عمران خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ماضی میں بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی تیل استعمال کیا گیا۔ ہری پور ہزارہ کے دورہ کے دوران پاکستان میں پہلی بار وینٹی لیٹرکی پیداواری یونٹ کا افتتاح کیا۔ منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ ایک ہفتے میں 75 سے 180 وینٹی لیٹر تیارکرسکتے ہیں۔ انجینئرنگ کونسل نے وینٹی لیٹرکو عالمی معیارکے مطابق قرار دیا۔
وزیر اعظم نے کہا یہ پاکستان کے لیے اہم سنگ میل ہے پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔ ملک میں بہترین صلاحیتوں کے مالک موجود ہیں جو نئی ٹیکنالوجیز کے متعلق ایجادات دے سکتے ہیں۔ ملک میں غریب انسانوں کو بجلی میسر نہیں ہے۔ ایلیٹ کے ہرگھر میں چار چار جنریٹر لگے ہوئے ہیں غریب آدمی کا گھر پنکھے کے لیے ترس رہا ہے یہ 72 سال کا المیہ ہے۔
کیا عوام پی ٹی آئی حکومت سے یہ امید رکھیں کہ وہ غریبوں کے اندھیرے گھروں کوروشنی مہیا کریں گے؟ اربوں، کھربوں روپے لوٹنے والوں نے عوام کو اندھیروں کے علاوہ کچھ نہ دیا، دیا تو لوڈ شیڈنگ دی اب بجلی کے اس ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو صرف غریب اور اندھیری بستیوں کے لیے وقف ہونا چاہیے۔
عمران خان کا تعلق چونکہ مڈل کلاس سے ہے اور ایک مڈل کلاسر پہلی بار اقتدار میں آیا ہے اس لیے غریب عوام امید لگائے بیٹھے ہیں کہ شاید یہ بندہ ہمارے مسائل حل کرے گا۔ کیا ہم اسے عوام کی سادگی کہیں یا بے وقوفی یا پاگل پن۔ اشرافیہ ہر حال میں دل بہار ہے خوشحالی اس کے درکی لونڈی ہے اور غریب کا گھر ایک زندہ انسانوں کا قبرستان۔ عمران خان وزیر اعظم پاکستان آپ پر بے شمار دباؤ ہے ملک کے اندر بھی ملک کے باہر بھی اگر آپ میں ہمت ہے تو مقابلہ کرو ورنہ ہار مان کر چلے جاؤ، اب دہرا نظام ہرگز ہرگز چلنے نہیں دیں گے جمہوریت کے نام پر آمریت کے یہ شاہکار 72سال سے عوام کو دھوکہ دیتے چلے آ رہے ہیں۔
پہلے جمہوریت کو سمجھوکہ اس کا حلیہ کیسا ہوتا ہے، جمہوریت میں ملک کا وزیراعظم ایک غریب طبقے سے تعلق رکھنے والا غریب ہوتا ہے جو غریبوں کی ہماری اکثریت کا چنا ہوا ہوتا ہے۔ غریبوں کے ساتھ رہتا ہے، غریبوں کے کام آتا ہے اگر اس میں یہ خوبیاں نہیں ہوں تو سمجھو وہ دھوکہ باز ہے بھارت میں ایک صرف غریب نہیں بلکہ انتہائی غریب طبقے سے تعلق رکھنے والا نریندر مودی ملک کا وزیر اعظم بنا۔ دنیا کے غریب خوش ہوئے کہ اب ان کے دیرینہ مسئلے حل ہوں گے لیکن افسوس عوام کو دھوکہ ہوا یا عوام دھوکہ کھا گئے مودی غریب ضرور ہے لیکن وہ ایک انتہائی مذہبی جنونی پارٹی سے تعلق رکھتا ہے جس کا تعلق عوام میں مذہبی نفرتوں کی آبیاری کرنا اور بالواسطہ طور پر اشرافیہ کے مفادات کی پاسبانی کرنا ہے۔
بھارت ایک بڑا ملک ہے اس لیے وہاں کی اشرافیہ بھی بہت بڑی ہے اور اس نے ساری دنیا میں پیر پھیلا لیے بھارتی اشرافیہ اگر انسانوں سے مخلص ہوتی اور مذہب کے حوالے سے غیر جانبدار ہوتی تو برصغیر امن اور خوشحالی کا گہوارا ہوتا۔ اس ملک میں غربت نام کی کوئی چیز نہ ہوتی لیکن مودی نے دانشوروں عوامی اکابرین عوامی ادیب، عوامی شاعر، عوامی رہبروں کا نظریاتی خون کیا انھیں نہ آگے آنے دیا نہ انھیں اپنے جائز حقوق حاصل کرنے دیے۔ یوں وہ عوامی نمایندہ نہ رہا، اشرافیہ کا دلال بن گیا۔ بھارت میں غربت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے۔
ایک سرسری اندازے کے مطابق بھارت میں لگ بھگ 36 لاکھ خواتین پیٹ کے لیے عزت بیچ رہی ہیں۔ کیا کسی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے۔ بھارت ایک حقیقی ملک ہے بھارتی عدالت ان کے حقوق کے لیے جی جان سے لڑ رہی ہے پاکستان ایک جاگیردار ملک تھا اور اب بھی ہے سو اس ملک میں پنجاب اور سندھ کا بڑا حصہ ابھی تک جاگیردارانہ نظام میں پھنسا ہوا ہے جب تک ملک سے مکمل طور پر جاگیردارانہ نظام کو ختم نہیں کیا جاسکتا پاکستان نہ تیتر رہے گا نہ بٹیر۔ عمران خان کو پنجاب اور سندھ میں سروے کرانا چاہیے کہ پنجاب اور سندھ میں جاگیرداروں کی تعداد کتنی ہے اور وہ فی کس کتنی زمین کے مالک ہیں اگر عمران خان جاگیرداری نظام کے خاتمے کی بات چھیڑیں گے تو خود بخود جاگیردار مکھیوں کی طرح باہر آجائیں گے۔
جاگیردارانہ نظام کی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ اس کی اخلاقیات ہمارے معاشروں میں اب تک دیکھی جاسکتی ہیں۔ دنیا میں اس نظام کو ختم ہوئے سو سال ہو رہے ہیں اور پاکستان کے دو حصے اب تک اس سے لپٹے ہوئے ہیں۔ آج ہمارے سیاست پر نظر ڈالیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں جاگیردار اب بھی کتنا مضبوط ہے اور صنعتکار کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے ملک کو کس طرح لوٹ رہا ہے۔ بات ہم نے عمران خان کی ذمے داریوں کی کی تھی بلاشبہ عمران خان ایک مڈل کلاس کا آدمی ہے لیکن اپوزیشن کے نام پر آنے والے عمران خان کو کام نہیں کرنے دے رہے ہیں۔ لیکن یہ اپوزیشن عوام میں اس قدر بدنام ہوگئی ہے کہ عوام کسی قیمت پر اس کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
موجودہ حکومت تیزی سے درست سمت میں قدم اٹھا رہی ہے اور ہماری اپوزیشن خوفزدہ ہے کہ اگر حکومت اسی سمت میں قدم اٹھاتی رہی تو اپوزیشن کے لیے آنے والا الیکشن بھی بھاری پڑجائے گا پاکستان اور چین دوستی کے لازوال بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، اس حوالے سے دونوں ملکوں میں ایک نیا معاہدہ بجلی کا ہے بجلی کا یہ معاہدہ ڈیڑھ ارب ڈالر کا ہے۔ دریائے جہلم پر 700 میگاواٹ کاہائیڈرو پاور پروجیکٹ 2026 تک مکمل ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ منصوبہ سی پیک سرمایہ کاری قرض لے کر نہیں بنایا جا رہا ہے پاکستان اور چین کے گیزوبا گروپ کے مابین دریائے جہلم پر ہائیڈرو پروجیکٹ کے معاہدے پر دستخط ہوگئے۔
اس معاہدے کی تکمیل کے لیے پاکستان کو 700 میگاواٹ کی سستی بجلی اور تین ہزار بے روزگار افراد کو ملازمتیں ملنے کی امید ہے معاہدے پر دستخطوں کی تکمیل کے مرحلے میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔ انھوں نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پاکستان کا مستقبل ہے اس سے ملک ترقی کرے گا آزاد پتن ہائیڈرو پروجیکٹ سی پیک کا حصہ ہے شکر ہے کہ یہ منصوبہ سرمایہ کاری ہے قرض لے کر نہیں بنایا گیا، اس منصوبے سے ہمارے کلین اور گرین پاکستان کا خواب بھی پورا ہوگا۔ سی پیک دونوں ملکوں کی لازوال دوستی کی علامت ہے۔ سی پیک مرحلہ وار آگے بڑھ رہا ہے۔ اس سے پاکستان کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔