پاکستان اقوام متحدہ کو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں دستاویزی شواہد کے ساتھ ڈوزئیر دے چکا ہے کہ کس طرح بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کرانے، اس کی منصوبہ بندی، دہشت گرد کارروائیوں کو تیزکرنے، ان کی مالی و مادی مدد، ریاستی سرپرستی اور معاونت کررہا ہے۔
ادھر پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج ریاستی اداروں اور قوم کے تعاون سے تمام داخلی و بیرونی چیلنجوں کو شکست دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ مادر وطن کے دفاع کو ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔
بھارت کا جنگی جنون اور خطے میں بالا دستی کے عزائم کوئی نئی بات نہیں جس کی ابتدا 1947 میں اس کے قیام کے بعد سے ہی شروع ہوگئی تھی۔ دنیا کی اس سب سے بڑی جمہوریت نے اپنے پڑوسی ممالک چین اور پاکستان سے نہ صرف 6 جنگیں لڑیں بلکہ حیدر آباد دکن اورگوا پر فوج کشی کرکے ان پر قبضہ کرلیا۔
علاوہ ازیں سکھوں کو کچلا، مالدیپ میں مداخلت بے جا کی۔ 1987 میں سری لنکا کی خانہ جنگی میں مبینہ طور پر تامل باغیوں کی حمایت کی۔ آئے روز لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ، جھڑپیں اور ان کے نتیجے میں ہلاکتوں پرکسی کو حیران نہیں ہونا چاہیے۔
آزادی کے بعد برصغیر پاک و ہند میں کشمیر سمیت تمام شاہی ریاستوں اور راج واڑوں سے پاکستان یا بھارت سے الحاق کے بارے میں دریافت کیا گیا۔ 1947-48 میں تنازع کشمیر پر لڑی جانے والی پاک بھارت جنگ ایک سال، دو ماہ ایک ہفتہ اور تین دن جاری رہی۔ اس جنگ میں پاکستان کے 6 ہزار فوجی شہید اور 14 ہزار زخمی ہوئے تھے۔ 1949 میں یکم اور دو جنوری کی درمیانی شب جنگ بندی ہوئی۔ اس وقت پاک فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل اکبر خان نے جنگ کشمیر میں پاکستانی فوج کی قیادت کی۔ 1947 میں میجر جنرل اکبر خان سینئر ترین مسلم جنرل تھے، وہ قائد اعظم کے اے ڈی سی بھی رہے، ان کے بھائی جنرل افتخار خان فضائی حادثے میں جاں بحق ہوگئے، جنرل اکبر خان کے دیگر بھائیوں میں جنرل انور خان، بریگیڈئرز ظفر خان، افضل اور یوسف شامل ہیں۔
1948 میں بھارت نے آپریشن پولو کے نام سے حیدر آباد دکن کو بھارت میں ضم کرلیا۔ پولیس ایکشن کے نام پر اس کارروائی میں 27 سے چالیس ہزار افراد مارے گئے جب کہ دیگر ذرایع یہ تعداد دو لاکھ بتاتے ہیں۔ دسمبر 1961 میں بھارتی فورسز نے451 سال پرانی نو آبادی گوا پر سے پرتگال کا قبضہ ختم کردیا۔
آپریشن وجے کے نام سے 36 گھنٹے جاری فوجی کارروائی میں بری، بحری اور فضائی حملے کیے گئے جن میں 22 بھارتی اور تیس پرتگالی ہلاک ہوئے۔ اکتوبر، نومبر 1962 میں چین نے ریاست ارونا چل پردیش واپس لینے کے لیے بھارت پر حملہ کیا۔ بیس نومبر 1962 کو چین کی جانب سے اعلان جنگ بندی کے بعد لڑائی ختم ہوگئی اور ساتھ ہی مفتوحہ علاقہ بھی خالی کردیا۔ اس جنگ میں بھارت کے 1383فوجی ہلاک، 1047 زخمی، 1696 لاپتہ اور3968 گرفتار ہوگئے، جب کہ چین کے 722 فوجی ہلاک اور1697 زخمی ہوئے، تنازع کشمیر پر ستمبر 1965کی پاک بھارت جنگ اقوام متحدہ کے مینڈیٹ پر جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوئی اور ساتھ ہی اعلان تاشقند جاری ہوا۔
غیر جانبدارانہ اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ میں بھارت کے 3 ہزار فوجی ہلاک، ایک سو نوے ٹینک اور 75 طیارے تباہ ہوئے۔ بعض ذرایع کے مطابق 8 ہزار دو سو بھارتی فوجی ہلاک ہوئے دو ہزار چھ سوکلومیٹرکا علاقہ چھین لیا گیا۔ دوسری جانب پاکستان کے 3 ہزار 8 سو فوجی شہید، دو سو سے تین سو ٹینک اور بیس طیارے تباہ ہوئے۔
دسمبر 1971کی پاک بھارت جنگ میں بنگلہ دیش کا وجود عمل میں آیا۔ پاکستان کے نوے ہزار فوجی جنگی قیدی بنے۔ اس جنگ میں اندازے کے مطابق بیس سے تیس لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ پاکستان نے اس جنگ میں بھارت کے مغربی علاقوں میں واقع جنگی فضائی اڈوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ 1 سو تیس جنگی طیارے تباہ کردیے، تاہم بھارت نے 45 طیاروں کے نقصان کا اعتراف ٰ کیا جب کہ پاکستان نے اپنے 42 طیارے گنوانے کا اعتراف کیا۔ جون 1984میں بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے امرتسر میں سکھوں کے متبرک مقام گولڈن ٹمپل پر حملے کا حکم دیا تاکہ باغی سکھ رہنما جر نیل سنگھ بھنڈرانوالہ اور اس کے ساتھیوں پر قابو پایا جاسکے۔ بھارتی حکومت کے تخمینے کے مطابق آپریشن بلیو اسٹار میں 492 افراد ہلاک ہوئے جب کہ بھارتی فوج کا جانی نقصان 136رہا۔ آزاد ذرایع اس آپریشن میں ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار یا اس سے زائد بتاتے ہیں۔ 1984 ہی میں بھارتی فوج نے سیاچن گلیشیئر پر قبضے کے لیے فوجی آپریشن شروع کیا۔
1984 میں بھارت کا جنگی ہیلی کاپٹر مار گرایا گیا جسے ونگ کمانڈر نقوی اور معاون ہوا باز اسکواڈرن لیڈر سودیندو موہن سام گپتا اڑا رہے تھے۔ 1987 میں سری لنکا کی خانہ جنگی میں بھارت نے وہاں اپنی امن فوج تعینات کردی لیکن حیرت انگیز طور پر 5 جون 1987 کو سری لنکن فورسزکے زیر محاصرہ علاقے جافنا میں بھارتی فضائیہ نے خوراک کے پارسل گرائے۔ ایک ایسے وقت جب سری لنکا کی حکومت کے مطابق وہ تامل باغیوں کو شکست دینے کے قریب تھے، بھارت نے 25 ٹن خوراک اور ادویات تاملوں کے گڑھ میں اتاریں۔ تاہم اس جنگ میں بھارت کے 214 فوجی مارے گئے۔
نومبر 1998 میں عبداللہ لطفی کی قیادت میں بغاوت کو کچلنے کے لیے صدر مامون عبدالقیوم کی درخواست پر 16 سو فوجیوں کا دستہ مالدیپ بھیجا۔ 1999کی کارگل جنگ میں پاکستان نے لداخ ہائی وے پر نظر رکھنے والی چند اہم چوٹیوں پر قبضہ کرلیا۔ بھارت نے اس محدود جنگ میں اپنے 527 فوجیوں کے ہلاک 1363 کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا، جب کہ ایک فوجی جنگی قیدی بنا اور ایک جنگی طیارہ تباہ ہوا۔ 27 فروری 2 ہزار انیس کو ابھی نندن وردھمان نے مگ۔ 21 میں جموں و کشمیر میں کسی بھی پاکستانی جہاز یا حملہ کو روکنے کی غرض سے اڑان بھری۔ اچانک وہ لائن آف کنٹرول عبور کرکے 7 کلو میٹر دور آزاد کشمیر پہنچ گئے جہاں ان کے جہاز کو تباہ کیا گیا اور انھیں حراست میں لے لیا گیا۔
پاکستان نے 3 دن تک بندی بنائے رکھا لیکن پاکستانی فوج نے ان کی اچھی طرح سے مہمان نوازی کی اور جنیوا کنونشن کے تحت فروری دو ہزار بیس میں ان کو ان کے ملک بھارت میں باعزت منتقل کیا جب کہ یہ پاکستان پر حملہ کرنے آئے تھے۔