Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Pakistani Kya Search Karte Rahe?

Pakistani Kya Search Karte Rahe?

ہمارے ہاں یہ عام چلن ہے کہ کوئی غلط بات گھڑ کر پھیلا دی جائے تو وہ بہت جلد اتنی مشہور ہوجاتی ہے کہ اسے تسلیم شدہ حقیقت کا درجہ مل جاتا ہے۔ ایسے بہت سے مفروضے اور مِتھ ہیں جن کے بارے میں تھوڑی سی تحقیق کی جائے تو اصل حقیقت سامنے آ جاتی ہے۔

مثال کے طور پر ہمارے ہاں چار پانچ عشروں سے یہ بحث چلی آ رہی ہے کہ لیاقت علی خان نے دورہ روس کے بجائے دورہ امریکہ کی دعوت کیوں قبول کی۔ اس کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ انہیں سوویت یونین کی جانب سے دورہ کی دعوت ملی تھی، انہی دنوں اس وقت کی دوسری بڑی سپرپاور امریکہ نے بھی دورہ کی دعوت دے دی۔ کہا جاتا ہے کہ لیاقت علی خان نے سوویت یونین (روس)کے بجائے امریکہ کی دعوت قبول کر لی، وہاں کا دورہ کر لیا اور یوں پاکستان امریکی بلاک کے زیراثر آگیا۔

ہمارے لیفٹ کے لوگ عرصہ دراز سے یہ پروپیگنڈہ کرتے چلے آئے۔ حتیٰ کہ سوویت یونین ٹوٹ گیا اور پھر ان کی یہ دلیل ہی بے اثر ہوگئی کہ امریکہ کے بجائے سوویت یونین کا ساتھی بننے میں پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوسکتا تھا۔ مزے کی بات ہے کہ یہ سب بے پر کی کہانیاں تھیں۔ ایسی کوئی بات حقیقت میں تھی ہی نہیں۔ سوویت یونین سے کوئی باقاعدہ دعوت نامہ پاکستان کو موصول ہی نہیں ہوا تھا۔

سوویت یونین میں تعینات رہنے والے بعض پاکستانی سفارت کاروں نے اپنی یادداشتوں میں اس بات کاتذکرہ کیا کہ جب انہوں نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ ماسکو نے دعوت نامہ نہ بھیجا اور نہ اس پر روسی اعلیٰ قیادت میں کبھی غور ہوا۔ یہ بھی پتہ چلا کہ ان دنوں ماسکو میں تعینات پاکستانی سفارت خانے نے اس حوالے سے اپنے طور پر کوشش کی تو ان کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ اب آپ اندازہ لگائیں کہ ایک واقعہ کبھی ہوا ہی نہیں اور اس پر بے شمار تحریریں لکھی گئیں، برسوں بلکہ عشروں تک پاکستان کی ابتدائی برسوں کی قیادت کو طعنے دئیے جاتے رہے۔

ایسی ہی ایک غلط بات یا مِتھ یہ مشہور ہوئی کہ گوگل نے ایک رپورٹ جاری کی تھی کہ دنیا بھر میں پاکستانی سب سے زیادہ فحش مواد دیکھتے ہیں۔ یہ بات درست نہیں مگر یہ اتنے تواتر اور بڑے پیمانے پر پھیلائی گئی ہے کہ اب اسے جھٹلانا مشکل ہوگیا ہے۔ اگر آپ گوگل پر سرچ کریں گے تو یہ بات بہت سی ویب سائٹس پر نظر آئے گی، ان میں بھارتی اخبارات کی ویب سائٹس سرفہرست ہیں یا پھر فوکس امریکہ یا ڈیلی میل انگلینڈ جیسی سنسنی خیر میٹریل چھاپنے والے نشریاتی، اشاعتی ادارے۔

ہم پاکستانیوں کی ایک بڑی عادت اپنے اوپر لعن ملامت کرتے رہنا ہے۔ ہم اپنے آپ کوزیرو ثابت کرنے کا کوئی موقعہ ضائع نہیں جانے دیتے۔ اس لئے ہم میں بہت سوں نے بڑے زور شور سے یہ خبر پھیلائی کہ ہم اتنے سیاہ کار ہیں کہ دنیا بھر کے دو سو کے قریب ممالک میں سے پورن یا فحش مواد دیکھنے والوں میں سرفہرست ہیں وغیرہ وغیرہ۔

ڈان پاکستان کا ایک اہم انگریزی اخبار ہے، ڈان میں ایک خبر سترہ جولائی 2010کو شائع ہوئی، جس کے مطابق گوگل نے باضابطہ طور پر اس خبر کی تردید کی۔ اخبار کے مطابق گوگل سائوتھ ایسٹ ایشیاکی پبلک افیئرز ٹیم کے لئے کام کرنے والے تھیرس لِم نے باضابطہ طور پر گوگل کی جانب سے اخبار کے نام ای میل میں اس بات کی تردید کی۔ گوگل کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ مستند خبر اچھی طرح چھان بین کرکے دی جائے، مگر پاکستان کے حوالے سے اس سٹوری میں دی گئے نتائج درست نہیں کیونکہ یہ سیمپل سائز اتنا چھوٹا ہے کہ اس کی بنا پر یہ نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا۔

یہ بات کہنے کی توقطعی ضرورت نہیں کہ گوگل کی اس تردید پر کسی نے کان نہیں دھرے، آج بھی آپ بہت جگہوں پر یہ بات سنتے یا پڑھتے ہوں گے کہ پاکستانی دنیا بھر میں سب سے زیادہ فحش مواد دیکھتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ خیر اب پچھلے کئی برسوں سے گوگل باقاعدہ طور پر اپنی سرچ کے نتائج جاری کر دیتا ہے۔ جب سے ایسا ہونے لگا ہے آپ نے ایسی کوئی گمراہ کن "خبر "نہیں سنی ہوگی۔ اگرپورن دیکھنے کا عالمی نمبر ون ٹرینڈ یہاں پر ہوتا ہے توپھر ہر سال پاکستانی اس روسیاہی میں"ٹاپ" ہی کر رہے ہوتے یا پھر دوسرے تیسرے نمبر پر تو آ ہی جاتے۔

خیربعض پاکستانی نیوز سائٹس کے مطابق گوگل نے رواں سال کے حوالے سے اپنی سرچ کے نتائج شیئر کئے ہیں کہ پاکستانیوں کی اکثریت سال بھر کیا چیزیں سرچ کرتی رہی۔ دلچسپ نتائج ہیں۔ گوگل نے مختلف کیٹیگریز میں یہ رپورٹ جاری کی ہے۔ گوگل کے مطابق کرکٹ کیٹیگری میں بہت زیادہ سرچ ہوئی۔ دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن کے مطابق پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ کے بارے میں سب سے زیادہ جاننے کی کوشش ہوئی۔ یاد رہے کہ یہ وہی میچ ہے جس میں فخرزماں کے شاندار چھکوں کے بدولت پاکستان جیت گیا تھا۔ سرچ میں دوسرے نمبر پر پاکستان بمقابلہ افغانستان میچ تھا، بدقسمتی سے یہ میچ پاکستان ہار گیا۔

ایونٹس کی سرچ کیٹیگری میں بھی کرکٹ سرفہرست تھا۔ سب سے زیادہ پاکستان سپر لیگ یعنی پی ایس ایل کے بارے میں جاننے کی کوشش ہوئی۔ دوسرے نمبر پر کرکٹ ورلڈ کپ، تیسرے پر ایشیا کپ، چوتھے پر انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل)جبکہ پانچویں نمبر آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین کھیلے جانے والی سیریز ایشز تھی۔

فلموں اور ٹی وی ڈراموں کے حوالے سے بھی کسی فحش یا بولڈ فلم کے لئے سرچ نہیں ہوئی۔ سرفہرست ہالی وڈ کی ایک مشہور اور بلاک بسٹر رہنے والی فلم اوپن ہائمر تھی۔ یہ شہرہ آفاق ہدایت کار کرسٹوفرنولان کی بنائی ہوئی ایک بائیوپک فلم ہے یعنی حقیقی کردار کے بارے میں بنائی گئی فلم۔ جے رابرٹ اوپن ہائمر امریکی سائنس دان جسے فادر آف ایٹم بم کہا جاتا ہے، اس نے ایٹم بم بنانے والے امریکی خفیہ پراجیکٹ کی قیادت کی تھی۔ دوسری نمبر پر شاہ رخ خان کی فلم جوان، تیسرے پر پٹھان جبکہ چوتھے نمبر پر ہالی وڈ فلم باربی اور پانچویں پر سلمان خان کی فلم ٹائیگر تھری رہی۔ دوسرے لفظوں میں پاکستانیوں کی سرچ زیادہ تر بالی وڈ کے خانز کے گرد ہی گھومتی رہی۔

نیوز کی کیٹیگری میں فطری طور پر فلسطین کا بحران سرفہرست رہا۔ زیادہ تر لوگوں نے غزہ میں جنگ کی صورتحال جاننے کی کوشش کی۔ احساس پروگرام دوسرے نمبر پر رہا۔ معلوم نہیں اس کے بارے میں سرچ کیوں کی گئی؟ کیا لوگوں کو یہ خدشہ تھا کہ احساس پروگرام ختم ہو رہا ہے یا اس حوالے سے کوئی خبر گرم تھی؟ گوگل سرچ کا ایک بڑا حصہ کھانے پینے کی تراکیب یعنی ریسپیز کے حوالے سے رہا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سب سے زیادہ سرچ سموسے بنانے کی ترکیب پر ہوئی۔ سموسہ پاکستان میں بہت مقبول چیز ہے، لیکن اس سرچ سے لگتا ہے کہ اس گھر میں بنانے کا رجحان پیدا ہو رہا ہے۔ دراصل کورونا کے دنوں میں ہماری خواتین نے بعض ایسے فوڈ آئٹمز کی طرف توجہ دی جو پہلے نظرانداز ہوجاتے تھے، جیسے گھر میں پیزا، شوارما بنانایا کیک بیک کرنا وغیرہ۔ سموسہ بھی شائد اس صف میں شامل ہورہا ہے۔

گوگل کے مطابق دوسرے نمبر پر کلیجی کا سالن بنانے کا طریقہ تھا۔ یہ غالباً بڑی عید کے دنوں میں ہوگا۔ کلیجی گھروں میں زیادہ نہیں بنتی تو لگتا ہے بہت سی بہو بیٹیوں نے گوگل کا سہارا لیا۔ شیرخورمہ بنانے نے سرچ میں تیسرا نمبر لیا جبکہ نمکین گوشت بنانے کی ترکیب اور ٹماٹو کیچپ گھر میں بنانے کا طریقہ سرچ میں چوتھے اور پانچویں نمبر پر رہا۔

ٹیکنا لوجی کے حوالے سے سب سے زیادہ سرچ اس سال دھماکہ خیز انٹری دینے والی آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI)پر ہوئی، یہ قابل فہم اور منطقی ہے۔ سرچ میں سب سے زیادہ پاکستانیوں نے چیٹ جی پی ٹی چیٹ بوٹ کے بارے میں جاننا چاہا۔ اے آئی نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔ اگر پاکستانی بھی اس بارے میں زیادہ جاننا چاہتے ہیں تو یہ خوش آئند ہے۔