ڈیجیٹل میڈیا یا آن لائن پیسے کمانے کے حوالے سے سب سے دلچسپ اشتہار یا ٹیگ لائن یہی ہوتی ہے کہ "گھر بیٹھے ڈالر کمائیں" یا پھر بتایا جاتا ہے کہ اس میں مہارت حاصل کرنے والے گھر بیٹھے لاکھوں روپے کماتے ہیں۔ اس میں دو رائے نہیں کہ ڈیجیٹل میڈیا یا ای کامرس پر کام کرنے والے سیکڑوں نوجوان ماہانہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔
میرے اپنے دوستوں میں ایسے نوجوان شامل ہیں جن کا تعلق انتہائی غریب گھرانوں سے تھا لیکن آج وہ ڈیجیٹل سکلز کی بدولت لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں۔ ان میں سے ایک کے والد ایک گھر میں چوکیدار تھے۔ آج وہی لڑکا دبئی کا گولڈن ویزہ لے چکا ہے، بڑی گاڑی اور ہیوی بائیک کا مالک ہے، شاندار گھر میں رہتا ہے اور اچھا لائف سٹائل گزار رہا ہے۔ یہ سب اس نے تقریباََ 6 سے 7 سال میں حاصل کیا۔ دوسرا دوست لنگر خانے سے کھانا کھا کر فٹ پاتھ پر بھی سوتا رہا ہے لیکن آج اس کی ماہانہ آمدن بیس لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔
میرے ایک صحافی دوست جو کہ "نئی بات" میں بھی ملازمت کر چکے ہیں ان کے بیٹے نے گزشتہ برس دوران طالب علمی ہی دوستوں کے ساتھ مل کر اپنا سافٹ ویئر ہاس بنا لیا اور ڈیجیٹل سکلز کی مدد سے لاکھوں روپے کما رہا ہے۔ پچاس ساٹھ ہزار اس بچے کا ماہانہ خرچہ صرف دوست احباب کے ساتھ کھانا کھانے اور سیر و تفریح کا ہی ہے۔ میں ایسی درجنوں مثالیں پیش کر سکتا ہوں۔ یہ سب سننے میں بہت اچھا لگتا ہے۔ خوشی بھی ہوتی ہے کہ ہمارے نوجوان ہی نہیں بزرگ بھی اس جانب متوجہ ہو چکے ہیں۔
میری ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی کے مالک سے بات ہوئی تو انہوں نے بھی بتایا کہ اب اسی فیصد اشتہارات ڈیجیٹل میڈیا کے لیے ہوتے ہیں۔ حکومت کی پالیسی بھی تبدیل ہو رہی ہے۔ اب آپ کو ذاتی ڈیجیٹل میڈیا پر بھی سرکاری اشتہار مل سکتا ہے یعنی موناٹائزیشن کے علاوہ آپ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل کو سرکاری اشتہار بھی مل سکتے ہیں۔ ای کامرس کی تو دنیا ہی الگ ہے یہاں تک سب اچھا لگتا ہے اب اس بات کا بھی ذکر ضروری ہے جسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ یہ درست ہے کہ ڈیجیٹل سکلز سیکھ کر آپ گھر بیٹھے لاکھوں روپے یا سیکڑوں ڈالر کما سکتے ہیں لیکن گھر بیٹھ کر کمانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ نے کوئی کام بھی نہیں کرنا۔
سچ یہ ہے کہ ڈیجیٹل سکلز کی مدد سے کمانے والوں کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔ کام کا دبائو اور ذمہ داری اتنی ہوتی ہے کہ کام کے دوران دو دو دن کمرے سے باہر ہی نہیں نکل پاتے۔ اس دوران لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ اور بند کمرہ ان کی کل دنیا بن جاتا ہے، وہیں کھانا کھا لیتے ہیں، وہیں نیند پوری کر لیتے ہیں اور جاگنے کے بعد پھر کام میں جت جاتے ہیں۔ اس کے بدلے وہ تیزی سے امیر بھی ہوتے ہیں اور جب اپنی تفریح کا وقت نکالیں تو پھر مکمل تفریح کے موڈ میں رہتے ہیں۔ ٹورز بھی زیادہ تر یہی لوگ کرتے ہیں اور کیفے لائف بھی گزارتے ہیں۔ اس کے بعد جب دوبارہ کام شروع کریں تو پھر مکمل طور پر اپنے کام میں مگن ہو جاتے ہیں۔
اگر آپ آن لائن کمانا چاہتے ہیں تو آپ کو دو قسم کے بنیادی ہنر سیکھنے ہیں۔ ایک یہ کہ آپ کوئی بھی سکل یا سروسز سیکھ لیں۔ کوئی ایسا کام جو لوگ آن لائن کراتے ہوں یا پھر کوئی ایسی سروس جو آن لائن مہیا کی جا سکتی ہو۔ دوسرا ہنر اس مخصوص سکل کو آن لائن بیچنے کا ہے۔ بنیادی طور پر آپ آن لائن اپنا ہنر بیچتے ہیں۔ ڈیجیٹل ورلڈ چونکہ پوری دنیا کا احاطہ کرتی ہے اس لیے آپ کے کسٹمر بہت تیزی سے بنتے جاتے ہیں۔
ایک بات اور ذہن میں رکھیں کہ جو لوگ ڈیجیٹل ورلڈ سے ڈالر کما رہے ہیں اور اس وقت پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں ان میں مستقل مزاجی کا عنصر بہت زیادہ ہے۔ زیادہ تر لوگ ایک سے ڈیڑھ سال میں اس قابل ہوئے کہ وہ ڈیجیٹل ورلڈ سے اپنا گھر چلا سکیں۔ یہ ایک دن کا کام نہیں ہے۔ اسی طرح مہارت، محنت، کمٹمنٹ اور جنون اس کام کے لازمی عناصر ہیں۔ اگر یہ نہ ہوں تو بھی آپ کے ناکام ہونے کی ریشو زیادہ ہوگی۔
یہ سنجیدہ لوگ ہیں اور فحاشی سے بچتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ فحاشی اور غیر مناسب حرکتوں سے آپ نظروں میں تو آ جاتے ہیں لیکن ایسے افراد کی ڈیجیٹل لائف بہت کم ہوتی ہے۔ جن لوگوں نے فحاشی کا سہارا لیا وہ بہت جلد اس فیلڈ سے باہر بھی ہو گئے۔ آن لائن کمانے کے لیے سنجیدہ رویہ ضروری ہے اگر آپ گھر بیٹھے آن لائن ڈالر کمانے کا راز جان گئے ہیں تو پھر یہ دنیا آپ کی منتظر ہے۔ آپ کو دو بنیادی سکلز میں مہارت حاصل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کا عرصہ درکار ہے۔ آپ کے پاس لیپ ٹاپ نہیں ہے تو ابتدا میں موبائل پر یہ کام کر سکتے ہیں۔
یہ ہنر سیکھنے کے بعد آپ کسی روایتی ملازمت کے محتاج نہیں رہتے بلکہ اپنی ذات میں بزنس مین بن جاتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی جیتے ہیں۔ کام بھی کرتے ہیں اور اچھا لائف سٹائل بھی اپناتے ہیں۔ اپنی ملازمت کے ساتھ ساتھ آن لائن کمانے کی جانب بھی توجہ دیں اور جب ملازمت سے دگنا یہاں سے کمانے لگ جائیں تو پھر مستقل بنیادوں پر ملازمت چھوڑنے کا سوچیں اس سے پہلے ایک سے ڈیرھ سال آپ کو ملازمت کے ساتھ ہی اپنے ہنر کو آزمانا چاہیے۔