پروردگارِ عالم قرآن مجید، فرقانِ حمید میں ارشاد فرماتا ہے، مفہوم: " اور جو کوئی اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اُس کے لیے (مشکل سے نجات کا) راستہ پیدا کردیتا ہے اور اُسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اُسے سان گمان بھی نہیں ہوتا ہے۔" (سورۂ طلاق)
حضرت ابوذر غفاریؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم : " میں ایک ایسی آیت کے بارے میں جانتا ہوں جو انسانوں کے تمام مسائل حل کرسکتی ہے۔ اس کے بعد مذکورہ آیت کی تلاوت فرمائی اور متعدد مرتبہ اس کی تلاوت فرمائی۔
(تفسیر نور الثقلین، جلد 5، صفحہ 357)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ ہی سے منقول ایک اور حدیث میں آیا ہے، مفہوم : " جو بھی زیادہ سے زیادہ استغفار کرے گا خداوند عالم اُس کی ہر پریشانی کو کشائش میں اور تنگی کو آسائش میں بدل دے گا اور اُسے وہاں سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اُسے سان گمان بھی نہیں ہوتا۔"
(بحارالانوار، جلد 74، صفحہ 174، باب 7)
اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ انسان قرآنی آیات کا ورد کرتے ہوئے اللہ کی طرف سے رزق کے ملنے کا انتظار کرے بل کہ تقویٰ اور پرہیز گاری کا مقصد ہی مسلسل سعی اور کوشش کرنا ہے۔ سعی اور کوشش کے باوجود اگر کسی کے لیے رزق نہیں مل رہا ہے تو اُس وقت خداوندِ عالم نے کشائش کی ضمانت دی ہے۔
اِس آیت کے نازل ہونے کے بعد پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کے بعض اصحابؓ یہ کہتے ہوئے کہ اللہ نے ہمارے رزق کی ذمّے داری لے لی ہے، کسب و کار چھوڑ کر عبادتِ الٰہی میں مشغول ہوگئے۔ پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کو جب اس کا علم ہوا تو اُن سے فرمایا: " جو بھی ایسا کرے گا اُس کی کوئی دُعا قبول نہیں ہوگی، لہٰذا تمہیں چاہیے کہ ( دُعا کے ساتھ) سعی اورکوشش جاری رکھو۔" (تفسیر نورِالثقلین، جلد 5، صفحہ 188)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
"جو مجھے ماں باپ کے ساتھ نیکی اور صلۂ رحمی کی ضمانت دے میں اُسے مال و دولت اور عمر میں اضافے اور رشتے داروں کے دِلوں میں اُس کی نسبت محبت کی ضمانت دوں گا۔"
(مستدرک الوسائل، جلد 15، صفحہ 176، حدیث 12)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
" رزق اور معاش کی تلاش میں صبح سویرے نکلا کرو اس لیے کہ صبح کا وقت روزی اور کام یابی کا باعث ہے۔" (نہج الفصاحہ، صفحہ 371، حدیث 1078)
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں :
" صلۂ رحمی انسان کو خوش اخلاق اور سخی بناتی ہے ساتھ نفس کو پاک، رزق اور عمر میں اضافہ کرتی ہے۔" (کافی، جلد 2، صفحہ 151، حدیث 6)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
" جو اپنی عمر اور رزق میں اضافہ چاہتا ہے اُسے چاہیے کہ پروردگارِ عالم کا تقوی اختیار کرے اور رشتے داروں کے ساتھ صلۂ رحمی کرے۔"
(بحارالانوار، جلد 71، صفحہ 102، حدیث 56)
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں :
" جس کی زبان سچی ہوگی اُس کا عمل اچھا ہوگا اور جس کی نیت اچھی ہوگی اُس کے رزق میں اضافہ ہوگا اور جس کی اپنے اہل و عیال کے ساتھ رفتار اچھی ہوگی اُس کی عمر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔"
(کافی، جلد 2، صفحہ 105، حدیث 11)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
" جو بھی دُنیا سے پشت کرکے اللہ کی طرف آئے گا خدا اُس کے مخارج اور رزق کا انتظام فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔" (نہج الفصاحہ، صفحہ 731، حدیث 2796)
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں :
" برتنوں کو صاف رکھنا اور گھر کے دروازے کے آگے جھاڑو دینا رزق میں اضافے کا باعث ہے۔"
(مکارم اخلاق، صفحہ 127، خصال، صفحہ 54، حدیث 73)
حضرت امام موسیٰ کاظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں :
" امانت کو پلٹانا اور سچ بولنا رزق میں اضافہ کرتا ہے، جب کہ امانت میں خیانت کرنا اور جھوٹ بولنا غربت اور نفاق کا ذریعہ ہیں۔"
(تحف العقول، صفحہ 403، بحار الانوار، جلد 75، صفحہ 327)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
کسی نے خدمتِ پیغمبر اکرم ﷺ میں عرض کیا " یا رسول اللہ ﷺ! میں چاہتا ہوں کہ میرے رزق میں اضافہ ہو۔" تو آپؐ نے فرمایا: "ہمیشہ طہارت کے ساتھ رہو تاکہ تمھارے رزق میں اضافہ ہوجائے۔" (کنزالعمال، جلد 16، صفحہ 128، حدیث 44154)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
" طلبِ مغفرت کرنا (استغفار) روزی میں اضافہ کرتا ہے۔"
(خصال، صفحہ 505، جامع الاخبار (شعیری)، صفحہ 124)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
" چار چیزیں رزق میں اضافہ کرتی ہیں : اچھے اخلاق، ہمسایوں کے ساتھ اچھا برتاؤ، دوسروں کو تکلیف نہ دینا اور بے تابی سے بچنا۔" (معدن الجواہر، صفحہ 39)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
"رزق کے خزانے اَخلاق کے دائرے میں پوشیدہ ہیں۔"
(کافی، جلد 8، صفحہ 23)
پیغمبراکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
" سَحر خیزی بابرکت (عمل) ہے اور تمام نعمتوں خصوصاً رزق میں اضافہ کرتی ہے۔" (بحارالانوار، جلد 73، صفحہ 318، باب 60)
حضرت امام محمد باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں :
" اپنے دِینی بھائیوں کی عدم موجودگی میں اُن کے لیے دُعا کیا کرو کیوں کہ ایسا کرنے سے رزق تمہاری جانب اُمڈ آئے گا۔"
(وسائل الشیعہ، جلد 7، صفحہ 108، باب 41)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
جو بھی اپنے مسلمان بھائی کا حق پامال کرے تو جب تک توبہ نہیں کرلیتا خداوند عالم اُس کے رزق میں برکت کو حرام قرار دیتا ہے۔"
(وسائل الشیعہ، جلد 27، صفحہ 325، باب 9)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
" عطا کرنے والے کا شکریہ ادا کرنے اور جھو ٹی قسم کھانے سے اجتناب کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔"
(وسائل الشیعہ، جلد 15، صفحہ 347)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
"خدا پر توکّل کرنے والے کو خدا روزی دے گا اور ایسی جگہ سے رزق دے گا جس کے متعلق اُسے گمان بھی نہیں ہوتا۔" (کنز العمال، حدیث 5693)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
"یہ (ماہِ مبارک رمضان) ایسا مہینہ ہے جس میں لوگوں کے رزق اور عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔" (فضائل الاشہر الثلاثۃ، صفحہ 108)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
"صدقے کے ذریعے اپنے رزق میں اضافہ کرو۔"
(بحارالانوار، جلد 73، صفحہ 318، باب60)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
"اللہ کے لیے دینی بھائیوں کے ساتھ ہم دردی کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔"
(بحارالانوار، جلد 73، صفحہ 314، باب60)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
"مہمان اپنا رزق لے کر آتا ہے اور میزبان کے گھر والوں کے گناہ دھو ڈالتا ہے۔"
(بحارالانوار، جلد 72، صفحہ 461، باب 93)
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں :
" وہ گناہ جس کی وجہ سے رزق میں کمی آتی ہے زنا ہے۔"
(علل شرائع، جلد 2، صفحہ 584، حدیث 27)
حضرت امام محمد باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں :
" زکوٰۃ دینے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔"
(بحارالانوار، جلد 75، صفحہ 183، باب 22)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
" اللہ کے عطا کردہ رزق پر قانع رہنے والا خوش و خرم رہتا ہے۔"
(بحارالانوار، جلد 28، صفحہ 139، باب 63)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
" رزق کے دس حصے ہیں، نو حصے تجارت میں باقی ایک حصہ دیگر میں پایا جاتا ہے۔" (بحارالانوار، جلد 103، صفحہ 9، حدیث 37)
پیغمبر اکرم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے :
" زیادہ سے زیادہ صدقہ دیا کرو تاکہ تمہیں رزق ملے۔"
(بحارالانوار، جلد 74، صفحہ 176، باب 7)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
"مؤذّن کے ساتھ اذان کے کلمات دہرانا رزق میں اضافہ کرتا ہے۔"
(بحارالانوار، جلد 73، صفحہ 314، باب 60)
امیرالمؤمنین حضرت کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
" جو بھی بُرے اخلاق کا حامل ہوگا اُس کے رزق میں تنگی ہوگی۔"
(غررالحکم، صفحہ 264، حدیث 5711)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
" نمازِ صبح اور عصر کے بعد کی تعقیبات سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔"
(وسائل الشیعہ، جلد 15، صفحہ 347)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
" کھانے سے پہلے وضو کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔"
(وسائل الشیعہ، جلد 15، صفحہ 347)
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں :
"نیکی رزق میں اضافہ کرتی ہے۔"
(وسائل الشیعہ، جلد 18، صفحہ 372)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
" دستر خوان پر پڑے (بچے کھچے روٹی کے) ٹکڑے کھانے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔" (بحارالانوار، جلد 73، صفحہ 314، باب 60)
امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ، فرماتے ہیں :
" سختی اخلاق میں بگاڑ پیدا کرتی ہے جب کہ نرمی رزق میں فراوانی پیدا کرتی ہے۔" (غرر الحکم، صفحہ 47، حدیث 852)
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں :
"جو اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ اچھا سلوک کرے اُس کے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔" (بحارالانوار، جلد 71، صفحہ 104، حدیث 64)
اللہ رحمن و رحیم ہمیں اپنے محبوب رسولِ کریم آنحضرت محمد مصطفی ﷺ کے طفیل اِن تمام ہدایات پہ خلوصِ دل سے حتی الامکان عمل کرنے کی توفیق کرامت فرمائے۔ (آمین)
( نوٹ: اِس مضمون کی تیاری میں جہاں ہم نے بہت سی دِینی کتب سے استفادہ کیا ہے، وہیں جناب غلام حسن مفتی کی کتاب "رزق: چہل حدیث کی روشنی میں " سے بھی مستفید ہوئے ہیں)