2019ء کے نوماہ گزرنے کوہیں۔ تین ماہ بعدیہ سال اپنے اختتام تک پہنچ جائیگا۔ اس میں کم ازکم ہمارے لیے کسی قسم کی کوئی نئی بات نہیں۔ یہاں سال آتے ہیں، گزر جاتے ہیں۔ کیلنڈر پر نیا سال لکھا جاتا ہے۔ معاشرہ، نظام اورملک بالکل اسی رفتارسے جاری وساری رہتاہے جوپہلے تھی۔ کوئی جوہری تبدیلی نہیں آتی۔ ہمارے ملک میں بہتربرس سے نہ کسی کے پاس سوچنے کا اختیارہے اورنہ ہی کوئی نئی بات کرنے کی ہمت۔ ان حالات میں معاشرتی ترقی کے متعلق بات کرنامکمل طور پر عبث ہے۔
اس لیے بھی کہ ہمارے ملک میں سائنس کی بنیاد پرتحقیق کاکوئی وجود نہیں ہے۔ یاشائدکم ہے۔ بہتر برس سے عمائدین کے بیانات کوسامنے رکھیں۔ سائنس، تحقیق اور تجربات پرکسی قسم کی کوئی توجہ نظرنہیں آئیگی۔ وہی دو چار گھسے پٹے مسئلے جو ہماری سوچ کو قید کر چکے ہیں اورجن سے مفرکامطلب سیدھی سیدھی غداری گردانی جاتی ہے۔ دیکھاجائے توہم لوگ جدت پسندی سے حددرجہ خوف زدہ ہیں۔ مگردنیامیں ایسا نہیں ہے۔ ترقی یافتہ معاشرے پوری قوت کے ساتھ تحقیق، سائنس اور آزاد سوچ کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔
2019ء کے صرف نومہینوں میں سیکڑوں ایسی ایجادات سامنے آئی ہیں جن سے انسانی زندگی تبدیل ہوجائیگی۔ ویسے دس بارہ برس کے بعدکیاہوگا۔ اسکے متعلق سوچنابھی محال ہے۔ 2019ء میں دوامریکی سائنسدانوں نے "سولر سڑکیں" بنانے میں محیرالعقول کامیابی حاصل کی ہے۔ امریکی شہر اسٹینڈ پوائنٹ میں ان باہمت سائنسدانوں نے اپنے گیراج سے اس کام کا آغاز کیا۔ اب اپنے تجربات میں کامیاب ہوکر پوری دنیا کو "سولر سڑکیں"بنانے کی دعوت دے رہے ہیں۔ مطلب یہ ہواکہ اب سڑکیں سیمنٹ، بجری، مٹی، تارکول سے نہیں بلکہ سولر پینلزسے بنیں گی۔ یہ پینلزڈھائی لاکھ پاؤنڈ کے وزنی ٹرک کوبھی آرام سے برداشت کرلینگے۔
ا ن پر گاڑیاں ویگنیں، بڑے اورچھوٹے ٹرک بغیرکسی دقت سے رواں دواں رہینگے۔ آپ کے ذہن میں سوال اُٹھے گاکہ سیمنٹ اور بجری کو متروک کرکے سولر پینلز پر کیوں منتقل ہوا جائے۔ مگرفوائداس درجہ زیادہ ہیں کہ انسانی عقل حیران رہ جاتی ہے۔ سب سے پہلے ان سے بجلی پیداکی جاسکتی ہے۔ جو سڑک کے اردگرد کے گھروں کے لیے کافی ہے۔ جن علاقوں میں برف پڑتی ہے۔ یہ سڑکیں برف کو خودبخود پگھلا کرپانی میں تبدیل کر دینگی۔ یہ پانی سڑک کے اردگرد ترتیب سے بنے آبی نظام میں منتقل ہوجائیگااورانسانی استعمال کے کام آسکتا ہے۔ پوری دنیااب ڈیزل یاپٹرول کے بجائے "برقی گاڑیوں" پر تیزی سے منتقل ہورہی ہے۔ مغربی دنیامیں تو خیرلوگ اب پٹرول والی گاڑیاں استعمال کرنے کے خلاف طاقتورمہم چلارہے ہیں۔
کئی ملک اعلان کرچکے ہیں کہ اگلے دس برس میں انکے ہاں، صرف اور صرف الیکٹرک گاڑیاں ہونگی۔ یہ انقلابی قدم ہمارے جیسے پسماندہ ملک میں کب پہنچتا ہے۔ اس کے متعلق کچھ کہنا وقت ضایع کرنے کے برابر ہے۔ سولر پینلز پرمشتمل سڑکیں، بجلی پرچلنے والی گاڑیوں کو خودبخود چارج کرتی رہینگی۔
یعنی گاڑی میں لوگ موجودہیں، گاڑی چل رہی ہے اوراس میں کسی ایندھن کی ضرورت نہیں۔ یہ خودبخود سڑک سے توانائی حاصل کررہی ہے۔ جن سائنسدانوں نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے انکے پاس تحقیق کے لیے پیسے نہیں تھے۔ دنیاکے سوملکوں کے شہریوں نے ان کو عطیات بھجوائے ہیں۔ ان سائنسدانوں نے شہرمیں اپنا پہلا دفتر قائم کیاہے۔ پوری دنیاانکے تجربات سے فائدہ اُٹھاناچاہتی ہے۔ ماسوائے ہمارے جیسے ممالک کے جن میں سڑکوں کی تعمیرات میں کمیشن کوشیرمادرکی طرح حاصل کیا جاتا ہے۔ آنے والے وقت میں مغربی دنیا "سولرپینلز"کی بنی ہوئی سڑکوں کی طرف آجائیگی۔ ہم اس وقت بھی بے مقصد نعرے لگانے میں مصروف ہونگے۔
امریکا ہی میں چندسائنسدانوں نے "الٹرا ساؤنڈ" کاایک گھریلوکامیاب تجربہ کیاہے۔ دراصل الٹراساؤنڈکی لہروں کی بنیاد"ڈولفن"سے لی گئی ہے جوکہ ایک ذہین ترین آبی جانورہے۔ سائنسدانوں نے الٹراساؤنڈمشین بنائی ہے جس کاوزن صرف تین سوگرام ہے۔ اس ڈبیاکانام "ڈولفی" رکھا گیا ہے۔ اس کا گھریلو استعمال کیاہے۔ یہ ہماری فہم سے بھی اوپرہے۔ یہ کپڑے دھونے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ آپ کسی ٹب میں پانی ڈالیں اوراس کے بعدڈولفی کواس میں رکھ دیں۔ تمام کپڑے صرف چالیس منٹ میں مکمل طور پر صاف ہوجائینگے۔
کسی واشنگ مشین، کسی دھوبی، کسی ملازم کی ضرورت نہیں رہیگی۔ وقت کی بچت کو چھوڑئیے۔ اس کے چلنے کی کوئی آوازنہیں ہوتی۔ یعنی اگر ٹب کے پانی میں کپڑے اورڈولفی موجودہے تواسکی موجودگی میں آپ تمام کام بڑے سکون سے کرسکتے ہیں۔ یہ کسی صورت میں کوئی شورپیدا نہیں کرتی۔ ایک کلوگرام تک کے استعمال شدہ کپڑے اس بہترین طریقے سے صاف ہونگے کہ انسان حیران رہ جائیگا۔ تھوڑے ہی عرصے میں لانڈریاں، واشنگ مشین اور شوشو کرکے پٹخ پٹخ کرکپڑے دھونے والے دھوبی، سب بے معنی ہوجائینگے۔ انسانی زندگی اس سے حددرجہ سہل ہوجائیگی۔
یورپ میں تحقیق کے بعد2019ء ہی میںEye Driveنام کی ایک چھوٹی سی مشین بنائی ہے۔ یہ بڑے آرام سے گاڑی کے ڈیش بورڈپرنصب ہوسکتی ہے۔ اس کے بعدآپکی ونڈاسکرین مکمل طورپرکمپیوٹرکی اسکرین کی طرح فعال ہوجاتی ہے۔ جس راستے پرجاناہے، صرف اس کانام ہی نہیں، ونڈاسکرین کے ایک خاص حصے میں منزل کے تمام کوائف آجائینگے۔ ونڈاسکرین بتائیگی کہ کس طرف مڑیں، کس رفتار سے چلیں اورراستے کی صورتحال کیا ہے۔ اس کے ساتھ ایک کیمرہ بھی نصب ہوگا جوآپکومکمل طور پر گائیڈکریگاکہ گاڑی کے پیچھے اورآگے کتنی ٹریفک ہے اورآپ کی گاڑی ان سے کتنی دور ہے۔
دراصل یہ وائی فائی ٹیکنالوجی پرموثرطریقے سے چلنے والی وہ مشین ہے جو انفراریڈشعاؤں کے ذریعے آپکے ہاتھوں کی حرکت کو پڑھے گی اورگائیڈکریگی کہ گاڑی کیسے چلانی ہے۔ اب توجہS.I.Bبٹن کی طرف مبذول کرواتاہوں۔ یہ ایک حیرت انگیزایجادہے۔ وائی فائی سے منسلک یہ بٹن گھرکے کسی حصے میں لگالیں۔ مرضی کاہر کام اس میں فیڈ کر دیں۔ یہ بٹن آپکوہرکام کرکے دیگا۔ جیسے چھوٹا بیٹا اگر چلتا چلتا گھر سے باہر چلا گیا ہے۔ تو S.I.Bبٹن فوراًاعلان کر یگا کہ بیٹا گھرسے باہر جاچکا ہے۔ اسے فوراً لے کر آئیے۔ اگر پودوں کوپانی دینا بھول چکے ہیں تویہ فوراًمتنبع کریگاکہ پودوں کوپانی کی ضرورت ہے۔
جائیے انھیں فوری طورپرپانی ڈالیے۔ بالکل اسی طرح اگرکمرے میں ایئرکنڈیشنر موجود ہے اور وہ آپ کے کہے ہوئے درجہ حرارت سے نیچے جارہا ہے، تویہ بٹن مطلع کریگاکہ اے سی کوبندکیجیے۔ اگر S.I.B میں گھرکے دروازے یاکھڑکیوں کوکھولنے یابندکرنے کاپروگرام فیڈکیا ہواہے تویہ مقررشدہ وقت پردروازے اورکھڑکیوں کودرج شدہ ہدایات کے مطابق کھولیگا اور بندکریگا۔ اگریہ کسی بزرگ کے پاس ہے اوراچانک طبیعت خراب ہوجاتی ہے تو S.I.B بٹن فوراً بتائیگا کہ بزرگ اس وقت کہاں ہیں اورکس حالت میں ہیں۔ اگر انکی حالت زیادہ خراب ہوگی تویہ بٹن اسپتال کی ایمرجنسی کو پیغام دیگاکہ فلاں مقام پرفلاں بزرگ کی طبیعت ٹھیک نہیں اورانھیں فوری طورپرایمبولینس کی ضرورت ہے۔
اگراسے دروازے کی گھنٹی کے ساتھ منسلک کر رکھا ہے اورکسی نے بیل بجائی ہے توآپ جہاں بھی ہیں۔ گھر کے اندر، یا باہر۔ فوری طور پر پیغام آئیگاکہ گھرکے دروازے پرفلاں آدمی موجودہے اوراسکے کوائف یہ ہیں۔ مطلب یہ کہ کوئی بھی گھرکے دروازے پر آکر آپ کوتنگ نہیں کرسکتا۔ اگرفریج یا فریزر کا دروازہ بند کرنا بھول گئے ہیں تویہ بٹن بتائیگاکہ فوراً آجائیے اورفریج یا فریزرکودرست طریقے سے بند کیجیے۔ یعنی یہ بٹن گھرکے تمام کام کرنے اورکروانے میں بہترین مددگار ثابت ہوگا۔
بالکل اسی طرح، Flyteنام کاایک وائرلیس بلب ایجادکیاگیاہے۔ یہ لکڑی کے ٹکڑے پرہوامیں معلق ہوگا۔ مقناطیسی قوت سے یہ لکڑی کے ٹکڑے سے دو چار انچ اوپر ہوگا۔ یہ بلب حددرجہ کم بجلی استعمال کرتاہے۔ یہ بائیس برس تک خراب نہیں ہوتا۔ ہرگھرمیں بلب فیوز ہوجاتے ہیں۔ ان کوبدلناپڑتاہے۔ یہ بلب بغیرکسی دقت کے دودہائیوں تک روشنی پیداکرتارہیگااورفیوزنہیں ہوگا۔ اندازہ کیجیے۔ بلب بنانے والی صنعت آنے والے وقت میں کس حیرت انگیزطریقے سے تبدیل ہوگی۔ جب بھی آپ ملک سے باہرجاتے ہیں تو مقامی زبان کونہ جاننے کی بدولت بہت زیادہ پریشانیاں پیش آتی ہیں۔ اب ایسے انتہائی چھوٹے ہیڈفون بنائے گئے ہیں جو کانوں کے اندرفٹ ہوجاتے ہیں۔ یعنی کسی کوپتہ نہیں چلتا کہ آپ نے ہیڈفون لگارکھے ہیں۔
جس زبان میں بھی ہیڈ فون کوبتایاہواہے، وہ تمام جملے اسی زبان میں ترجمہ کرکے بتاتارہیگا۔ اگرسامنے والا رشین زبان بول رہاہے اورآپ نے اُردوترجمے کاحکم درج کررکھاہے توہیڈفون روسی زبان کو خود بخوداُردوزبان میں ترجمہ کرکے سناتارہیگا۔ کسی کوپتہ ہی نہیں چلے گاکہ آپ اجنبی زبان کوبخوبی سمجھ رہے ہیں۔ یہ ایک حیرت انگیز ایجاد ہے اوراس سے لوگوں کے لیے باہمی روابط حددرجہ آسان ہوجائینگے۔ اسی طرحPhree Pen ہے۔ کاغذکے بغیر کسی جگہ بھی لکھیں وہ سب کچھ تحریرکی صورت میں آپکے موبائل فون میں آجائیگا۔
صرف2019ء کی ایجادات کاذکر کر رہا ہوں۔ مگر المناک سچ یہ ہے کہ ان تمام ایجادات میں کسی بھی مسلمان ملک یامسلمان سائنسدان کاکوئی رول نہیں ہے۔ 2019ء کی فہرست سیکڑوں نئی ایجادات پرمشتمل ہے۔ اس کاکالم میں احاطہ کرناناممکن ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سائنسی تحقیق میں موجودہ مسلمانوں کاکسی قسم کاکوئی وجودنہیں ہے۔ مغربی دنیا تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ یہ ادراک بھی ہمیں چھوکرنہیں گزرا۔ ہم جذباتیت، بنیاد پرستی اورجہالت کی زنجیروں میں بندھے وہ لوگ ہیں جوشعوری سطح پرمکمل بے جان اور بیکار زندگی گزار رہے ہیں۔ عجیب بات یہ بھی ہے کہ ہم اس زبوں حالی میں بہت خوش ہیں۔ شائدہمارے نزدیک سائنسی ترقی توصرف اور صرف کافروں کا کام ہے۔ ہمارے جیسے نیک لوگوں کااس سے کیاواسطہ!