غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیلی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 50 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ یعنی پاکستان کو آئی ایم ایف سے 50 سال میں جتنا قرضے لے سکتا ہے (اگر بدستور لیتا رہا تو) اتنا نقصان اسرائیل کو سوا مہینے میں ہوگیا۔ یہ تخمینہ اسرائیل کے سنٹرل بنک نے لگایا ہے جس کے مطابق ہر دن 2 کروڑ ڈالر کا گھاٹا پڑ رہا ہے۔
ہو سکتا ہے اسرائیل کو اس "ڈرامے" نقصان کی پروا نہ ہو کیونکہ امریکہ اور مالدار عرب ممالک موجود ہیں۔ امریکہ براہ راست اسرائیل کی مدد کرتا ہے۔ عرب ممالک بالواسطہ کہ ان کی جند جان اسرائیل ہے۔ شاید امریکہ سے بھی بڑھ کر۔ ملاحظہ فرمائیے۔ مصر کی مساجد پر پابندی لگائی گئی ہے اور اس پر عمل بھی کر دیا گیا ہے کہ کسی بھی مسجد میں، کسی بھی نماز میں نمازیوں کی تعداد اڑھائی سو سے زیادہ نہ ہو چاہے اس مسجد کی گنجائش دس ہزار نمازیوں ہی کی کیوں نہ ہو۔ اس پر عمل کرانے کیلئے مسلح بہادر فوجی جوان ہر مسجد کے باہر کھڑے کر دیئے گئے ہیں۔ اڑھائی سو کی گنتی پوری ہوتے ہی وہ مسجد کا دروازہ بند کر دیتے ہیں اور مزید آنے والوں کو مار کر بھگاتے ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ نمازی نماز کے بعد سینکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں مساجد کے باہر کھڑے ہو کر اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کرتے تھے جس سے صدر السیسی کے مزاج میں گرمی آجاتی تھی۔ ایک طاقتور ترین ملک میں فلسطین کا نام لینے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ ادھر کسی نے فلسطین کا نام لیا، ادھر شرطوں نے دھر پکڑا۔ اب وہاں لوگ چین (الصین) کا نام بھی منہ پر لاتے ہوئے ڈرتے ہیں کہ کسی شرطے نے الصین کو فلسطین سمجھ لیا یعنی سننے میں غلطی کر دی تو مارے گئے۔
____
لاطینی دنیا کے سات ممالک اسرائیل سے سفارتی تعلقات توڑ چکے ہیں۔ لاطینی دنیا کے تین براعظوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ یورپ میں آئبیریا (سپین اور پرتگال)، شمالی امریکہ میں میکسیکو سے لے کر پانامہ تک کے تمام ممالک اور پھر جنوبی امریکہ کا براعظم سارے کا سارا۔ برازیل، چلی اور سپین کے حکمران سخت ترین الفاظ میں اسرائیل کو انسانیت کا قاتل قرار دے چکے ہیں۔ ابھی تک کسی مسلمان ملک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں توڑے، کوئی سخت قدم بھی نہیں اٹھایا، کسی ایک بھی ملک نے کچھ نہیں کہا۔ ہاں بحرین نے اپنی حدود سے گزرنے ہی نہیں دیا۔ بحرین کیا، اس کی فضا کیا۔ سات سو چھیاسی مربع کلومیٹر کا کل رقبہ، ایک بہت ہی ننھا منا سا جزیرہ جس کی چوڑائی مشرق سے مغرب تک محض دس سال ہے۔ اسرائیل نے گزرنا بھی ہو تو دائیں بائیں سے گزر جائے گا اور اوپر سے بھی گزر گیا تو بحرین "احتراماً" خاموشی اختیار کرنے کے سوا کیا کر سکتا ہے۔ کیا جہاز گرائے گا؟ توبہ استغفار! حالیہ جنگ میں اسرائیل نے مصر کی آبادیوں پر بمباری کی۔ ازراہ عقیدت و احترام مصر نے ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکالا۔
___
اسرائیل کے خلاف امریکہ اور یورپ میں ہر روز مظاہرے ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں مہینے میں ایک آدھ بار۔ کل امریکی صوبے ٹیکساس میں لاکھوں افراد نے مظاہرے کیے۔ سان فرانسسکو کا مشہور عالم پل صدر بائیڈن کی آمد پر مظاہرین نے احتجاجاً بند کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کے باہر اور بائیڈن کے گھر کے آس پاس مظاہرے معمول بن گئے ہیں۔ یورپ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں مظاہروں کا ناغہ ہی نہیں ہوتا۔ لگتا ہے، غزہ عالم اسلام کا نہیں، جملہ فرنگستانی براعظموں کا مسئلہ ہے اور بالخصوص پاکستان میں تو دو تین جماعتیں جو مظاہرے کر رہی ہیں، ان سے لگتا ہے، بندے زیادہ اکٹھے کرنے کا مقابلہ چل رہا ہے۔
عالم اسلام میں حکومتیں لاتعلق ہیں البتہ بہت سے ممالک میں اسرائیلی اور پرو اسرائیلی ملٹی نیشنل کارخانوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کامیابی سے جاری ہے اور معتبر خبریں ہیں کہ یہ ادارے بہت پریشان ہیں۔ پوری تاریخ میں پہلی بار انھیں اس طرح کے بائیکاٹ کا سامنا ہے۔
امریکی یورپی یونیورسٹیوں میں طلبہ کے مظاہرے بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہمارے ہاں کی کسی یونیورسٹی میں ایسے کسی مظاہرے کی کوئی سن گن بن نہیں ملی ہے۔ اس کے برعکس، ذہنی طور پر معذور گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سازی کے ایک بہت بڑے "کارخانے" میں دیوالی کے موقع پر طالبات کے اجتماعی رقص کی وڈیو ضرور بہت سے لوگوں کے لیے جنت نگاہ بنی۔ یہ اسی کارخانے کا ذکر ہے جس میں وزیراعظم کاکڑ صاحب تشریف لے گئے تھے اور ان سے متعدد ذہنی معذوروں نے عجیب و غریب سوالات کیے تھے۔ اسی دوران لاہور کے ایک ایسے بہت بڑے "کارخانے" سے بھی بے ہنگم اجتماعی رقص کی وڈیو بھی آئی۔ لڑکے لڑکیاں بھارتی دھنوں پر اچھل رہی تھیں۔ بہرحال یہ رقص دیوالی کا نہیں تھا، شاید بے وقت کی ہولی کا ہو۔ پاکستان میں ذہنی معذور پیدا کرنے والی ان گنت پرائیویٹ یونیورسٹیاں ہیں۔ یہاں سے ذہنی معذوروں کی سند لے کر نوجوان بیرون ممالک جاتے ہیں تو لوگ اس کھاتے میں یہ سند پانے کے لیے ایلیٹ کلاس کے یہ زومبی بچے سال میں کروڑوں کی فیس بھرتے ہیں۔
____
منصب صدارت پر فائز ایک صاحب نے فرمایا ہے کہ نواز شریف وزیراعظم بنے تو حلف لینے کی آئینی ذمہ داری پوری کروں گا۔ یہ تو "لیول پلیئنگ فیلڈ" کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ نواز شریف کے چھوٹے بھائی نے وزات عظمیٰ سنبھالی تو منصب صدارت پر فائز ان صاحب نے حلف لینے سے انکار کیا تھا۔ یا تو تب بھی حلف لے لیتے، یا اب نہ لینے کا اعلان کرتے۔ ایوان صدر میں براجمان ان صاحب نے مزید فرمایا کہ وہ سیاست میں تشدد کے خلاف ہیں۔ کب سے؟ چلیے جب سے بھی، اچھی بات ہے کہ آپ بھی سیاست میں تشدد کے خلاف ہو گئے۔ ویسے بھی 2014ءمیں جب آپ نے پی ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کیا تھا تو عمارت پر کوئی تشدد نہیں کیا تھا، صرف کھڑکیاں اور دروازے آپ کے تشدد کی زد میں آئے تھے اور کھڑکیاں دروازے عمارت میں ہوتے، عمارت کا محض حصہ ہوتے ہیں۔
کل ہی سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس پر یہ ریمارکس دیے کہ اس کیس کے فیصلے پر عمل درآمد ہو جاتا تو 9 مئی کا سانحہ نہ ہوتا۔ عدالتی ریمارکس اپنی جگہ، ایوان صدر میں براجمان موصوف سے زیادہ بہتر کون جانتا ہے کہ 2014ء میں پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے اور پی ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کرنے والوں کو سزا ہو جاتی تو فیض آباد کا دھرنا بھی نہ ہو پاتا اور 9 مئی کا تو پھر سوال ہی پیدا نہیں ہونا تھا۔ لیکن کیا کیجیے، جنھوں نے 2014ء کا دھرنا اور قبضہ کرایا۔ انھی نے ایک "فاتح" کو وزیر اعظم، دوسرے فاتح کو صدر بنا دیا۔
____
پرویز الٰہی نے گزشتہ روز پیش پر بتایا کہ ان کی اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوتی رہتی ہے۔ جیل حکام اور دیگر ذرائع کے مطابق ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی، باقاعدہ تردید کر دی گئی۔ اگرچہ تردید کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ پرویز الٰہی نے سچ مچ کی ملاقات کی بات نہیں کی تھی، یہ اسی قسم کی ملاقات تھی جس کا ذکر اس شعر میں ہے کہ
تم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا