Friday, 10 January 2025
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Wazir e Aala Punjab Ki Koshishen Aur Wasail Ki Kami

Wazir e Aala Punjab Ki Koshishen Aur Wasail Ki Kami

وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف اس سے زیادہ اور کیا کریں کہ انہیں ڈاکٹروں سے عہد لینا پڑا ہے کہ وہ حقیقی معنوں میں مریضوں کی خدمت کریں گے۔ کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ چند اچھے اور باضمیر ڈاکٹرز کو چھوڑ کے اکثریت کرپٹ، بے حس، ظالم اور لالچی ہے۔ یقین نہ آئے تو لاہور کے جیل روڈ پر واقع ایک ہسپتال اور دوسرا ڈی ایچ اے لاہور میں موجود ہسپتال میں داخل ہوکر دیکھ لیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے ڈائیلیسز کے مریضوں کیلئے سالانہ فنڈ7لاکھ سے دس لاکھ کرنے کا اعلان کیا ہے اور یقیناََ "یہ مذاق" انہیں مجبوراً کرنا پڑا کیونکہ خزانے کی حالت اتنی ہی پتلی ہے جتنی کہ گائے کے دودھ کی لسی۔ تین لاکھ وہ بھی سالانہ اور ڈائیلیسز جیسے پراسس کے لیے پورے پنجاب کو اضافی ملیں گے۔

موٹر سائیکل منی کلینک متعارف کرانے، آرگن ایمپلانٹ پراجیکٹ، انسولین کی گھروں میں فراہمی کابھی اعلان کرکے کیا یہ سوچ لیا گیا ہے کہ یہ اعلان ایک تو صوبے کی تقدیر بدل دے گا دوسرا بطور وزیر اعلی مریم صاحبہ کا نام اور کام میاں شہباز شریف سے بھی دوہاتھ آگے نکل جائیگا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کا ہسپتالوں میں مریضوں کی رہنمائی کے لئے ہیلپ ڈیسک قائم اور فعال کرنے کا حکم "یقینا" یہ ہیلپ ڈیسک مریضوں کو بتا سکیں گے کہ ہسپتال میں بستروں سمیت ہر سہولت کی گنجائش کم ہونے کی وجہ سے ان کے لیے یہاں پورے شہر کو داخل کر لینا ممکن نہیں۔

وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے 150 مراکز صحت کو"مریم نواز ہیلتھ کلینک" میں تبدیل کرنے کے پراجیکٹ کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر"ایک انسان کی جان بچائی، پوری انسانیت کی جان بچائی" کو گائیڈ لائن بنائیں۔ ڈاکٹر مریم نوازہیلتھ کلینک کی دیکھ بھال، صفائی ستھرائی اور بہتر انتظامات یقینی بنائیں۔

کاش یہ بھی بتا دیا جاتا کہ یہ 150 مراکز صحت نئے کھولے گئے ہیں یا پہلے سے موجود مراکز کی لیپا پوتی کرکے مریم نواز ہیلتھ کلینک کا بورڈ لگانے کے بعد اب ڈاکٹروں کے ترلے کیے جا رہے جو علاج کرنے کی تنخواہیں لیتے ہیں اور اپنی خوشی سے نوکری میں آتے ہیں لیکن ان کی اکثریت کا غیر انسانی رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ حالانکہ لوگوں کا پورے اخلاص سے علاج کرنا اور ان کی زندگیاں بچانا ان کا فرض ہے اور ٹیکس دینے والے عوام کا حق۔

وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے یہ بھی کہا ہے کہ 12 کروڑ آبادی کے علاوہ بلوچستان، کے پی کے، کشمیر اور افغانستان سے افراد بھی پنجاب کے ہیلتھ سسٹم سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ وسائل اور ہسپتالوں کا کم ہونا بہت بڑا چیلنج ہے۔ چاہتی ہوں کہ ہیلتھ ٹیم کی سپیڈ میری سپیڈ سے بھی زیادہ ہو۔ پنجاب میں تقریباً 90فیصدادویات مفت مہیا کی جارہی ہیں۔ ہسپتالوں میں رک رک کر مریضوں سے مفت ادویات کی فراہمی کا خود دریافت کر تی ہوں۔ نو سے پانچ بجے تک وقت گزارنے کا رویہ افسوس ناک ہے، بدلنا ہوگا۔ ہسپتال سے ادویات حتی کہ انسولین کا چوری ہونا انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ادویات چوری سے متعلق سوال سن کر چین کے ہسپتال کے حکام حیران رہ گئے۔ نجی کمپنیوں سے حاصل کیے گیے سیکورٹی گارڈز ہسپتالوں میں داخل ہونے کے لئے مریضوں سے پیسے مانگتے ہیں۔

وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ لاہور کے تین بڑے ہسپتالوں میں بہتری لانے کے لئے اپنے افسران لگائے ہیں۔ فیلڈ ہسپتالوں سے 70لاکھ سے زائد لوگ مستفید ہوچکے ہیں۔ بزرگ مریضوں کو ہسپتال جانا نہیں پڑتا، گھر کے پاس علاج ممکن ہے۔ کلینک آن ویلز سے گلی محلوں میں علاج کیا جارہا ہے۔ چاہتی ہوں کم از کم ایک لاکھ لوگوں کو دو ماہ کے لئے کینسر کی ادویات گھر بیٹھے ملیں۔ کینسر کے علاج کے لئے نیا ہسپتال بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی طریقہ کار سے کینسر ٹیومر کا علاج ممکن ہے۔ پنجاب کے ہسپتالوں میں دنیا کی بہترین مشینری لائیں گے۔

پنجاب میں 1250 بنیادی مراکز صحت کی تعمیر و بحالی کی جارہی ہے، 904 مکمل ہوچکے ہیں۔ ری ویمپنگ کے بعد ہمارے ہسپتال دنیا کے بہترین ہسپتالوں کے برابر ہوں گے۔ بنیادی مراکز صحت کو صحیح طریقہ سے فنکشنل کرنے پر بڑے ہسپتالوں میں رش کم ہوگا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ڈاکٹر دراصل حقیقی تبدیلی کے ایجنٹ ہیں، خدمت میں ہاتھ بٹائیں۔ مریم نواز ہیلتھ کلینک میں ای سی جی، الٹراساؤنڈ اور دیگر مشینیں بھی دیں گے۔ بنیادی تشخیص کے لئے سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشینیں بھی دیں گے۔

وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ڈاکٹر ساتھ دیں ہم وہ کام کر جائیں گے جو ہیلتھ سسٹم کی شکل بدل دے گا۔ انسولین ہوم ڈیلیوری کے لئے کولڈ چین ڈویلپ کررہے ہیں۔ اگرچہ مریم صاحبہ کی نیک نیتی پر کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں لیکن ہر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ 12 کروڑ کی آبادی رکھنے والے صوبے کے 90 فیصد عوام یعنی دس کروڑ اسی لاکھ افراد کو علاج کی سہولت دینا ممکن نہیں لہذا یہ نعرہ لگانے کی بھی ضرورت نہیں اور گھر بیٹھے غریب مریضوں اور بے گھر مریضوں کے لیے ٹیلی سسٹم یا گھر بیٹھے ادویات وہ بھی مفت حاصل کر پانا ممکن نہیں۔

جہاں آپریشن تھیٹرز کے اندر سے ادویات چوری کر لی جاتی ہوں وہاں ایک مریض کو دوائی دے کر دس کے نام پر ڈال کے بیچ کھائے جانے کے امکانات سب سے زیادہ ہیں۔ دو دو مہینوں کے لیے مفت ادویات مہیا کرنے کا عارضی انتظام ایمرجنسی حالات میں تو ٹھیک ہے لیکن ریاست کی طرف سے مستقل علاج کی ری پلیس منٹ کے طور پر قوم اور ملک کے ساتھ مذاق کے سوا کچھ نہیں۔ محترمہ مریم صاحبہ کو کسی نے کاسمیٹک ڈویلپمینٹ پہ لگا کے اس کا مطلب اور پیچھے کارفرما فلسفہ ہی نہیں سمجھایا۔

کیا کبھی حکومت نے یہ بھی فرمایا ہے کہ عوام سال میں بس دو مہینے ہی ٹیکس دیں گے۔ آتی ہے نا ہنسی اس پر اسی طرح علاج، تعلیم اور روزگار یعنی روٹی کپڑا اور مکان نہ دے پانے کی بجائے سکولوں اور ہسپتالوں کو پرائیویٹ مافیا کے حوالے کر دینے والے حکمرانوں کی سپیڈ عوام کو کچلنے کے سوا کچھ بھی نہیں کرتی۔ سیدھی سی بات ہے ریاست کو کاروباری نظریے سے نکالے بغیر حکمرانوں کے پاس سوائے کاسمیٹک ترقی کے کچھ بھی نہیں رہ جاتا، سپیڈ چاہے جتنی دکھا لیں۔ وزیراعلی کی ٹیم کے لیے کسی بھی طرح کی تشہیر سے پہلے اس بات کا اندازہ لگانا بہت ضروری ہے کہ کہیں کوئی ایسی بات نہ نکل جائے جو عزت کی بجائے جگ ہنسائی کا باعث بنے۔