یہ بات اب صیغہ راز میں نہیں رہی کہ کچھ عرصہ پہلے تک پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کو بھارتی حکومت سے مالی مدد ملتی رہی تھی۔ یہ بات خود جماعت کے سینیئر ارکان نے میڈیا پر افشاں کی۔ برطانوی حکام پہلے ہی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہی تحقیقات کے دوران پولیس کو لندن میں ایم کیو ایم کے دفتر اور جماعت کے قائد الطاف حسین کے گھر سے پانچ لاکھ پاؤنڈ کی رقم ملی تھی جس کے بعد منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی تھیں۔ کوئی وقت تھا کہ الطاف حسین کے ایک فون پر پورا کراچی بند ہو جاتا تھا۔ ہر دکان، ہر فیکٹری، ہر دفتر سے بھتہ وصول کیا جاتاتھا۔ سانحہ صفورا بھی بھتہ نہ ملنے کی وجہ سے پیش آیا جس میں دو سو سے زائد افراد جل گئے۔ الطاف حسین کا جب جی چاہتا وطن عزیز، پاک فوج او ر دیگر اداروں کے خلاف بیان بازی کرتے اور پھر معافی مانگ لیتے۔ مگر آخر کب تک!! پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کا سختی سے نوٹس لیا اورپاکستان میں ایم کیو ایم کے کرتا دھرتا افراد نے لندن سے اپنا تعلق توڑ لیا اور ایم کیو ایم پاکستان کی بنیاد رکھی۔
مگر ایم کیو ایم لندن نے اپنا دہشت گردانہ کردار نہ چھوڑا اور وطن عزیز میں دہشت گردی، سٹریٹ کرائم اور بھتہ خوری جاری رکھی۔ پاکستان سے بھتہ بند ہونے کی صورت میں بھارتی ایجنسی" را" نے بھرپور انداز میں ایم کیو ایم لندن کو فنڈنگ کی۔ حال ہی میں ایم کیو ایم لندن کا بھارتی ایجنسی را اور قوم پرست دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ امریکہ میں مقیم ایم کیو ایم لندن کی رکن رابطہ کمیٹی کہکشاں حیدر مرکزی کردار نکلیں۔ بانی ایم کیو ایم کے احکامات پرکہکشاں حیدرکراچی میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کراتی ہیں۔ محکمہ انسداد دہشت گردی اور سندھ رینجرز نے میڈیا کے سامنے شواہد پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں مقیم ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی کی رکن کہکشاں حیدر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ٹیم کو ان ڈائریکٹ ہیڈ کر رہی ہیں۔ رینجرز اور سی ٹی ڈی نے 2017ء میں ایم کیو ایم لندن کے ٹارگٹ کلرز کی ٹیم گرفتار کی تھی۔ مشترکہ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ امریکہ سے کہکشاں حیدر ان ٹیموں کو چلا رہی تھی۔ گرفتار ملزمان نے عدالت میں 164 افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دہشتگرد نیٹ ورک کے خلاف سنسنی خیز شواہد حاصل کیے ہیں۔ دہشت گردی کی ان وارداتوں کے لیے ایم کیو ایم بانی کے حکم پر کہکشاں حیدر واٹس ایپ کال کرکے ہدایات دیتی ہیں۔ یوسی چیئرمین راشد ماموں کے قتل کا حکم بھی واٹس ایپ پر دیا گیا۔ کہکشاں حیدر نے متعدد لوگوں کو قتل کے احکامات دینے کے ساتھ ساتھ ٹارگٹ کلرز کو ہرہدف ٹارگٹ کرنیکاطریقہ بھی بتایا اور کب کہاں کیسے کس گاڑی پراور کیا پہن کر واردات کرنی ہے۔ جبکہ ٹارگٹ کے جسم کے کون سے حصے کو نشانہ بنانا ہے یہ تک بتایا۔ ایسے گروپ ہیں جوباہربیٹھ کرٹارگٹ کلنگ کراتے ہیں ان کی فنانشل ٹرانزیکشن بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔ ایم کیوایم لندن کی کوشش ہے کسی طرح کراچی میں پاؤں جمائے جائیں۔ ٹیرر فناسنگ کے حوالے سے اب مضبوط شواہد ملے ہیں۔ اب ان کے خلاف قانونی کارروائی نتیجہ خیز ثابت ہوسکتی ہے۔ اس بار بینکنگ ٹرانزیکشن کے حوالے سے بھی شواہد ملے ہیں۔
ایم کیو ایم کے سینکڑوں کارکنوں نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں قائم کیمپوں سے گولہ بارود اور ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت بھی حاصل کی۔ 2006_2005ء سے قبل ایم کیو ایم کے چند درمیانی درجے کے ارکان کو تربیت دی گئی جبکہ حالیہ برسوں میں جماعت کے مزید جونیئر ارکان کو تربیت دی گئی ہے۔ جب لندن میں بھارت کے ہائی کمیشن سے متحدہ قومی موومنٹ کی مالی امداد اور اس کے کارکنوں کو تربیت فراہم کرنے کے الزامات کے بارے میں سوال کیا گیا تو بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ ہمسایوں پر الزام تراشی کو حکومت کی انتظامی ناکامی کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔
ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین 20 برس سے زائد عرصے سے برطانیہ میں خود اختیار کردہ جلاوطنی گزار رہے ہیں۔ انھیں 2002ء میں برطانوی شہریت ملی تھی۔ بہت عرصے سے الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے لیے تشدد کا سہارا لیتی ہے۔ الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم کے کئی سینیئر حکام کو کالے دھن کو سفید کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، لیکن کسی پر فردِ جرم عائد نہیں کی گئی۔ جماعت کا اصرار ہے کہ اس کی رقوم قانونی ہیں اور ان کا بڑا حصہ کراچی کے عطیہ کندگان اور تاجر برادری کی جانب سے وصول ہوتا ہے۔
پاک بھارت موجودہ کشیدگی کے حوالے سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں اورایم کیو ایم لندن قیادت کے درمیان خطرناک سازش اور سمجھوتے کے بارے میں معاملات طے پا رہے ہیں۔ اگر پاک بھارت جنگ شروع ہوتی ہے تو سندھ خصوصاً کراچی میں ایم کیو ایم کے سینکڑوں گماشتے پاک فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور بھارت کا ساتھ دیں گے۔ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ بظاہر جو لوگ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے قطع تعلق کر چکے ہیں وہ اند ر خانے ابھی تک ان سے جڑے ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت کے بعض فیصلوں کے اثرات سے بے روز گار ہونے والے نوجوان، بے گھر ہونے والے گھرانے اور مخالف سیاسی دھڑوں کے جوانوں کو روزگار، کاروبار اور دیگرلالچ دے کر ایم کیو ایم لند ن میں دوبارہ شامل کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح تنظیم کے سیاسی و تخریبی ونگ کو جدید اسلحہ سے بھی لیس کیا جا رہا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ ایک اطلاع کے مطابق پاکستان میں موجود بھارتی سفارتکار پاکستان کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرف سے حکومت کے خلاف چلائی جانے والی مہم کو فنڈز مہیا کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔