Saturday, 02 November 2024
    1.  Home/
    2. 92 News/
    3. Marhoom Ki Yaad Mein Khamoshi

    Marhoom Ki Yaad Mein Khamoshi

    ملک ناتوانستان کی رعایا اپنے عدل گستر غریب پرور بادشاہ صادق شاہ امین شاہ سے بہت خوش ہے۔ شہنشاہ صادق شاہ امین شاہ بھی اپنی رعایا کو ریلیف دینے میں ذرا کوتاہی نہیں کرتا۔ ہر دوسرے ہفتے، کبھی ہر تیسرے ہفتے ریلیف ان کی دہلیز تک پہنچاتا ہے اور رعایا ہر بار عش عش کر اٹھتی ہے عش عش کی صدائیں دخانی مرغولوں کی صورت فضائے بسیط میں بلند ہوتی ہیں اور عدل گستر بادشاہ کی درازی عمر کی دعائوں میں ڈھل جاتی ہیں۔

    شہنشاہ صادق شاہ امین شاہ رعایا کی خبر گیری اور عدل گستری کے لئے اپنے وزیروں اور درباریوں سے تفصیلی تبادلہ خیال کرتا ہے۔ حال ہی میں دربار خاص لگا تو شہنشاہ صادق شاہ امین شاہ نے پوچھا شکر سفید کی گراں قیمتی کا چوتھا نوٹس لئے جانے کے بعد بازار کی صورت حال کیا ہے۔ متعلقہ وزیر نے بتایا جہاں پناہ ہر ہفتے دو روپے کے حساب سے قیمت کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے اور حضور کی بندہ پروری کی وجہ سے لگ بھگ سو روپے فی کلو کے حساب سے خریدار والہانہ خریداری کر رہے ہیں اور حضور کی جان و مال کو ہزاروں دعائیں دے رہے ہیں۔ شاہ صادق شاہ امین شاہ نے صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم سختی سے ہدایت کی کہ شکر سفید کے نرخ کسی صورت ڈالر کے نرخ سے نہ بڑھنے پائیں۔ آخر ہماری شاہی کا بنیادی مقصد عوام کو ناروا بوجھ سے بچانا اور ریلیف دینا ہی تو ہے۔

    بعدازاں شاہ صادق شاہ امین شاہ نے آٹاوگندم کے نرخ دریافت فرمائے۔ انہیں بتایا گیا کہ ابھی سو روپے کلو تک نہیں پہنچے۔ کچھ ذرا سی مہلت اور درکار ہے۔ شاہ صادق شاہ امین شاہ نے تقریباً اظہار اطمینان کرتے ہوئے بخوشی مہلت دے دی اور دوبارہ انتباہ کیا کہ خبردار آٹاو گندم کے نرخ کسی صورت ڈالر سے نہ بڑھنے پائیں۔ آخر ہماری شاہی کا بنیادی مقصد رعایا کو ناروا بوجھ سے بچانا اور ریلیف دینا ہی تو ہے۔

    شاہ صادق شاہ امین شاہ اس وقت سخت برہم ہو گئے جب انہیں بتایا گیا کہ تیل معدنی کے نرخ میں اس پندرہواڑے چار روپے لیٹر کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ شاہ نے غصے سے سرخ و سفید ہوتے ہوئے کہا کہ غریب رعایا کا کچھ تو خیال کرو۔ انہوں نے قیمت میں فوراً14پیسے لیٹر کی کمی کا حکم دیا۔ چنانچہ بنا نوٹیفکیشن مبلغ 3روپے 86پیسے اضافے کا جاری کر کے شاہ معظم کو دکھایا گیا تب کہیں جا کر شاہ کا چہرہ معمول کی رنگ آفرینی پر آیا اور ان کا غصہ تھما۔ شاہ نے پھر ہدایت کی کہ تیل معدنی کے نرخ کسی صورت ڈالر سے زیادہ نہیں ہونے چاہئیں آخر ہماری شاہی کا بنیادی مقصد غریب رعایا کو ناروا بوجھ سے بچانا اور ریلیف دینا ہی تو ہے۔

    شاہ نے دریافت فرمایا کہ بجلی کے نرخوں میں کتنا اضافہ کیا جانا مفید مطلب رہے گا۔ انہیں مطلع کیا گیا کہ نیو یارک کی مالیاتی سرکار کا حکم ہے کہ ہزار پر تین سو روپے کا اضافہ کرو۔ شاہ نے حکم دیا کہ یہ اضافہ یکمشت نہ کیا جائے۔ دو قسطوں میں کیا جائے آخر ہماری شاہی کس کام کی اگر غریب رعایا کو ریلیف نہ دے سکے۔

    شاہ نے ڈالر کے استحکام پر سوال کیا انہیں بتایا گیا کہ 167اور 168روپے کے درمیان مستحکم ہے۔ شاہ نے اطمینان کا اظہار کیا اور فرمایا کہ اسے مزید استحکام دیا جائے اور دو کے ساتھ دو صفر والی منزل پر پہنچایا جائے لیکن دھیرے دھیرے آخر ہم عوام کو ریلیف دینے ہی کے لئے تو تخت شاہی پر تشریف فرما ہوئے ہیں۔

    شاہ نے وزیروں سے ان کی کارکردگی پر بھی سوالات کئے۔ ایک وزیر نے بتایا کہ میں نے اس ہفتے ٹویٹ کیا اور اس میں اپوزیشن کو "بے غیرتوں " کا ٹولہ لکھا۔ شاہ نے اظہار مسرت کیا اور پوچھا کتنے ٹویٹ کئے۔ وزیر نے بتایا کہ اس ہفتے بس ایک ہی ٹویٹ کیا۔ شاہ نے وزیر کو اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ شاہ نے دوسرے وزیروں سے بھی کارکردگی دریافت کی۔ سب نے اپنے اپنے ٹویٹس کے سکرین شاٹ حضور اقدس کی خدمت میں پیش کئے۔

    شاہ معظم نے پنجاب ایجوکیشن بورڈ کے بارے میں پوچھا۔ انہیں بتایا گیا کہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ پوری دس جماعت پاس کو چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔ شاہ نے زبردست اظہار اطمینان کرتے ہوئے ہدایت کی کہ دوسرے اداروں کی سربراہی بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو دی جائے۔ آخر ہمارا مقصد اعلیٰ تعلیم کی قدردانی ہی تو ہے۔ شاہ نے آٹا وگندم اور شکر سفید کی برآمد کے بعد درآمد کے کارنامے کا ذکر کیا اور بھر پور داد وصول کی۔ ہر قسم کے اظہار ہائے اطمینان اظہار پذیر ہو چکے تو دربار برخاست کر دیا گیا۔

    حکومت نے ایک بے مثل سفارتی اقدام کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر کی آزادی کے لئے کسی مبارک روز ایک منٹ کی خاموشی کا فیصلہ کیا ہے۔ نہایت قابل تعریف اقدام ہے اور اسے زبردست سفارتی کامیابی بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ البتہ خیال آتا ہے کہ محض ایک منٹ کی خاموشی آزادی کشمیر کے لے شاید کافی نہ رہے۔ امید ہے حکومت اپنے اقدام پر نظرثانی کرے گی اور خاموشی کا دورانیہ بڑھا کر دومنٹ کر دے گی۔

    بعض روایت پرست افراد نے اعتراض کیا ہے کہ خاموشی تو کسی مرحوم یا آنجہانی کے لئے اظہار تعزیت کے طور پر کی جاتی ہے۔ آزادی کے لئے اس طرح کی خاموشی کے کیا معنی۔ رویت پسندوں سے عرض ہے کہ یہ پرانی روایت تھی۔ اب تبدیلی آ گئی ہے چنانچہ سمجھ لیجیے کہ اب ہر سال مرحوم کی یاد میں اسی طرح کی تعزیتی خاموشی اختیار کی جایا کرے گی۔ کوئی شک۔؟