چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سانحہ مچھ کے شہداء کے لواحقین اور ہزارہ برادری سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج عوام کی جان و مال عزت اور آبرو کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریگی۔ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ان کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا۔ بلوچستان میں سیکورٹی صورتحال بہتر کرنے کیلئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ باڑ لگانے کا منصوبہ آخری مراحل میں ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کوئٹہ دورہ میں سانحہ مچھ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت ملوث ہے۔ ہزارہ کمیونٹی کی برادری کا قتل افسوسناک ہے۔ ہزارہ کمیونٹی کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ ہزارہ برادری کے ساتھ ہونے والے ظلم پر بہت دکھ اور افسوس ہے لہذاہزارہ برادری کی سیکیورٹی کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیں۔ دہشتگرد گروہوں اور داعش کااتحاد ہوچکا ہے اور داعش کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے۔
بھارت نے پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کرانے کی کوشش کی، کراچی میں مولانا عادل کاقتل فرقہ وارانہ تصادم کوہوا دینے کی کوشش تھی لیکن ہمارے اداروں نے مسلکی تصادم کو روکنے کے لیے بہترین کام کیا۔ ہماری ایجنسیز نے ہر موقع پر بھارتی عزائم کو ناکام بنایا۔ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے پاس بہترین فوج اور بہترین خفیہ ادارے ہیں۔ سیکیورٹی اداروں نے کئی گروہوں کودہشتگردی سے پہلے ہی گرفتار کیا۔ سیکیورٹی فورسز مسلسل اقدامات کررہی ہیں۔
بہر حال ایک بات تو طے ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے مسلسل واقعات، فوج اور سیکورٹی اداروں پر مسلح حملے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ بھارت افغانستان سے مل کر منظم انداز میں بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہا ہے۔ دہشت گردی اور تخریب کاری پر مبنی ایک مذموم اور مکروہ ایجنڈے پر کام شروع ہے۔ بلوچستان کے حوالے سے خود بھارت اور اس کے مودی سرکار کے عزائم ڈھکے چھپے نہیں اور اس حوالے سے ان کے بیانات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ بھارت افغان سر زمین کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی کرواتا رہا ہے اور اب اس سے افغانستان میں امن عمل کے حوالے سے پاکستان کا مثبت کردار ہضم نہیں ہو رہا کیونکہ افغانستان میں امن ہونے کی صورت میں بھارت کو وہاں سے نکلنا ہوگا۔ افغانستان میں این ڈی ایس اور را کے گماشتے پاکستان کے اس مثبت کردار کا جواب یہاں دہشت گردی اور تخریب کاری کے ذریعہ دے کر پاکستان کو اس کی سزا دینا چاہتے ہیں۔
بھارت بدمعاش ریاست کا روپ دھارنے جا رہا ہے۔ بھارت دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ گزشتہ برس وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان خصوصاً بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت دنیا کے سامنے پیش کئے تھے۔ بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے حملے بھی بھارتی منصوبہ بندی کی عکاسی کرتے ہیں۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیز پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پی و دیگر کو پاکستان نے شکست دی، بھارت کی جانب سے کالعدم تنظیموں کو اسلحہ اور رقم فراہم کی جا رہی ہے۔ بھارت نے اگست 2020ء میں ٹی ٹی پی، جے یو اے، ایچ یو اے کو یکجا کرنے کی کوشش کی۔
بزدل دہشت گردوں نے بے گناہ اور نہتے مسافروں کو قتل کرکے بربریت کی انتہاء کر دی۔ یہ واقعہ ملک کو بدنام کرنے اور بلوچستان کی ترقی روکنے کی گھنائونی سازش ہے۔ ہمیں بھارت کے عزائم کو سمجھنا اور اس کیلئے تیار رہنا ہے۔ قوم بھارتی جارحیت کیخلاف تمام اختلافات بھلا کر متحد ہے۔ بھارت مسائل حل کرنے کے بجائے بہانے بنا رہا ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ بلوچستان میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں جن میں بھارت سرفہرست ہے۔ اس دہشت گردی میں ہزارہ برادری کے باشندوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا ہے جس کا مقصد ملک میں علاقائی منافرت اور صوبائی تعصب کو پھیلا کر پاکستان کی سلامتی کمزور کرنا ہے اور حقائق و شواہد اس امر کی چغلی کھا رہے ہیں کہ اس گھنائونی دہشت گردی کے پیچھے ہمارے دیرینہ اعلانیہ دشمن بھارت کی سازشیں ہی کارفرما ہیں جسے بلوچستان میں کھل کھیلنے کا موقع مشرف آمریت کے دوران میسر آیا تھا۔
بھارت نے اس مقصد کے تحت ہی بلوچستان میں آزادی کی تحریک چلانے والے عناصر کی سرپرستی اور بھرپور فنڈنگ کی جنہوں نے بھارتی سرپرستی میں ہی گزشتہ تین ادوار حکومت میں غیرمقامی باشندوں کی بہیمانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔ یقیناً بھارت کو سی پیک کے ذریعے پاکستان کی ترقی گوارہ نہیں اور وہ تو اسکی سلامتی تاراج کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا جس کیلئے اسے امریکہ کی معاونت بھی حاصل ہوگئی تھی۔ سی پیک کے ساتھ بھارت اور امریکہ کی دشمنی کا یہی پس منظر ہے جو آج بھی اسے سبوتاژکرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔
سی پیک کے منصوبے بھی بھارت کی نظر میں کھٹک رہے۔ بلوچستان اور سندھ میں بھی ایسے منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے بھارتی ایجنٹ سرگرم عمل ہیں۔ بھارتی جاسوس کلبوشن یادیو بھی یہی مشن لے کر پاکستان آیا تھا۔ اس نے سندھ میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کی منصوبہ بندی کی اور بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں کو کسی نہ کسی انداز میں نشانہ بنایا۔ سندھ سے جو لوگ بلوچستان جا کر سڑکوں پر کام کررہے تھے انہیں بھی نشانہ بنایا گیا۔ چینی انجینئروں اور ماہرین کی ٹارگٹ کلنگ بھی کی گئی ان کے اغوا کی وار داتیں بھی ہوئیں۔ جس کی وجہ سے سی پیک کے منصوبوں کی حفاظت کے لئے خصوصی فورس بھی تشکیل کی گئی۔