کیا آپ اپنی زندگی کے 6 ماہ دے کر لاکھوں کمانے کی گارنٹی لینا چاہتے ہیں؟ صرف چھ ماہ آپ کی زندگی بدل سکتے ہیں لیکن یہ چھ ماہ آپ کو باقی ساری مصروفیات ترک کرنا ہوں گی۔ اگر آپ یہ کر جائیں تو اس کے بعد لاکھوں روپے کی مستقل آمدن آپ کی منتظر ہے۔ اپنی زندگی بدلنے کے لیے وقف کیے گئے ان چھ ماہ میں آپ نے کیا کرنا ہے اس سے پہلے موجودہ دنیا کو جان لیں یہ دور ڈیجیٹلائزیشن کا ہے۔ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ روایتی ڈگریوں کا معیار تبدیل ہو رہا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے ریسرچ کے طور طریقہ بدل دئیے ہیں۔ کبھی ایم فل یا پی ایچ ڈی کی ڈگری لینا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا، اب طلبہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے اپنا کام جلدی مکمل کر لیتے ہیں۔ یہ الگ بحث ہے کہ پاکستان میں بہت کم ادارے یا اساتذہ ایسے ہیں جو کسی ایسے موضوع پر کام کرائیں جس کا کسی ادارے یا ملک کو فائدہ ہو۔
ہمارے زیادہ تر سکالرز کے مقالے ڈگری کے حصول کے سوا کسی کام نہیں آتے جبکہ ریسرچ مقالوں کا مقصد درحقیقت کچھ اور ہے۔ ابھی تک تعلیمی اداروں اور بزنس کمیونٹی کے درمیان ریسرچ کے حوالے سے بہت زیادہ فاصلہ ہے جسے کم کرنا ہوگا۔ دوسری جانب یہ بحث بھی شروع ہو چکی ہے کہ اگر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے کسی بھی موضوع پر بہترین ریسرچ اور تحریر لکھی جا سکتی ہے تو پھر ہائر ایجوکیشن کو تحقیقی مقالوں کے حوالے سے پالیسیز تبدیل کرنا ہوں گی تاکہ طلبہ کی ریسرچ قابلیت کو بڑھایا جا سکے اور ایم فل یا پی ایچ ڈی کی ڈگریاں ایسے کام پر جاری ہوں جو واقعی اس ڈگری کے معیار کی سطح کا کام ہو۔
تعلیمی ڈگریوں کے علاوہ بھی ڈیجیٹل ورلڈ پر اس شہری کے لیے روزگار کا باعث ہے جو یہاں سے کمانا چاہتا ہے۔ کورونا کے خوفناک دور میں اس پر بہت کام ہوا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص یوٹیوب چینل بنانا چاہے تو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے وہ اپنے سکرپٹ کی مکمل ریسرچ، مکمل سکرپٹ اور اس کا وائس اوور تک منٹوں میں بنا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ گانا لکھنے اور گانے کا کام بھی سافٹ ویئر کی مدد سے کیا جا رہا ہے۔ ایسے سافٹ ویئر بھی موجود ہیں جہاں آپ ایک دفعہ اپنی ویڈیو ریکارڈنگ کرکے اپنا متبادل روبوٹ تیار کر سکتے ہیں اور اس کے بعد آپ نے صرف سکرپٹ دینا ہے۔
آپ کا ہمشکل روبوٹ آپ کے لہجے اور انداز میں ویڈیو میں نظر آئے گا۔ یہاں تک کہ آپ کی اصل ویڈیو اور اس آئی آر ویڈیو میں فرق کرنا بہت مشکل ہوگا۔ اس وقت یوٹیوب پر بہت سے ایسے چینل کام کر رہے ہیں جہاں نظر آنے والا شخص درحقیقت ایک روبوٹ ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک پوڈکاسٹ خاتون اینکرنے اعلان کیا کہ وہ کوئی انسان نہیں بلکہ آئی آر کی مدد سے تیار روبوٹ ہے۔ اس کے ساتھ دوسرا تجزیہ نگار بھی ایک روبوٹ ہی ہے۔ اس خاتون کی انسٹا گرام پر آئی ڈی بھی ہے جہاں وہ اپنی تصاویر آپ لوڈ کرتی ہے۔ اس کے لاکھوں فالورز بھی ہیں جو اسے ایک خوبصورت خاتون ہی سمجھتے تھے لیکن خاتون کی جانب سے دو سال بعد یہ انکشاف بہت دلچسپ تھا کہ یہ سب آئی آر کی مدد سے بنا ہے۔ ان سافٹ ویئرز نے یہ سہولت مہیا کر دی ہے کہ کوئی شخص اگر کیمرہ کے سامنے ریکارڈنگ نہیں کرا سکتا یا کسی کے پاس سٹوڈیو یا ریکارڈنگ کے لیے وسائل اور وقت نہیں تو وہ ایک ہی بار اپنی ویڈیو بنا کر سافٹ ویئر میں اپلوڈ کرکے اپنے جیسا روبوٹ تیار کر سکتا ہے۔
قصہ مختصر اب ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پر اے آئی کی مدد سے ریسرچ، سکرپٹ، میوزک اور نیوز کاسٹر لمحوں میں تیار ہو رہے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کتنی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ریسرچ سمیت باقی تمام کانسپٹ کتنی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ ہمارے بہت سے نوجوان اس وقت ڈگریوں کے بجائے ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ اگر صرف ڈیجیٹل میڈیا کی بات کی جائے تو یہاں بنیادی طور پر دو کورسز ایسے ہیں جن کی مدد سے کوئی بھی شخص تیزی سے اپنا روزگار کما سکتا ہے اور روایتی ملازمتوں کی نسبت زیادہ آمدن حاصل کر سکتا ہے۔ آپ کو ایک تو یہ کرنا ہے کہ کوئی بھی ایسی سکل یعنی ہنر سیکھ لیں جو ڈیجیٹل مارکیٹ میں بیچا جا سکے۔
آپ گرافک ڈیزائننگ سیکھ سکتے ہیں، ویڈیو ایڈیٹنگ سیکھ سکتے ہیں، ایس ای او سیکھ سکتے ہیں یا پھر کوئی اور ہنر سیکھ سکتے ہیں یعنی آپ کے پاس کوئی ایک ہنر یا سروسز ہونی چاہیے۔ ایسا ہنر سیکھنے کے لیے ایک ہفتہ کافی ہوتا ہے لیکن پریکٹس اور بہترین پرفارمنس کے لیے آپ دو تین ماہ کا ٹارگٹ رکھ لیں، آپ تین ماہ میں ایکسپرٹ بن سکتے ہیں۔ اس کے بعد دوسرا کورس یہ ہے کہ آپ نے اس ہنر کو ڈیجیٹل ورلڈ پر بیچنے کا طریقہ سیکھنا ہے جسے ڈیجیٹل مارکیٹنگ کہتے ہیں۔ یہ بھی ایک سے دو ہفتے کا کورس ہے لیکن ایکسپرٹ بننے میں دو تین ماہ لگ جائیں گے۔
اگر آپ اپنی زندگی کے 6 ماہ صرف ان دو ہنر کو سیکھنے کے لیے مختص کر دیں اور مکمل توجہ اس پر مرکوز کر دیں تو یقین مانیں آپ روایتی ملازمتوں میں ملنے والی تنخواہ سے کہیں زیادہ کمانے لگ جائیں گے۔ اگر آپ اپنی زندگی کے 6 ماہ صرف ان دو کورسز پر لگا دیں تو بیروزگاری یا کم آمدن کو شکست دینے کی گارنٹی ہے۔ یہ آغاز ہے۔ اپنی سکلز بڑھاتے جائیں آپ کی آمدن بڑھتی جائے گی۔ میں ایسے نوجوانوں کو جانتا ہوں جو محض ایک سکل کی مدد سے ماہانہ بیس لاکھ سے زیادہ کما رہے ہیں۔ محض 6 ماہ کی محنت سے آپ ان کی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں۔