لو جی سندھی سپر ہٹ فلم "فالودے والا، کے بعد حاضر ہے رنگین پنجابی فلم "ویٹر، ڈرائیور تے سپاہی" دو چار ٹریلر دیکھ کر آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ پاکستان کا وڈّا کیسے سسٹم کو use اور abuse کرتا ہے، لیکن پہلے یہ سن لیں کہ 2010 کے منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت جب بھی کسی بینک میں کوئی مشکوک ٹرانزیکشن یا پیسے کی غیر معمولی آمد و رفت ہو تو متعلقہ بینک اسٹیٹ بینک کے "فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، کو آگاہ کرے، پھر یہ یونٹ آگے تحقیق کرے، اب سنیے، یہی "فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، شریف خاندان کیخلاف ثبوتوں کا پلندا نیب کے حوالے کر چکا، ثبوتوں کے مطابق شریف خاندان نے گھر کے ملازمین کے نام پر اکاؤنٹس کھلوا کر اربوں روپے اِدھر اُدھر کئے، پہلے یہ سن لیں، بینک ریکارڈ بتائے، حسین نواز کی ہل میٹل کمپنی نواز شریف کے اکاؤنٹ میں 8 کروڑ 50 لاکھ بھجوائے، جی ہاں، وہی حسین جن کی کمپنی میں میاں صاحب وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی ملازم تھے اور وہی حسین جو نواز شریف کو 84 کروڑ بطور تحفہ دے چکے، خیر میاں صاحب نے بیٹے حسین کے بھجوائے یہ 8 کروڑ 50 لاکھ بیٹی مریم کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیئے، ہل میٹل سے پھر 13 لاکھ یورو نواز شریف کے اکاؤنٹ میں آئے، نواز شریف کے اکاؤنٹ سے چوہدری شوگر مل کو 2کروڑ گئے، میاں صاحب کے اکاؤنٹ میں 2011 سے 2013 کے دوران ڈالروں میں 8 ٹرانزیکشنز ہوئیں اور ہل میٹل سے ہی 2013 سے 2017 کے دوران ایک کروڑ 4 لاکھ 66 ہزار ڈالر کی 35 ٹرانسفرز بھی ہوئیں۔
اب حاضر فلم "ویٹر، ڈرائیور تے سپاہی، کے ٹریلرز، ملک مقصود احمد ولد ملک نیاز احمد ایک بینک میں "مقصود اینڈ کمپنی، کے نام سے اکاؤنٹ کھولیں، بینک حکام نے بتایا، جب یہ اکاؤنٹ کھولا گیا تو ہمارا خیال تھا کہ مذکورہ کمپنی اکاؤنٹ میں دس 20 یا زیادہ سے زیادہ 30 لاکھ آئیں، جائیں گے لیکن جب اچانک کروڑوں آنے، جانے شروع ہوئے، کوئی پیسے جمع کرا رہا، کوئی ٹرانسفر کرا رہا اور کوئی نکلوا رہا تب ہم نے الرٹ جاری کیا، خیر اسٹیٹ بینک کا "فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، حرکت میں آیا، تمام بینکوں کو ملک مقصود کے حوالے سے معلومات دینے کو کہا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے 7 بینکوں نے ملک مقصود کے حوالے سے مشکو ک ٹرانزیکشنز کے 9 سو الرٹ جاری کر دیئے، اسٹیٹ بینک نے نیب کو آگاہ کیا، نیب حرکت میں آیا، تفتیش شروع ہوئی تو پتا چلا کہ ملک مقصود نہ صرف سوا 4 ارب جمع کروا، نکلوا چکا، نہ صرف ملک مقصود کے بینکوں کو دیئے گئے تمام ٹیلی فون نمبرز جعلی، نہ صرف اس کے تانے بانے ہاؤس آف شریفس سے جا ملے بلکہ نیب کی انویسٹی گیشن کے دوران ہی ملک مقصود صاحب کو دبئی کھسکا دیا گیا۔ یہاں یہ بھی سنتے جائیے کہ سوا چار ارب جمع کروانے، نکلوانے والا ملک مقصود خود پانچ مرلے کے کرائے کے گھر میں رہ رہا تھا۔
آگے دیکھئے، حسین نواز کی کمپنی ہل میٹل سے انجم اقبال نامی شخص کے اکاؤنٹ میں 2013 سے 2017 کے دوران 272 مرتبہ پیسے بھیجے گئے، انجم اقبال کے اکاؤنٹ سے آگے یہ پیسے وزیراعظم ہاؤس کے ڈرائیور پنوں خان، پی ایم ہاؤس، جاتی امرا پر ڈیوٹیاں دیتے پولیس کانسٹیبل ندیم سرور، کانسٹیبل محمد اقبال، کانسٹیبل ڈرائیور اورنگ زیب اور سلیم خان کے اکاؤنٹس میں گئے۔ آگے دیکھئے، ڈرائیور پنوں خان نے اپنے اکاؤنٹ میں آئے 18 کروڑ شریف میڈیکل و ایجوکیشن ٹرسٹ کے ڈاکٹر عاصم محمود کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیئے، وزیراعظم نواز شریف کے دوسرے ملازم سلیم خان نے بھی انجم اقبال کے بھیجے گئے 5 کروڑ ڈاکٹر عاصم محمود کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیئے، بینک ریکارڈ بتائے کہ ڈاکٹر عاصم محمود کے اکاؤنٹ سے جاتی امرا کے زرعی فارم کے انچارج محمد اسلم 10 کروڑ نکلوا لیں، تب کے وزیراعظم کیمپ آفس، جاتی امرا کے ویٹر لیاقت خان 5 کروڑ نکلوائیں، ویٹر کرامت علی نے بھی ڈاکٹر عاصم محمود کے اکاؤنٹ سے 5 کروڑ نکلوائے، جاتی امر ا کے ڈرائیور شاہد فاروق نے سوا دو کروڑ نکلوائے اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے ملازم ظہور الحق نے بھی 2 کروڑ نکلوائے، بینک ریکارڈ کے مطابق مالی امور کے مشیر رزاق صاحب کے اکاؤنٹ میں ہل میٹل سے 53 ٹرانزیکشنز، رمضان شوگر مل کے ملازم محمد حنیف کے اکاؤنٹ میں 128 ٹرانزیکشنز سمیت دیگر ملازمین فضل داد عباسی، مسرور انور، احسن لطیف، فضیلہ منور، نجم الدین طور، صنوبر طور، وحید الحق، عبید اللہ، محمد انیس، رئیس وغیرہ کے اکاؤنٹس میں جو پیسے آئے، گئے، یہ ایک علیحدہ کہانی، اسٹیٹ بینک کا "فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، کاغذات نیب کے حوالے کر چکا، نیب کی تحقیقات جاری اور یہ ہوشربا انکشافات تفصیل کے ساتھ دوست رؤف کلاسرا اپنے پروگرام میں کر چکا۔
فلم "ویٹر، ڈرائیور تے سپاہی، کے چند ٹریلر دکھا کر بتانا یہ کہ وہ بڑے جنہیں اللہ نے غریب قوم کا بڑا بنایا، تخت وتاج، عزتیں، نام، مقام دیا، جن کا فرض خلق خدا کے دکھ، مسئلے، مصائب ختم کرنا، بھوکی ننگی زندگیوں کی محرومیاں دور کرنا تھا، وہ اپنے پیٹ بھرنے، لوٹ مار کرنے، اولادوں، رشتہ داروں کو نوازنے اور جائیدادوں پر جائیدادیں بنانے میں ہی لگے رہے، اگر غلطی سے کسی نے ہتھ ہولا رکھنے کی گستاخی کر دی تو شہر شہر، نگر نگر ڈھنڈورے کہ ہائے جمہوریت، پارلیمنٹ لُٹی گئی، سویلین بالادستی خطرے میں پڑ گئی، سازشیں ہو رہیں، مزے کی بات اوپر اوپر سے ہر کوئی انقلابی، اندرو اندری سب "مٹی پاؤ، مطلب "گھٹنے چھوؤ، پروگرام۔ ان دنوں میاں برادران، زرداری صاحب اور ہمنواؤں کے فرمودات سن کر اکثر سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھی لائنیں یاد آ جائیں، نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا فیصلہ کہے "آپ کچھ لوگوں کو زیادہ وقت کیلئے اور زیادہ لوگوں کو کچھ وقت کیلئے تو بے وقوف بنا سکتے ہیں، لیکن سب لوگوں کو ہمیشہ کیلئے بے وقوف نہیں بنا سکتے" پھر فیصلے میں لکھا گیا یہ شعر کہ
تو اِدھر اُدھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
مجھے رہزنوں سے گلہ نہیں، تری رہبری کا سوال ہے
کیا کمال کا شعر، مطلب اِدھر اُدھر کی نہ ہانکیں، بتائیں ہر بار رستے میں ہی قافلہ کیوں لٹا، ویسے ہمیں تو لٹنے سے زیادہ دکھ اس بات کا کہ ہمیں تو رہبروں نے ہی لوٹ لیا، یہ شعر نہ صرف ہر لیڈر کو روزانہ سنانا چاہئے بلکہ اگر دو چار مہینے خالی پیٹ پانی کے ساتھ قوم بھی صبح و شام یہ شعر کھا لے تو امید ہے غلامی میں افاقہ ہو گا، باقی وہ جیسے مریم نواز کی طر ف سے جعلی کاغذات پیش کرنے پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا تھا کہ "آج تو ہمارا دل ہی ٹوٹ گیا" ویسے ہی پل میں تولہ، پل میں ماشہ ہوتے بڑوں کی مسلسل عیاریاں، مکاریاں، چالاکیاں، جھوٹ، فراڈ بھگت کر، ان کی مستقل عیاشیاں اور اپنی مستقل محرومیاں، بے بسیاں دیکھ کر اب تو اپنا بھی "دل ٹوٹ ہی چکا، سوچوں نجانے کیوں ہماری قسمتوں میں یہ شاہکار لیڈر شپ ہی لکھی ہوئی، پھر سوچوں، یہ ہمارے اعمال کا نتیجہ، جیسے ہم ویسی ہماری لیڈر شپ، حسن نثار صاحب نے کیا خوب کہا "قیمہ مشین میں ایک طرف حرام گوشت ڈالیں گے تو دوسری طرف سے حلال قیمہ نہیں نکلے گا" ، اب حرام گوشت ڈال کر حلال قیمے کی امیدیں رکھنے والوں کے ساتھ جو کچھ ہونا چاہئے، وہی کچھ ہمارے ساتھ ہو رہا۔