Saturday, 02 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Uss Ka Shukar Ada Kar Bhai

Uss Ka Shukar Ada Kar Bhai

مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے فرمایا کہ اپوزیشن کو کمر توڑ مہنگائی کا پورا احساس ہے۔ پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا تھا کہ کمر توڑ مہنگائی نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے۔ اپوزیشن کیوں مل کر آواز نہیں اٹھا رہی۔ اس کے جواب میں یہ ارشاد فرمایا۔ یعنی فی الحال کرنا کرانا کیا ہے، یہی احساس ہو جانا ہی کافی ہے، ایسا ہی ایک سوال ثانوی درجے کے ایک اپوزیشن لیڈر سے ہم نے بھی انہی دنوں کیا تھا۔ پوچھا سرکار آپ مہنگائی کے خلاف جلسے جلوس کیوں نہیں کرتے۔ بولے، نیب کا ڈر ہے، پکڑ لے گا۔ ، عرض کیا کہ اتنا بھی مت گھبرائیے۔ چیئرمین نیب سے مل لیجیے۔ وہ بہت اچھے آدمی ہیں سر سے پائوں تک اچھے آدمی۔ ان سے عرض کیجیے کہ حضور، ہم حکومت گرانے کا خدانخواستہ کوئی خیال حاشیہ خیال میں بھی نہیں رکھتے، صرف مہنگائی پر کچھ داد فریاد سربازار کرنا چاہتے ہیں۔ یقین ہے کہ چیئرمین صاحب مان جائیں گے، آپ کو نہیں پکڑیں گے۔ ویسے بھی ہر شہر میں جلسے جلوس ہوں تو چیئرمین کتنوں کو پکڑ لیں گے۔ اپوزیشن، مڈٹرم الیکشن کی پرچھائیں کے پیچھے دوڑ رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن دھرنوں کے پارے شنگرف سے حکومت گرانے کا سونا بنانے میں مصروف ہیں۔ نہیں جانتے کہ ایک پیج والوں کے سہاگے کے بنا یہ کیمیا گری کسی کام کی نہیں۔ لے دے کے ایک جماعت اسلامی ہے جو مہنگائی کے خلاف جلسے بھی کر رہی ہے، جلوس بھی نکال رہی ہے اور بیانات بھی دے رہی ہے۔ غنیمت ہے، ایک پارٹی کو تو احساس ہوا، ورنہ باقی تو سارے کے سارے، ایک ہی پیج پر ہیں۔ کل ہی جناب سراج الحق نے کیا اچھی تصویر کشی کی۔ فرمایا، حکومت کا پائوں عوام کی گردن پر، ہاتھ ان کی جیب میں ہے۔ تصویر اچھی ہے، کیپشن کی کمی ہے جو یوں ہے کہ میں ان کو رلائوں گا، ان کی چیخیں نکلوائوں گا۔

حکومتی ادارہ شماریات نے کل خبر جاری کی کہ مہنگائی پھر بڑھ گئی۔"پھر" کی داد دیجیے۔ یعنی بتا رہے ہیں کہ ایک بار تو کم ہو گئی تھی۔ اب پھر بڑھ گئی۔ چند روز قبل وزیراعظم اور ان کے کئی ساتھیوں نے بھی بیانات دیے تھے کہ مہنگائی میں کمی شروع ہو گئی، عوام کو ریلیف مل رہا ہے۔ لیکن مہنگائی کہاں کم ہوئی؟ کیا آٹا سستا ہو گیا؟ کیا چینی کے ریٹ کم ہو گئے؟ کیا کپڑا سستا ہوا؟ یا دوائوں کی قیمت کم ہوگئی؟ کیا ٹرانسپورٹ کرائے نیچے آ گئے؟ کیا صابن تیل کم داموں پر ملنے لگا؟ کچھ بھی تو نہیں۔ ایک شے بھی سستی نہیں ہوئی۔ الٹا خبر آ گئی کہ یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی قیمتوں کو پر لگ گئے۔ بہرحال اتنا گورا چٹا، سرخ و سفید جھوٹ بولنا بھی ہر حکومت کے بس میں کہاں، یہ جرأت، تو صادق و امین قرار دیے گئے حکمران ہی دکھا سکتے ہیں۔ کوئی شے سستی نہیں ہوئی، ہاں، اس مذاق کے نرخ ضرور گر گئے ہیں اور بہت زیادہ گر گئے ہیں جو حکومت اسی طرح کے بیانات دے کر عوام سے گر رہی ہے۔

خبر ہے کہ وزیراعظم کے مشیر صحت پر دو کروڑ ماسک سمگل کرنے کا الزام ہے۔ الزام ذرا بھی حیرت افزا نہیں۔ ایمانداری کی ٹھاٹھیں مارتی گنگا میں ہر کوئی استان پراستان کئے جا رہا ہے حیرت افزا خبر البتہ دوسری ہے اگرچہ لمحے بھر کی ہے اور وہ یہ ہے کہ ایف آئی اے نے الزام کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ وہی ایف آئی اے جس کے سربراہ ایک اور نامی گرامی ایماندار جناب واجد ضیاء صاحب ہیں۔ کچھ کو حیرت ہوئی کہ قبلہ کو کیا سوجھی۔ لیکن حضور، بہت اچھی سوجھی۔ الزام کا گربہ کشتن کرنے کی یہی تدبیر ہو سکتی تھی کہ بلا تاخیر انکوائری کر کے "بریت" کی رپورٹ جاری کر دی جائے۔ دیکھ لیجیے گا، یہی ہو گا، یا پھر یہ کہ انکوائری رپورٹ کبھی نہیں آئے گی۔ جس طرح کہ آٹے چینی کی مد میں 140 ارب کا ڈاکہ مارنے والوں کی"انکوائری" رپورٹ ابھی تک نہیں آئی۔ ہاں، یہ خبر آ گئی کہ اس واردات کے سرخیل، قریب ترین نیک ترین کی ملوں سے حکومت 65 ہزار ٹن ذخیرہ کی گئی چینی خریدے گی۔ فی کلو معقول اضافی منافعے کے حساب سے۔ یعنی جو کمائی ہو چکی، وہ کافی نہیں تھی، مزید لو۔ اور ہاں، 2 روز میں چینی مزید 2 روپے مہنگی ہو گئی۔

ایمانداری کی ٹھاٹھیں مارتی گنگا میں جس نے جتنی ڈبکی ماری، اتنا ہی معزز و مکرم بلکہ "برہمن" ہو گیا۔ ہاتھ لگانا تو بری بات آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جسارت بھی کوئی نہیں کرتا۔ کر ہی نہیں سکتا۔ ایک عزتِ نعمان نے بی آر ٹی پشاور میں سریے کی مد میں اربوں روپے پار کئے، ایک صاحب رزق نے مہمند ڈیم سے نیک کمائیوں کا ہمالیہ کھڑا کر لیا، ایک خضرصورت نے حج کی مد میں اتنے دور مار ہاتھ مارے کہ ہر طرف حاجی حاجی کی دہائی مچ گئی۔ ایک ہونہار نے خوش قسمتی ان کی اطہر من الشمس ہے، گھر بیٹھے اربوں روپے کی نئی سرکاری بسیں سکریپ کے بھائو حاصل کر لیں۔ ایک فرزندان نے دوائیں مہنگی کر کے 5ارب کھرے کئے۔ ایک نورجہاں سرور جہاں قسم کے وزیر نے گیس ڈیل کی معطلی سے وارے نیارے کئے۔ کسی نے چین کے ٹھیکوں سے دولت کو سرنگوں کیا تو کسی نے ہائوسنگ کے بزنس میں اور بھی بہت ہیں لیکن مقام شکر ہے کہ حکومت کرپٹ نہیں۔

ساری دنیا کی معیشت کا جنازہ نکالنے کے بعد، سنا ہے، کرونا وائرس نے پاکستان کا رخ کر لیا ہے۔ ارے کرونا بھائی، مقصد یہی ہے تو بے کار کی زحمت مت کرو۔ ہم یہ کام تمہارے آنے سے پہلے حل کر چکے ہیں۔ سولہ ماہ سے معیشت کے جنازے ہی اٹھا رہے ہیں۔ ایک شعر آپ کی نذر ہے کرونا بھائی: ع

اس کا شکر ادا کر بھائی

پختونخواہ سے پی ٹی آئی کے ایم این اے ارباب عامر ایوب نے کہا ہے کہ کرپشن بڑھ گئی۔ فرمایا کہ بی آر ٹی بی پشاور اور بلین ٹری سونامی میں اربوں کی کرپشن ہوئی۔ فی الحال یہ بیان کسی کھاتے میں نہیں لکھا جائے گا لیکن کچھ مدت بعد شاید!