وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے 5مئی کو ایک ٹویٹ کے ذریعے اعلان کیا کہ ایک سال کی کاوشوں کے بعد بالآخر پاکستان کو ایمازون کی فروخت کنندہ لسٹ میں شامل کرنے کی راہ ہموار ہوچکی ہے۔ ایمازون کی جانب سے چند روز میں باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔ یہ پاکستان کے نوجوانوں، چھوٹے اور بڑے پیمانے پر کاروبارکرنے والے افراد اور خواتین کیلئے ایک شاندار موقع ہوگا۔ سرکاری ٹیم نے ای کامرس پالیسی کے تحت یہ بڑا سنگ میل عبور کیا ہے۔ 21مئی کو ایمازون کی جانب سے باضابطہ اعلان ہوا، کاروباری طبقے میں امید اور خوشی کی لہردوڑ گئی مگر اس عظیم کامیابی کے ثمرات نوجوانوں کو کیسے مل سکتے ہیں اور کیا یہ کامیابی واقعی غربت سے چھٹکارااور کشکول توڑنے کا باعث بن سکتی ہے؟ پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے کتنا بڑا موقع میسر آچکا ہے؟ کاروباری طبقے اور بالخصوص نوجوانوں کو کن صلاحیتوں اور حکمت عملی کی ضرورت ہے؟ ان تمام سوالوں کا جواب دینے کیلئے کوئی ادارہ دستیاب نہیں۔ سرکاری مشینری ایمازون کی لسٹ میں شمولیت کی کامیابی کا شادیانہ بجانے کے بعد لمبی تان کر سوچکی ہے۔
ڈاکٹر نعمان منیر گذشتہ 16برس سے امریکا اور متحدہ عرب امارات میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ ای کامرس کی اُبھرتی ہوئی مارکیٹ اور پاکستان کیلئے دستیاب مواقع کے پیش نظر ڈاکٹر نعمان نے وطن کارُخ کیا۔ پاکستانی مارکیٹ کی ورکنگ کی، مسائل اور چیلنجز کی نشاندہی کے بعد " ای سکل "کے نام سے کمپنی بنائی۔ ڈاکٹر نعمان منیر کے مطابق پاکستانی نوجوانوں کو ایمازون پر کاروبار کیلئے تربیت دینا اولین مقصد میں شامل ہے تاکہ پاکستانی نوجوان امریکا، برطانیہ، یورپی اور متحدہ عرب امارات کی مارکیٹوں میں تجارت کے قابل ہو سکیں۔ پاکستان ای کامرس اور ایمازون کی بدولت غربت کا خاتمہ اورقرضوں کے چُنگل سے چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے۔
دنیا میں ای کامرس کی ترقی سے معاشی ترقی میں اضافہ ممکن ہوا ہے۔ گزشتہ20برس کے دوران دنیا بھر میں ای کامرس میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے فروخت کی پیداواری شرح میں 23فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2020میں ای کامرس کے ذریعے3.9ٹریلین ڈالر کی اشیاء فروخت کی گئیں۔ 2021تک یہ اعداد و شمار 4.5ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 25فیصد آن لائن شاپنگ کی جا رہی ہے۔ 2040تک 95فیصد خریدو فروخت آن لائن ذرائع سے کیے جانے کی توقع ہے۔ ای کامرس مارکیٹ میں پاکستان 46نمبر پر موجود ہے۔ مالی سال2021کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 35فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ای کامرس مارکیٹ71ارب روپے جبکہ موجودہ مالی سال میں ای کامرس مارکیٹ96ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستانی ای کامرس مارکیٹ نے2020میں دنیا بھر کی ای کامرس کی26فیصد اضافے کی شرح میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے 17لاکھ کاروبار اپنی اشیاء امریکی ای کامرس کمپنی ایمازون پر فروخت کر رہے ہیں۔ ایمازون نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران کسی بھی امریکی کمپنی سے زیادہ ملازمت کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ پاکستان کی ای کامرس میں اضافے سے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی سمجھ بوجھ رکھنے والے نوجوانوں کو خود مختار بنانے، خواتین کی کاروبار کے شعبے میں حوصلہ افزائی، مارکیٹ میں ملازمت کے مواقع اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے اضافے میں مدد حاصل ہو گی۔ ای کامرس پلیٹ فارم پر ملازمت کے ایسے مواقع موجود ہیں جہاں فی گھنٹہ15ڈالر اجرت دی جا رہی ہے جو سرکاری کم سے کم اجرت سے دوگنا زیادہ ہے۔ پاکستانی ای کامرس مارکیٹ کو مضبوط ہونے میں مزید 5سال کا عرصہ درکار ہے۔
اس وقت اوور سیز اور مقامی پاکستانی سرمایہ کار تجارتی طالبعلموں کے ساتھ70-30کے تناسب سے سرمایہ کاری کی شرح سے کام کر رہے ہیں جس کا منافع مساوی بنیادوں پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک تاجر ماہانہ 3سے5ہزار ڈالر کما رہا ہے۔ ایمازون پراپنے برانڈ کے تحت اشیاء فروخت کرنے کیلئے 20ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔ دوسرے برانڈ کی اشیاء فروخت کرنے کیلئے 3سے4ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ فر ی لانس کام کے ذریعے طالبعلم کسی سرمایہ کاری کے بغیر 1سے2ہزار ڈالر ماہانہ کما سکتے ہیں۔ پاکستان کو اپنی صلاحیت جانچنے اور اپنے ای کامرس سسٹم کی تیاری سے کئی عوامل نے روک رکھا ہے۔ سب سے اہم مسئلہ شروع سے لے کر آخر تک ترسیل کے مراحل سے ناواقفیت اور مالی شمولیت ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگی کا پلیٹ فارم پے پال پاکستان میں دستیاب نہیں۔ ای کامرس کے ذریعے پاکستانی عوام کو دولت کے قومی خیال اور غیر استعمال شدہ صلاحیت کو پرکھنے کا موقع ملے گا۔
پاکستان کی آبادی کا64فیصد حصہ 29سال یا اس سے کم افراد پر مشتمل ہے۔ ای کامرس کے فروغ سے آئندہ 30برس تک13کروڑ افراد کو روزگار کے مواقع میسر آسکتے ہیں۔ صرف ڈیجیٹل مالی سروسز میں اضافے سے پاکستان جی ڈی پی میں 36ارب ڈالر کا اضافہ کرسکتا ہے جبکہ 2025تک 40لاکھ ملازمت کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نئے پاکستان کے قیام اور فرسودہ نظام میں تبدیلی کے نعروں کی بدولت اقتدار کی مسند پر براجمان ہوئے۔ وزیراعظم کے پاس ماضی کے نعرے سچ کرنے کیلئے یہ نادر موقع ہے کیونکہ ای کامرس اور ڈیجیٹل مالی سروسز کے بغیر کوئی ملک خوشحالی حاصل نہیں کرسکتا۔ نیا پاکستان محض ایک قدم کی دوری پر ہے۔