احسان کر دیا (یہ بات کچھ قریب قریب ہے)۔۔

    بہرحال چار گھنٹے سے میری انکوائری جاری ہے۔ وہ مختلف اینگلز سے انکوائری کررہی ہیں۔ اپنے سچ کو بھی تین چار جھوٹ گھڑ کر پیش کررہا ہوں کیونکہ سچ تو مانا نہیں گیا۔

    آج اس نوجوان کی درخواست پر خریدے گئے پھول بہت مہنگے پڑے ہیں۔ خود کو کوس رہا ہوں جب اتنے برسوں سے کبھی اس موقع پر پھول پیش نہیں کیے تھے تو آج کون سی قیامت آجاتی اور جذباتی نہ ہوتا۔

    ایک افیمی یاد آرہا ہے جو کنویں میں گرگیا تھا۔ پورا گائوں شام تک کوشش کرتا رہا لیکن وہ باہر نہ نکل سکا۔ آخر تنگ آکرگائوں والوں کو آواز دی۔ مجھے نکالتے ہو یا میں کسی طرف منہ کر جائوں۔

    اب یہ انکوائری پورا سال چلے گی۔ آج پہلی دفعہ گناہ بے لذت کا مطلب سمجھ میں آیا۔

    About Rauf Klasra

    Rauf Klasra

    Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.