پاکستانی سیاست کی تاریخ تو اب تک یہی بتاتی ہے کہ عسکری حکومت کے ادوار میں سیاست دانوں نے این آراوکے ذریعے بیرون ملک قیام اور اسیری سے بچنے کے حیلے کئے اور جو دیئے گئے وہ این آر او تھے۔
اب کون سا این آراو ہے جس کا وزیراعظم "رولا" ڈالتے رہتے ہیں بغیر سیاق وسباق کے کوئی کیسے سمجھے کہ کون سا NRO، مانگ کون رہا ہے NROاور وزیراعظم کس حیثیت میں دینے نہ دینے کی رٹ لگارہے ہیں مشرف نے تو بطور عسکری طاقت کے NROدیا تھا لیکن کیا کھلاڑی یا کسی ذریعے سے بننے والے وزیراعظم بھی ایسا کرسکتے ہیں جبکہ سامنے کوئی مدعی بھی نہ ہو.... یہ تو ایسے ہی ہوا نہ "بقول اقبال
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
اور اگر کوئی سائل ہے تو وزیراعظم اس کا نام بتائیں ظاہر ہے وزیراعظم میں اتنا رکھ رکھاؤ اور دید لحاظ تو ہے نہیں کہ وہ نام نہ لے سکیں قدیم پنجاب کی عورتیں اپنے شوہروں کے نام نہیں لیتی تھیں (مارے عزت کے) قدیم زبانوں اور صوفیاءکے ہاں "کھسم" مالک ومختار کو کہتے ہیں ایک معنی "دشمن" کا بھی ہے وزیراعظم جس طرح اپوزیشن کے لیڈروں کی شکلیں اور لہجے بگاڑ بگاڑ کر "سانگ" اُتارتے ہیں (سانگ سوانگ کے معنی میں ہے) ان سے یہ بعید تو نہیں کیا جاسکتا کہ وہ ادب میں نام نہیں لے رہے کھل کر کہیں کہ مجھ سے این آراو کی توقع کیوں کی جارہی ہے اگر میں محض عوامی ووٹوں سے آیا ہوں تو پارلیمانی نظام میں تو اس کی کچھ گنجائش نہیں حتیٰ کہ سسٹم کے ماتحت اگر چلا جائے تو وزیراعظم کسی کو ملک پاکستان میں 17ویں گریڈ کی نوکری دینے کے بھی اہل نہیں ہیں۔
چہ جائیکہ پوری اپوزیشن یا چیدہ چیدہ افراد کو این آراو دیں جھٹ سے کہیں مجھ سے بلاول یا شہباز شریف این آراو مانگ رہا ہے تآنکہ دونوں موصوف سکرین پر آکر فوری جھوٹا کریں یا ثبوت مانگیں وزیراعظم موصوف یاد رکھیں اب چھوٹے چھوٹے گھروں میں بھی جرم اور اس کی نوعیت کے ثبوت مانگے جاتے ہیں یہ الزام تراشی کا آخری باب ہے جو اب ختم ہونے کو ہے جس کے تحت گھروں میں بہو بیٹیوں پر الزامات لگے اور وہ اپنے مقام سے فارغ ہوئیں مجھے ویسے بھی الزام تراش لوگوں سے انتہائی نفرت ہے ذرا سا حوصلہ بندے میں ہونا چاہیے پوری اپوزیشن کو چورڈاکو کہنے سے قبل اتنا ضرور سوچ لینا چاہیے اس میں باریش نمازی انتہائی دینداراعلیٰ اخلاقی کردار کے لوگ بھی شامل ہیں پھر یوں بھی اپوزیشن کم وبیش ملک کی آدھی آبادی سے زیادہ ہے تیسرے کس کلیے کے تحت پی ٹی آئی چورڈاکو نہیں ....جبکہ ہر طرح کے قبضہ گروپ چینی آٹا مافیا موجود ہیں تھوڑاسا حوصلہ کرکے اب"ڈاکوچور" کی فرداً فرداً واردات اس کے ثبوت اور حقائق Writen Ten form(تحریری صورت) میں سامنے لائے جائیں، خالی چورڈاکو کہنے سے کام نہیں چلے گا آپ کے ملک کے سب سے بڑے انتظامی عہدے پر بٹھا دیا گیا ہے عورتوں کی طرح "کتی کمینی" کہنےکے بجائے مردوں کی طرح عدالت (پریائ) لگائیں جرائم کی فہرست پڑھیں جرح کرائیں میڈیا کو حقائق دکھانے کے لیے استعمال کریں صرف اے آروائی کے حقائق پر دنیا چورڈاکو نہیں ہوسکتی صابر شاکر جوکہ اپنے نام کے الٹ ہیں اپنے ٹی وی پردیئے گئے (افتخار صاحب کو) بیان کہ انہیں قید کیا گیا ذاتی رنجش کی بناپر ملکی تقدیر سے نہیں کھیلا گیا کیونکہ ذاتی سطح پر ہم سب کے ساتھ بہت کچھ ہوچکا ہے مجھے خود تین سال لاہور سے باہر پھینکوادیا گیا (نوکری میں) مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں ملکی حقائق کو مسخ کردوں یا یہ کہوں کہ پی ایم ایل این ملکی اثاثے نہیں بناتی انہیں سڑکیں اور پل بنانے نہیں آتے۔
لہٰذا پرائم منسٹر صاحب ذاتی اختلاف سے ذرا اوپر اٹھ کر دیکھیے اگر آپ جہانگیر ترین کو زراعت میں ماہر ہونے کی بنا پر تمام سیاسی ودفتری پروٹوکول توڑ کر آفیشل میٹنگز میں بٹھاتے رہے تو شہباز شریف سے لاہور کو خوبصورت بنانے سڑکوں کے جال پھیلانے اور پلوں کے وسیع ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے بارے میں مشورے لے سکتے ہیں چونکہ آپ ملک کے واحد ایمان دار شخص ہیں لہٰذا یہ خدشہ بھی نہیں کہ آپ کک بیک لیں۔
شہزاد اکبر کی طرف سے بھی موسوی چیختا رہے ہم آنکھیں بند کرلیں گے مگر خدارا ملکی مشینری کو چلا دیں رکے ہوئے پل سڑکیں منصوبے چالو کردیں رہ گئی آپ کی پسندیدہ تعلیم اور صحت تو اس کا حشر آپ دیکھ ہی رہے ہیں جو ہورہا تھا وہ تو ہونے دیں بعد میں ہم پڑھ لکھ بھی جائیں گے صحت بھی صحت کارڈوں کی بدولت کاغذوں میں ہو جائے گی یقین کریں آپ کے حلف اٹھانے کے دن سے آج تک اڑھائی پونے تین برس میں ایک اینٹ بھی نہیں لگی جو گڑھا شہباز شریف کے منصوبوں کا جہاں رہ گیا تھا وہیں دھرا شہبازشریف کو یاد کررہا ہے کرونا بھی ڈینگی کی شکستگی پر مسکرا کر سوچ رہا ہے شہباز شریف تو مجھے جر سے اُکھاڑ دیتے چلیں اب باقی باتیں چھوڑیں جلدی سے نام بتائیں این آراو مانگنے والوں کے اور اپنی اپوزیشن کے اب لوگوں نے مزید "قیدوں " کا مزہ نہیں لینا کہ وہ جس غربت کی اسیری میں جارہے ہیں انہیں کچھ نہیں سوجھ رہا اب چورڈاکو کی گردان سے کام نہیں چل رہا ملک میں جتنے چور ہیں انہیں راتوں رات پکڑ لیں سزائیں دیں ہمیں کیا؟ ہمیں تو آپ کے ڈکشن آپ کے غصہ بھرے چہرے اور انتہائی مایوس کن لہجے سے پریشانی ہے آپ کرکٹ کے میدان میں نہیں ہیں نہ ہی ہم بھارت ہیں ہم آپ کے پاکستانی عوام ہیں جن میں سے کئی کروڑ کو کرکٹ پسند ہی نہیں۔
کوئی ہاکی پسند کرتا ہے کوئی فٹ بال کوئی ٹینس ان کھیلوں کو فروغ دیں سب سے پہلے اپنے خوشامدیوں کی جیکٹس اتروائیں اور ان کی کرکٹ ٹرمنالوجی بولنی منع کرائیں کیونکہ اگر ایک مخصوص کھیل کی بات سجتی بھی ہے تو صرف آپ پر ان خوشامدیوں کو صبح شام نو نو میل دوڑ لگوایا کریں تاکہ یہ کھیل پر بات کرتے اچھے لگیں اور براہ کرم کھیل کاموضوع انتہائی سنجیدہ سیاسی ملکی و بین الاقوامی موضوعات سے الگ رکھا کریں۔ اور ہاں آئندہ این آراو بمع سیاق وسباق پیش کریں ورنہ جانے دیں .... ہوا میں باتیں نہ کیا کریں۔