پاکستان میں اِس وقت جاری سیاسی عدالتی اور معاشی دنگا فساد بنیادی طور پر پاکستان کی پارلیمنٹ کی طرف سے دس اپریل 2022ء میں جاری کئے جانے والے فارم 172 کے نتایج کو تسلیم نہ کرنے پرشروع ہوا ہے۔ دس اپریل 2022ء کو بانی تحریکِ انصاف کی وزارتِ عظمیٰ کے خلاف 172 ممبرانِ پارلیمنٹ نے پاکستان کے آئین کی روح کے عین مطابق تحریکِ عدم اعتماد کی صورت میں فارم 172 جاری کیا۔۔ بانی تحریک انصاف نے اُس فارم 172کو ایک حقیقی سٹیٹس مین کی طرح قبول کرنے کے بجائے ایک ضدی بچے کی طرح اپنے دل پہ لگا لیا۔
بانی تحریکِ انصاف نے اپنے خلاف فارم 172 کے رزلٹ کو ایسا دل پر لگایا کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اور نفرت، بغض، کینہ، عناد، حسد اور اپنی تمام تر انسانی منفی جذبوں اور صلاحیتوں کو بھر پور طریقے سے بروئے کار لا کر نہ صرف اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف بلکہ ریاست کے اُن ستونوں اداروں اور شعبوں کے خلاف بھی میدانِ عمل میں نکل آئے جنہوں نے فارم172 کے رزلٹ کو غیر قانونی اور غیر آئینی طریقے سے روکنے پر بانی تحریکِ انصاف کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ پاکستان کا ہر جاہل و عالم اور عام و خاص اِس بات سے بخوبی آگا ہ ہے کہ فارم 172 سو فیصد ایک آئینی قانونی اور سیاسی عمل تحریک عدم اعتمادِ کا نتیجہ تھا۔ اِس بات سے بھی پاکستان کی عوام آگا ہ ہے کہ اِس فارم 172 کے جاری ہونے کے بعد اسٹیبلشمنٹ اور فوج کی طرف سے بانی تحریکِ انصاف اور تحریکِ انصاف سے کوئی سیاسی عدالتی اور ریاستی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی اور نہ ہی ایک سیاسی لیڈر اور سیاسی جماعت کی حیثیت سے بانی تحریکِ انصاف اور تحریکِ انصاف کے راستے میں کوئی رکاوٹیں کھڑی کی گئی۔
لیکن۔۔ بانی تحریک انصاف نے ایک آئینی طریقے سے وزارتِ عظمیٰ کے منصب سے اُتارے جانے پر پاک فوج، پاکستان کی عدالتوں اور اپنے سیاسی مخالفین کو اپنی بے جا، کرخت، بد اخلاقی اور غیر قانونی دشنام طرازی اور الزام طرازی کی ٹکٹکی اور سولی پر چڑھا دیا اور نہ صرف خود بلکہ اپنی پوری جماعت کو سوشل میڈیا کے لاوً لشکر سمیت میدان میں اُتار کر پاکستان کی سیاست معاشرت اور اقتصادیات کو جہنم اور نرکھ بنا کر رکھ دیا۔ بانی تحریکِ انصاف نے نہ کھیلوں گا اور نہ ہی کھیلنے دوں گا اورنہ جیو گا اور نہ ہی جینے دوں گا۔۔ کا ایسا اکھاڑہ سجایا کہ پاکستان میں ہر اُس شخص کی زندگی عذاب کردی گئی جو اُن کا مخالف تھا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ۔۔ کیا پاکستان میں پہلی دفعہ کسی منتخب وزیر اعظم کو اپنے عہدے سے اُتا را گیا تھا؟ جواب ملے گا "نہیں"۔۔ کیونکہ ذولفقار علی بھٹو سے لے کر محمد خان جونیجو، بے نظیر بھٹو سے لے کر نواز شریف اور ظفر اللہ جمالی سے لے کر یوسف رضا گیلانی تک یہاں پر وزرائے اعظم کی طویل فہرست ہے جنہیں جائز و ناجائز طریقے سے عدالتوں آمروں اور پارٹی لیڈروں نے ٹرم پوری ہونے سے پہلے وزیر اعظم ہاؤس سے رخصت کر دیا۔ کیا کسی اور وزیر اعظم اور اُس کی جماعت نے اپنی جائز و ناجائز اور آئینی و غیر آئینی معزولی پر پاکستان کی سیاست کی پردہ سکرین پر وہ دھماچوکڑی اور فساد فی الارض برپا کیا جو بانی تحریکِ انصاف نے برپا کیا؟ آپ کو ایک دفعہ پھر جواب ملے گا کہ "نہیں"۔
کیا کسی اور وزیر اعظم نے وزارتِ عظمی سے اُترنے کے بعد اپنے عمل، قول اورجہدِ مسلسل سے یہ ثابت کیا کہ اگر میں وزیر اعظم نہیں تو پھر کوئی بھی نہیں؟ کیا کسی اوروزیر اعظم نے وزارتِ عظمی سے اُترنے کے بعد اپنے آپ کو، اپنی پارلیمانی پارٹی اور اپنی سیاسی جماعت کو نفرت اور انتقام کی آگ میں جلا اور سڑا کر پاکستان کی اسمبلیوں سے استعفے دیئے اور اسمبلیوں کو کانچ کے برتن کی طرح توڑا؟ کیا کسی اور وزیر اعظم نے اپنی وزارتِ عظمی ہاتھ سے جانے کے بعد آئین پاکستان کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ملک کی فوج اور عدالت کو انتہائی منفی اور گھٹیا طریقے سے الزامات اور دشنام طرازی کی ٹکٹکی پر چڑھایا؟ کیا کسی غیر آئینی طریقے سے بھی اُترے ہوئے معزول وزیر اعظم نے اپنے ڈیڑھ پاؤ سیاسی گوشت کے لیے ریاست اور ملک کی سیاست کی پوری بھینس کو ذبح کیا ہو۔۔ اِن سوالات کا جواب بھی آپ کو "نہیں" میں ہی ملے گا۔
میری پاکستان کی عوام سے گذارش ہے۔۔ خدا کا واسطہ ہے۔۔ اپنی عقل دانش اور فہم کو استعمال کرکے اپنی سوہنی دھرتی پاکستان کا سوچیں۔ پاکستان کو بڑی سازش کے ذریعے سیاسی مذہبی لسانی اور فرقہ وارانہ انتہاء پسندی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لے لیں۔ میری تحریک انصاف کے کارکنان اور ووٹرز سے بھی التجاء ہے کہ جس شہرت اور فارم 45 کی حقانیت کا ٹوکرہ اپنے سر پر سجا کر "نک دا کوکا" پر ریاستی بغاوت کا ناچ ناچنے لگے ہیں۔۔ خدا کی قسم۔۔ اگر بانی تحریک انصاف فارم 172 کا نتیجہ ایک سچے سٹیٹس مین کے طور پر تسلیم کر لیتے اور پاکستان کے پارلیمانی سسٹم کی غراری، میں اپنی بے جا اور ناجائز نرگسیت کا ڈنڈا نہ "تنتے" او ناکام بغاوت کے سوراخ میں اُنگلی نہ دیتے اور اسمبلیوں میں بیٹھ کر حقیْی اپوزیشن کا کردار ادا کرتے تو۔۔ آج۔۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور فوج کی مرضی و منشاء کے ساتھ ٹوتھرڈ اکثریت کے ساتھ پاکستان کے وزیراعظم ہوتے۔
آخری بات۔۔ جنابِ والا جس فارم 45 کو آپ نعوذ باللہ آسمانی صحیفہ بنائے در در ذلیل و خوار ہورہے ہیں بالکل ویسے ہی فارم 172 بھی اپنے دامن میں اخلاقی اور قانونی اوصاف رکھتا تھا۔ جب فارم172 کی آئینی اور قانونی حقانیت آپ نے اپنی نرگسیت کے پاؤں تلے روند دی تو اب فارم 45 کا کیا رونا دھونا۔۔