Medical JIT
Abdullah Tariq Sohail73
اپنے خلاف عوامی مظاہروں سے پریشان سوڈان کے صدر مفید مطلب رہنمائی لینے مصر پہنچ گئے۔ مصری آمر جنرل ابو الفتح سیسی سے ملاقات میں کیا امور زیر بحث آئے ہوں گے۔ بتانے کی ضرورت نہیں۔ ہو سکتا ہے سیسی نے مشورہ دیا ہو دو چار ہزار مظاہرین زندہ جلا دو۔ دو چارہزار کو گولی مار دو لیکن شہری سوڈان میں یہ کام آسان نہیں۔ اگرچہ سوڈانی صدر عمر حسن البشیر قصاب کے نام سے مشہور ہیں اور دارفر کے علاقے میں دس لاکھ شہریوں کو قتل کر چکے ہیں لیکن وہ دارفر تھا۔ عرب سوڈانیوں کی نسلی نفرت کا نشانہ، دور افتادہ قبائلی علاقہ۔ جو تحریک چل رہی ہے وہ خاص سوڈان کے شہروں میں چل رہی ہے اور پولیس بھی پہلے کی طرح تعاون پر آمادہ نہیں۔ مہینے بھر کے مظاہروں کے دوران اب تک پندرہ کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ تحریک مہنگائی کے خلاف شروع ہوئی اور اب اس کا مطالبہ صدر بشیر سے استعفے کا ہے۔ پچھلے ہفتے بااثر سوڈانی رہنما صادق المہدی نے بھی استعفے کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے۔ سوڈان کا پروفیشنل گروپ بھی میدان میں آ گیاہے۔ اس میں ملک بھر کے سائنس دان، ڈاکٹر اور انجینئر شامل ہیں۔ یہ لوگ بھی استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سوڈان کے طاقتور ترین اپوزیشن رہنما حسن الترابی دو سال پہلے انتقال کر گئے۔ ان کی جماعت اخوان المسلمون (سیاسی نام نیشنل کانگریس) کا موقف ابھی تک سامنے نہیں آیا اگرچہ اس کے حامی مظاہروں میں شریک ہیں۔ مرحوم شروع میں صدر بشیر کے اتحادی تھے، پھر الگ ہو گئے۔ اگر مستقبل قریب میں عوامی تحریک کامیاب ہو جاتی ہے تو ممکن ہے، اس کے اثرات یمن کی جنگ پر بھی ہوں۔ سوڈان نے خاصی بڑی تعداد میں اپنی فوج اس جنگ میں لگا رکھی ہے۔ نئی آنے والی حکومت اس تعاون کو برقرار رکھے گی یا نہیں، ابھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔ تعاون کے بدلے میں سعودی عرب سوڈان کو بھاری ادھار دے رہاہے۔ فی الوقت نظر آتا ہے کہ سعودی عرب، مصر اور جنوبی سوڈان کی حکومتیں صدر بشیر کے اقتدار کو قائم رکھنے کی کوشش کریں گی۔ موجودہ سوڈان افریقہ کے بڑے ممالک میں شامل ہوتا ہے۔ چار کروڑ کی آبادی والا ملک اپنی معیشت کے لئے زیادہ تر دریائے نیل پر انحصارکرتا ہے لیکن مصر کے برعکس سوڈان سارے کا سارا صحرا نہیں ہے۔ یہاں وسیع و عریض جنگلات بھی پائے جاتے ہیں۔ جنوبی سوڈان پہلے سوڈان کا حصہ تھا پھر اس کی غیر مسلم (مسیحی، بت پرست)آبادی نے علیحدگی کی تحریک چلائی۔ طویل خانہ جنگی اور لاکھوں ہلاکتوں کے بعد 2011ء میں یہ الگ ملک بن گیا۔ جنوبی سوڈان والے سوڈان کے دشمن رہے ہیں لیکن آزادی کے بعد دوستی ہو گئی ہے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ جنوبی سوڈان افغانستان کی طرح لینڈ لاکڈ ملک ہے اور اس کے کئی پڑوسی بھی اسی کی طرح سے محصور ہیں۔ سوڈان واحد ملک ہے جو اسے بندرگاہوں تک رسائی دیتا ہے اور کچھ دیگر فائدے بھی۔ چنانچہ الگ ہونے کے بعد یہ ملک سوڈان کا دوست ہو گیا ہے۔ ٭٭٭٭٭نواز شریف بیمار ہیں یا نہیں، یہ جاننے کے لئے پہلے دو میڈیکل بورڈ بنے۔ دونوں نے نواز شریف کو بیمار قرار دیا۔ یعنی منفی رپورٹنگ کی، مثبت سے گریز کیا۔ اب ایک جے آئی ٹی بنی ہے۔ نام اس کا میڈیکل بورڈ رکھا گیا ہے۔ یہ دنیا کی پہلی جے آئی ٹی جسے میڈیکل بورڈ قرار دیا گیا ہے۔ مگر ارکان کی فہرست پر نظر ڈالنے سے امید پیدا ہوتی ہے کہ یہ جے آئی ٹی مثبت رپورٹنگ کرے گی اور نواز شریف کو ہٹا کٹا قرار دے گی۔ ایسا ہونا بھی چاہیے۔ تحریک انصاف کے درجن بھر صادق و امین وزیر، مشیر اور رہنما بیان دے چکے ہیں کہ نواز شریف کو کوئی بیماری نہیں اور ہے بھی تو بہت معمولی۔ نواز شریف کے ذاتی معالج سنگین بیماری کا تذکرہ کر کے دراصل این آر او لینے اور ملک سے فرار کا راستہ ہموار کر رہے ہیں۔ صادق و امین حضرات کی اتنی بڑی تعداد یہ بات کہہ رہی ہے تو ماننا ہی ہو گا۔ آخر اتنے بڑے اور وسیع و عریض سچ کا انکار کیسے کیا جا سکتا ہے۔ البتہ ایک ضمنی الجھائو یوں پیدا ہوتا ہے کہ انہی صادق و امین حضرات نے کچھ ہفتے پہلے یہ بریکنگ نیوز بریک کی تھی کہ نواز شریف نے دس ارب ڈالر اندر ہی اندر دے دیے ہیں جس کے بعد این آر او ہو گیا ہے۔ الجھائو یہ ہے کہ اتنے محفوظ این آر او کے بعد یہ میڈیکل گرائونڈ والا این آر او لینے کی ضرورت کیا تھی۔؟ شاید جس طرح ریفرنس سے کام نہ چلے تو نیب ضمنی ریفرنس دائر کرتا ہے، اسی طرح ضمنی این آر او بھی ہوتا ہو۔ ٭٭٭٭٭نواز شریف کی بیماری کے حوالے سے صادق و امین حضرات کی رپورٹوں سے ان کی وہ رپورٹیں بھی یاد آ گئیں جو انہوں نے کلثوم نواز مرحومہ کی بیماری کے بعد دی تھیں۔ ڈیڑھ درجن رہنما اورسوا درجن اینکر پرسن حضرات ٹی وی پر ہر شام یہ بتاتے تھے کہ کلثوم نواز بالکل ٹھیک ہیں، انہیں کوئی بیماری ہی نہیں ہے اور جس ہسپتال میں وہ داخل ہیں اس نام کا ہسپتال لندن تو کیا پورے برطانیہ میں نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے ایک رہنما نے "عینی شاہد" کے طور پر بیان کیا کہ جس کمرے کی تصویر آ رہی ہے، وہ تو ایک مشہور بیوٹی پارلر ہے۔ نعیم الحق نے پریس کانفرنسیں کیں اور فرمایا، پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں بیماری فراڈ ہے۔ شیخ رشید نے سو سے کچھ کم بار یہ بیان دیا کہ کلثوم نواز سیاسی وینٹی لیٹر پر ہیں۔ پھر وہ چل بسیں۔ اس سے پہلے نواز شریف کا لندن میں دل کا آپریشن ہوا۔ صادق و امین حضرات نے خون پسینہ ایک کر کے ثابت کیا کہ جھوٹ ہے، کوئی آپریشن ہوا نہیں۔ بعدازاں جب نواز شریف گرفتار ہوئے تو جیل میں طبی معائنہ ہوا۔ پتہ چلا کہ ہارٹ سرجری ہوئی تھی۔ بہرحال واقعاتی معاملے جیسے بھی ہوں، صادق و امین حضرات کی صداقت کو مشتبہ نہیں بنا سکتے۔ ٭٭٭٭٭خبر ہے کہ اسلام آباد کے باخبر حلقوں میں صدارتی نظام کے آنے یا لائے جانے کی خبروں پر بحث ہو رہی ہے اور خبر یہ بھی ہے کہ اس اعلیٰ اور ارفع مقصد حصول کی تیاریاں شروع بھی ہو چکی ہیں اور مزید خبر یہ بھی ہے کہ با اقتدار حلقوں نے عمران خاں کو یہ جھانسہ دیا ہے کہ صدر آپ ہی کو بنایا جائے گا۔ لیکن خبر ایک اور بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ جب عمران خان راستے کی ہمواری میں سہولت کاری مکمل کر چکیں گے تو جسے صدر بننا ہے، اسے ایک عرب ملک سے واپس بلا لیا جائے گا۔ یہ مرد شریف صدارت کا حلف اٹھائے گا اور خان صاحب دیکھتے رہ جائیں گے۔ یہ الگ بات ہے کہ جب صدارتی منصوبے کا عملی ڈول ڈالا جائے گا تو اس کی رسّی سو جگہ سے تڑخ جائے گی۔ ڈول ڈلتا ایک بار نظر آئے گا۔ ڈل جائے گا، ایسا ممکن نہیں۔ سیانوں کا سیانا پن یہاں مات کھا جائے گا۔