Saturday, 02 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Al-Sisi Kay Khilaf Tehreek

Al-Sisi Kay Khilaf Tehreek

"میں مصریوں کو ایک ستم گر حاکم کے قابو میں کروں گا……دریا کا پانی سوکھ جائے گا۔ نالے بدبو ہو جائیں گے۔ نہریں خالی اور سوکھ جائیں گی۔ ببد اور نے مرجھا جائیں گے۔ نیل کی چراگاہیں مرجھا جائیں گی۔ تب ماہی گیر ماتم کریں گے، دریا میں شست ڈالنے والے غمگین، پانی میں جال ڈالنے والے بے چین ہو جائیں گے۔ (لیسمیاہ 4-19 تا9 ISAIAH)۔ بائبل میں حضرت مسیح کی کتاب کی ان آیات کی تصویر آج کا مصر پیش کر رہا ہے۔ قدرتی وسائل سے مالا مال مصر اتنا مالدار تو پہلے بھی نہیں تھا لیکن اتنا غریب بھی کبھی نہیں تھا، جتنا اب ہے… ہر سال مہنگائی 25فیصد بڑھ جاتی ہے اور آمدنیاں کم ہو رہی ہیں۔ مصر وہ ملک ہے کہ جہاں کی محض سیاحت ہی اسے مالدار بنانے کے لیے کافی ہے۔ باقی زرعی اور صنعتی پیداوار الگ ہے۔ فلموں کی برآمد الگ، محض اس کی چھپی ہوئی کتابیں ہی ساری دنیا میں برآمد ہو کر اتنی کمائی کر لاتی ہیں کہ بس جاننے والے ہی جانتے ہیں اور وہاں یہ حال کس نے کیا؟اخوان المسلمون کی ایک ویب سائٹ پر مضمون کا کئی مہینے سے شہرہ ہے۔ اس مضمون میں لکھا ہے کہ یہودی النسل اور یہودی المذہب جنرل السیسی ایک طے شدہ منصوبے کے تحت مصر کو برباد کر رہا ہے۔ کئی قارئین کو پتہ ہے اور بعض کو نہیں کہ جنرل عبدالفتاح السیسی، یہودی النسل اس لیے ہے کہ اس کی ماں مراکش کی یہودن تھی۔ السیسی کا سگا بھانجا عوری صبانح اسرائیل کا وزیر تعلیم رہا ہے۔ السیسی کہتا ہے کہ وہ مسلمان ہے لیکن مصر کے عوام میں ایسی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جسے اس پر اعتبار نہیں۔ اگر وہ بدستور یہودی ہے اور اس کا دعویٰ اسلام جھوٹا ہے تو مصر دوسرا مسلمان ملک ہے جس پر یہودی صدر مسلط ہوا(یا کیا گیا)۔ پہلا مسلمان ملک وہ تھا جس پر سلطنت عثمانی کے آخری عرصے کے دوران، اس کے زیر قبضہ بوسنیا میں پیدا ہونے والا ایک یہودی حکمران بنا۔ اس یہودی لڑکے نے جو الومینائی اور فری مین کارکن بھی تھا، سکول ہی کے زمانے میں اپنا نام "اسلامی" بنا لیا تھا۔ یہ کمال کی چالاکی اس نے خود کی یا اس کے والدین نے۔ اس زمانے میں سارا بلقان سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔ ٭٭٭٭٭السیسی 2013ء میں ایک جزوی طبقے کے احتجاج کی آڑ میں 50فیصد سے زیادہ ووٹ لینے والے صدر مرسی کا تختہ الٹ کر برسراقتدار آئے۔ ان کے چھ سالہ دور میں اخوان سمیت ہزاروں اپوزیشن ارکان قتل کیے گئے۔ صرف اخوانی شہدا کی تعداد ہی چھ ہزار سے زیادہ ہے جن میں سے تین ہزار کو مسجد میں زندہ جلایا گیا۔ درجنوں قائدین کو سزائے موت دی گئی۔ صدر مرسی کو گرفتار کر کے قید تنہائی میں رکھا گیا اور انہیں قرآن پاک کا نسخہ تک رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔ ناقص اور زہر آلود خوراک سے انہیں دل کا مریض بنایا گیا تا کہ ان کی سزائے موت پر عملدرآمد ہونے کی نوبت نہ آئے جس سے السیسی کی حکومت ڈرتی تھی۔ منصوبہ کے عین مطابق وہ دل کے مریض ہو گئے اور انہیں دوا کی فراہمی روک کے رکھی گئی۔ انہیں عدالت میں دل کا دورہ پڑا اور طے شدہ پالیسی کے تحت انہیں طبی امداد بھی نہیں دی گئی۔ ٭٭٭٭٭یہودی مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی بنانا چاہتے ہیں۔ مقبوضہ بیت المقدس میں آباد یہودیوں کے لیے مسجد اقصیٰ کو دیکھنا بدترین اذیت سے کم نہیں۔ وہ مسجد کے سامنے سے گزرتے ہیں، اس کے اندر گھس جاتے ہیں لیکن گنبد کو دیکھنے کی جرأت نہیں کرتے۔ حیرت ناک اتفاق دیکھئے، السیسی نے مصر بھر میں پابندی لگا دی تھی کہ کوئی اخبار رسالہ یا ٹی وی مسجد اقصیٰ کی تصویر چھاپے گا نہ نشر کرے گا اور نہ ہی کوئی بھی شہری، کسی بھی مقام پر مسجد اقصیٰ کی تصویر دکھائے گا، نہ لہرائے گا نہ دیوار یا کسی اور جگہ پر چسپاں کر سکے گا۔ السیسی ہی کی فرمائش پر آئی ایم ایف سے تباہ کاری کا باقر نامی تحفہ طلب کیا گیا جس نے مصر کی معیشت کو بد سے بدتر کر دیا۔ آج مصر کی معاشی حالت وہی ہے جو پاکستان کی سال بھر سے ہو گئی ہے۔ تباہ کاری کا یہ تحفہ مصر کے بعد پاکستان نازل ہو چکا ہے۔ فاعتبرو و تدبروا۔ ٭٭٭٭٭مصر سیاحت کا عالمی مرکز کئی حوالوں سے ہے۔ سرفہرست تو فراعنہ کے دور کے آثار ہیں جو دریائے نیل کے ساتھ ساتھ پھیلے ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ قاہرہ اور ملحقہ غنیزہ(گنیزا) میں۔ پھر جنوب میں لکسر کے مقام پر۔ اھرام مصر اور ابوالہول ہی نہیں۔ قاہرہ میں مردوں کا شہر بھی عالمی کشش کا مرکز ہے۔ یہ قبرستانوں کا ایک طویل سلسلہ ہے جہاں بہت قدیم زمانے کے مقابر ہیں۔ مذہبی حوالے سے سب سے بڑی عالمی سیاحت فلسطین و اسرائیل کے بعد جزیرہ نمائے سینائی میں ہوتی ہے۔ یہاں تینوں مذاہب کی مقدس یادگاریں ہیں۔ وہ درخت بھی جہاں حضرت موسیٰ سے کلام کیا گیا، وہ درخت جو حل گیا، کوہ طور، حضرت موسیٰ اور بنی اسرائیل کے قافلے کی گزر گاہیں اور دیگر انبیائے مقابر۔ بائبل ہی نہیں، احادیث رسول میں بھی آخری زمانے کا ذکر آتا ہے تو مصر کا نام بہت نمایاں ہے۔ اتنی سیاحت کتنا کماتی ہو گی اور اب حال یہ ہے کہ 2005ء میں غربت کی جو شرح 15فیصد تھی، اب 35فیصد سے بڑھ چکی ہے اور غربت بھی انتہائی سطح کی۔ مصر پر نازل آفت، یہودی نژاد صدر کے خلاف چند روز سے مظاہرے شروع ہیں۔ یہ مظاہرے فوج کے ایک سابق ٹھیکیدار اور اداکار محمد علی کے انکشافات اور اپیل پر ہو رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا ہے کہ یہ سب اخوان المسلمون کی سازش ہے جسے ہم ناکام بنا دیں گے۔ آنے والا جمعہ بہت اہم ہے جب مرکزی احتجاج التحریر اسکوائر پر ہو گا۔ اسرائیل، سعودی عرب اور امارات یکساں تشویش کے ساتھ مصر کے حالات کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ یا امریکہ، تیرا ہی آسرا!