Friday, 15 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Wazir e Azam Ki Sahiwal Aamad

Wazir e Azam Ki Sahiwal Aamad

وزیراعظم عمران خان آج مورخہ 29 جنوری2021ء کو ساہیوال میں کامیاب کسان پروگرام کا افتتاح کر رہے ہیں، وزیراعظم کے مشیر عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ کامیاب کسان منصوبہ کامیاب جوان پروگرام کے بینر تلے شروع ہوگا، پاکستان تب کامیاب ہوگا جب کسان کامیاب ہوگا۔ بلاشبہ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور ملک کی ستر فیصد آبادی اس شعبے سے منسلک ہے، زرعی ملک ہونے کی حیثیت سے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم نہ صرف یہ کہ اجناس میں خود کفیل ہوتے بلکہ بیرون ملک برآمد کر کے زر مبادلہ کماتے۔ مگر حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث ہمارا ملک یہ منزل حاصل نہیں کر سکا۔ ترقی یافتہ ممالک کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان ممالک نے کسی دوسرے ملک کا دست نگر بننے کی بجائے اپنے وسائل اور جامع منصوبہ بندی سے بہتر نتائج حاصل کئے، لائیو سٹاک کے ساتھ ساتھ صنعت و حرفت اور زراعت میں کسان دوست پالیسیاں بنائیں۔ ان میں دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ چین رول ماڈل کے طور پر موجود ہے۔ بہتر نتائج کیلئے وزیراعظم کو جامع زرعی پالیسی کی طرف توجہ دینا ہوگی۔ زرعی لحاظ سے ساہیوال کی بہت اہمیت ہے، وزیراعظم نیلی بار کے علاقے ساہیوال آ کر کسانوں کو جدید ٹریکٹر تقسیم کریں گے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ وزیراعظم نے تین سو ارب روپے سے زرعی ایمرجنسی پروگرام کا بھی آغاز کیا ہے، وزیراعلیٰ عثمان بزدار بھی ان کے ساتھ ہونگے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ کامیاب کسان منصوبہ کامیاب جوان پروگرام کے بینر تلے شروع ہوگا، عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے خصوصی ہدایات دی ہیں کسانوں کواوپراٹھاناہے، نوجوانوں نے ڈیری فارمنگ، لائیواسٹاک میں تعاون کی درخواست کی۔ حکومت زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کومددفراہم کریگی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہندوستان میں مودی سرکارکسانوں کااستحصال کررہی ہے، پاکستان میں یہ استحصال کسان مخالف مافیاز کر رہے ہیں، پاکستان کے کسانوں کو استحصال کے شکنجے سے آزادی کی ضرورت ہے۔

بلاشبہ زرعی پیداوار کا محور و مرکز وسیب ہے، چونکہ سرائیکی خطہ دریاؤں کی سرزمین ہے اور تاریخ میں اس کا نام سپت سندھو ہے، انہی دریاؤں کے باعث یہ خطہ صدیوں سے اناج کا مرکز چلا آ رہا ہے۔ اسی بناء پر بھوکے علاقوں سے ڈاکو اناج کی لوٹ مار کیلئے اس خطے پر حملہ آور ہوتے رہے، آج بھی صورتحال یہ ہے کہ وسیب میں قدم قدم پر اناج کے گودام بھرے ہیں مگر پیٹ خالی ہیں۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کو اس معاملے پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ ملتان میں انڈسٹری کے فروغ کیلئے جنوبی پنجاب ورچوئل سرمایہ کاری کانفرنس دو دن سے جاری ہے، یو ایس ایڈ اور پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی کانفرنس کے انعقاد کیلئے ایوان صنعت و تجارت ملتان اور سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین سردار تنویر الیاس خان کے ساتھ ساتھ پاک اٹالین بزنس ایسوسی ایشن کے صدر شیخ احسن رشید کی کوششیں قابل زکر ہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی شرکت نے کانفرنس کو اہم بنا دیا ہے۔

کانفرنس میں وسیب کی کسان تنظیموں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ صنعتی ترقی کیلئے خام مال اور افرادی قوت ضروری ہوتی ہیں جو کہ وسیب میں وافر مقدار میں موجود ہیں۔ صنعتی ترقی کیلئے حکومت ترجیحات مقرر کرے، گدون امازئی، نوری آباد اور چونیاں کی طرز پر وسیب میں ٹیکس فری انڈسٹریل زون کے ساتھ ساتھ وسیب سے گزرنے والے سی پیک میں صنعتی بستیوں کا قیام ضروری ہے اور سی پیک سے محروم رہ جانے والے اضلاع ڈی جی خان، بہاولپور، بہاولنگر، وہاڑی، لیہ، بھکر کا سی پیک سے لنک ضروری ہے۔ زرعی ادویات، کھاد، اور ٹیوب ویل کی بجلی ارزاں نرخوں میں کاشتکار کو ملنی چاہئے۔ وزیراعظم نے زراعت جیسے اہم شعبے کی بہتری کا سوچا ہے تو ضروری ہے کہ دیگر علوم کے ساتھ زرعی تعلیم کو آگے بڑھایا جائے، زرعی انسٹیٹیوٹ اور زرعی یونیورسٹیوں کا قیام نہایت ضروری ہے، وسیب جہاں سب سے پہلے زرعی یونیورسٹی بننی چاہئے تھی، مدتوں بعد نواز شریف زرعی یونیورسٹی کے نام سے ملتان میں زرعی یونیورسٹی قائم ہوئی ہے مگر ابھی تک اسے مکمل زرعی یونیورسٹی نہیں کہا جا سکتا۔ کہ یونیورسٹی کے ترقیاتی کاموں کی رفتار نہایت سست ہے۔ وسیب کے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز پر زرعی یونیورسٹی بننی چاہئے اور زرعی تحقیق کے کام کو آگے بڑھانا چاہئے تاکہ ملک زراعت میں کفالت حاصل کر سکے۔ زرعی کفالت ہی صنعتی ترقی کی ملک کی خوشحالی کی بنیاد بن سکتی ہے۔

جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ وزیراعظم جہاں تشریف لا رہے ہیں، یہ زراعت کے ساتھ ساتھ تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل خطہ ہے۔ ساہیوال کا علاقہ انسانی تہذیب کے قدیم ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ ساہیوال شہر سے تقریباً 30کلو میٹر پر ہڑپہ کا قصبہ ہے جہاں چار ہزار سالہ پرانی تہذیب کے آثار دریافت ہوئے ہیں، جو وہیں ایک بڑے عجائب گھر میں رکھ دئیے گئے ہیں۔ مغلیہ عہد سے پہلے اس علاقے کا دارالحکومت دیپال پور تھا۔ انگریزوں نے پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد پہلے پاکپتن کو ضلع کا صدر مقام بنایا۔ کچھ عرصے کے بعد ضلعی دفاتر ساہیوال آ گئے۔ اس وقت پنجاب کا گورنر منٹگمری تھا۔ اس لئے شہر ساہیوال کانام بدل کر منٹگمری رکھا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد پرانا نام بحال کر دیا گیا۔ موجودہ شہر کی بنیاد ڈپٹی کمشنر مسٹر بلازے نے 1865ء میں رکھی اور اسے پنجاب لیفٹیننٹ گورنر سررابرٹ منٹگمری کے نام سے منسوب کیا۔ یہاں ساہی قوم کی اکثرت ہے۔ قیام پاکستان کے بعد عوامی مطالبے پرنومبر1966ء کو اس کا پرانا نام "ساہیوال" بحال کیا گیا۔