اس میں کوئی شک نہیں کہ مودی حکومت کی پالیسیوں نے بھارت کی حالت ابتر کر دی ہے۔ بزعم خویش دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو اب جمہور سے خطرہ لاحق ہے۔ بھارت کے یوم جمہوریہ پر کسانوں نے لال قلعہ پر خالصہ پرچم لہرا کر بھارت کے لئے سنجیدہ خطرات کی گھنٹی بجا دی ہے۔ پاکستان، چین اور کشمیر سے تو بھارت بڑے عرصے سے جنگ آزما ہے لیکن اب بھارتی حکومت نے کسانوں کی تحریک کو بڑی کامیابی سے خالصتان کی آزادی کی تحریک میں بدل دیا ہے۔ بھارتی میڈیا بلوچستان کی نام نہاد تحریک آزادی کا ذکر بڑی شدومد کے ساتھ کرتا ہے لیکن کیا پاکستان میں کسی بھی علیحدگی پسند کو یہ جرات ہوئی ہے کہ وہ بھارت کا پرچم لہرائے یا بھارت زندہ باد کے نعرے لگائے۔ بھارت میں پاکستان کا پرچم لہرایا جانا اب ایک ٹرینڈ بن چکا ہے اور سکھ برادری جہاں مودی کے لئے مردہ باد کا نعرہ بلند کرتی ہے، وہی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانا کبھی نہیں بھولتی۔ بھارت کے یوم جمہوریہ پر بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے اور حکومت نے مقدمات درج کئے نہ صرف مردوں کو گرفتار کیا گیا بلکہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے پر خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا۔
لال قلعہ پر کسان ریلی کے دھاوے کی ویڈیو قابل دید ہے، جس دلیری اور بہادری سے کسان باوردی اہلکاروں کو دھکے دے کر نالے میں پھینک رہے ہیں اور جس پھرتی سے پولیس والے مظاہرین کے آگے بھاگتے نظر آتے ہیں۔ یہ خالصتان کی آزادی کا پیش خیمہ نہیں تو اور کیا ہے، آخر کار حکومت کو کسانوں سے مذاکرات کرنے پڑیں گے اور جوں جوں وقت گزرتا جائے گا، حکومت کے آپشنز محدود ہوتے چلے جائیں گے، فورس کا استعمال جس قدر زیادہ کیا جائے گا، تحریک کی قوت میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ جیسے جیسے حکومت اپنی فورس میں اضافہ کر رہی ہے۔ کسانوں کی تعداد بھی بڑھتی چلی جا رہی ہے، کسان اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں لیکن حکومت کے ساتھ کسی مفاہمت کے لئے تیار نہیں ہیں، حکومت کے پاس دو ہی آپشن موجودہیں یا تو کسانوں کے مطالبات تسلیم کر لے اور یا ایک طویل جنگ کے لئے تیار ہو جائے۔ جس تیزی سے کسان تحریک خالصتان کی آزادی کی تحریک میں بدل رہی ہے حکومت کو جلد ہی گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔
دوسری طرف آزادی کشمیر کی تحریک پورے زور و شور سے جاری ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے کشمیر کے پڑھے لکھے نوجوان اب کسی مفاہمت کے لئے تیار نہیں ہیں، وہ ہر روز اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اور بھارت کی مسلح افواج کا مقابلہ ڈنڈوں اور پتھروں کی مدد سے کرتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں فوج کی نفری دنیا کے کسی بھی خطے سے زیادہ ہے، نوے لاکھ کی آبادی پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے لئے فوج کی تعداد دس لاکھ سے متجاوز ہے یعنی ہر دس سویلین افراد کے لئے کم از کم ایک مسلح فوجی متعین ہے پچھلے ادوارمیں بھارت پاکستان کی دراندازی کا واویلا کر کے مغربی دنیا کی ہمدردی حاصل کرتا تھا لیکن اب بھارت کایہ ڈھونگ بری طرح ناکام ہو چکا ہے، یورپی اور امریکی پریس جس طرح بھارت کے انسانیت سوز مظالم کو بے نقاب کر رہا ہے، اس سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو بڑی تقویت مل رہی ہے، یہ پہلی دفعہ ہے کہ پاکستان کی حکومت بغیر کسی لگی لپٹی کے بھارت کو ہر فورم پر آئینہ دکھا رہی ہے اور بھارت کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ باطل ثابت ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور مشرقی پنجاب کے علاوہ بھارت میں کم و بیش تو ریاستیں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہیں، بھارت کا سیکولر ریاست ہونے کا دعویٰ اپنی موت آپ مر چکا ہے، بھارت کے مسلمان سکھ اور عیسائی تو حکومتی دہشت گردی کا شکار ہیں ہی لیکن نچلی ذات کے ہندو بھی غیر انسانی سلوک کے مستحق سمجھے جاتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان سے بھارت منتقل ہونے والے تقریباً ایک سو ہندو خاندان پاکستان واپس آ چکے ہیں، یہ خاندان یہ سمجھ کر بھارت منتقل ہوئے تھے کہ بھارت شاید ہندوئوں کے لئے زیادہ پرامن ملک ہو گا لیکن وہ اپنے گیارہ اہل خاندان کو قتل کروا کے اب پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں۔
واہگہ بارڈر پر پاکستان میں جس طرح ان ہندو خاندانوں کا استقبال کیا گیا وہ یقینا ایک اسلامی ریاست کے شایان شان تھا، انہیں کھانا اور ٹرانسپورٹ مہیا کی گئی اور انہیں واقعی محسوس ہوا کہ وہ واپس اپنے گھر آئے ہیں، ان کی غلط فہمی مکمل طور پر دور ہو گئی کہ بھارت ایک پرامن ملک نہیں، بھارت ایک ہندو ملک نہیں بلکہ ایک برہمن ملک ہے، ذات پات کی یہ بھیانک تقسیم بھارت کے لئے یقینا زہر قاتل ثابت ہو گی۔ نرندرا مودی کا خیال تھا کہ جس طرح صوبہ گجرات میں مسلمانوں کی قتل و غاری کر کے وہ ہندو شدت پسندوں کا لیڈر بن گیا تھا، اسی طرح وہ پورے ہندوستان میں ہندو توا کی پالیسی پر گامزن ہو کر پورے ملک میں غیر ہندو عوام کا جینا دوبھر کر دے گا لیکن وہ بھول گیا کہ غنڈہ گردی اور قتل و غارت کی پالیسی ایک متعین مقام تک کامیاب ہو سکتی ہے، محلے کے غنڈے قومی سطح کے لیڈر نہیں بن سکتے، آج مودی کی اصل شخصیت پوری دنیا کے سامنے آشکار ہو چکی ہے۔ یورپی یونین اور برطانیہ تک کی پارلیمانوں میں مودی حکومت کے انسانیت سوز مظالم زیر بحث ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیمیں بیشتر مرتبہ بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی کی دہائی دے چکی ہیں اور سارا مغربی میڈیا بھارت کو سیاحوں کے لئے خطرناک ترین ملک قرار دے رہا ہے۔
چین کے ساتھ سرحدی جھڑپوں اور بھارتی فوج کی ذلت آمیز پسپائی نے بھی بھارت کی افواج کی آپریشنل تیاری کی قلعی کھول دی ہے، چینی فوج نے جس طرح بغیر آتشیں ہتھیاروں کے ڈنڈوں اور جوتوں سے بھارتی فوج کی مرمت کی ہے اور بیسیوں فوجیوں کو جہنم واصل کیا ہے۔ ساری دنیا میں بھارت کی جگ ہنسائی ہوئی اور بھارت کی افواج کو اپنی اصل تیاری کا ادراک ہوا۔ اس سے پہلے پلوامہ کے واقعہ میں بھارت کی ایئر فورس کو بھی اپنی اپریشنل صورت حال سے آگاہی حاصل ہوئی تھی۔ بھارت کی افواج کو اس وقت گوناگوں مسائل کا سامنا ہے۔ بھارت کا عالم سپاہی اس وقت عجیب تذبذب کا شکار افسروں کا رویہ اپنے سپاہیوں کے ساتھ نہایت غیر پیشہ ورانہ اور ہتک آمیز ہے۔ پاکستانی افواج کے رینک اور فائل کا ایک لڑی میں پروئے ہونا ہی ہمیں باقی افواج سے ممتاز کرتا ہے۔ بھارت کوایک طرف چین سے خطرات لاحق ہیں اور دوسری طرف پاکستانی افواج کا سامنا ہے جو جنگ کی بھٹی میں کندن بن کر تیاری کی زبردست حالت میں ہیں۔ بھارت کے ہمسایہ ممالک میں ایک ملک بھی بھارت کے رویے سے خوش نہیں ہے۔ اب تو سکم اور بھوٹان بھی بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ رہے ہیں اور اپنے علاقوں کی آزادی کا اعلان کر رہے ہیں بھارت کی فوج میں کم از کم ایک لاکھ سکھ فوجی موجود ہیں جو موجودہ حالات میں کسی وقت بھی خالصتان کی تحریک کا حصہ بن سکتے ہیں۔
ایسے حالات میں بھارت کی طرف سے کسی بڑی جنگ کا آغاز کرنا بھارت کے لئے خودکشی کے مترادف ہو گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا بیان بھی خاص اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے ببانگ دہل اعلان کیا ہے کہ کشمیری کوئی فوجی حل نہیں ہے اور پاکستان اور بھارت کا تصادم پوری دنیا کے لئے بڑی تباہی کا موجب ہو گا۔ سیکرٹری جنرل نے سنجیدہ مذاکرات کے لئے اپنی ثالثی کی پیشکش بھی دہرائی ہے انہوں نے ایل او سی پر کشیدگی کے خاتمے اور انسانی حقوق کے احترام کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ مودی حکومت نے اگر اب بھی آنکھیں نہ کھولیں اور خود بھارتی آبادی کے ایک بڑے حصے کا استحصال بند نہ کیا تو بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔ مودی حکومت کا بی جے پی کے غنڈوں پر انحصار مودی حکومت کو لے ڈوبے گا۔