Saturday, 16 November 2024
    1.  Home/
    2. 92 News/
    3. Badniyati Aur Siyasi Mukhasmat

    Badniyati Aur Siyasi Mukhasmat

    گزشتہ ایک کالم میں، میں نے ترک کمپنی البیراک اور حکومت پنجاب کے انتظامی ادارے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے درمیان چپقلش کا ذکر کیا کہ کس طرح معاہدہ ختم ہونے سے پہلے ہی پنجاب سرکار کے زیر نگرانی ایل ڈبلیو ایم سی کے اہلکاروں نے ترکی کمپنی کی ورکشاپ پر آدھی رات کو دھاوا بول کر نہ صرف گاڑیوں پر قبضہ کرلیا بلکہ ترکی اہلکاروں کے ذاتی استعمال کے لیپ ٹاپس بھی ان سے چھین لیے ظاہر ہے پنجاب سرکار اور البیراک کے درمیان اس دھینگا مشتی کی وجہ مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان سیاسی مخاصمت ہے۔

    ترکی کمپنی البیراک کے ساتھ پنجاب حکومت کا معاہدہ ختم ہونے اور صفائی کا انتظام واپس ایل ڈبلیو ایم سی کو ملنے کے بعد ایک طرف لاہور کی سڑکوں کی صفائی متاثر ہوئی ہے تو دوسری جانب البیراک کمپنی میں کام کرنے والے سینکڑوں ملازمین بے روزگار ہوگئے۔ معاہدے کے تحت انہیں نوکری سے تو فی الفور فارغ کردیا گیا لیکن اسی معاہدے کے تحت نوکری ختم ہونے پر ان کے واجبات اور دیگر بقایاجات روک لیے گئے۔ اس کے برعکس البیراک کمپنی نے اپنے ترک ملازمین کو جب نوکریوں سے فارغ کیا تو ساتھ ہی ان کے واجبات بھی ادا کر دیئے۔ ترک کمپنی سے فارغ ہونے والے کم و بیش تین سو ملازمین اب گزشتہ چھ مہینوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کے واجبات معاہدے کی رو سے انہیں ادا کر دیئے جائیں۔ بیشتر افراد ابھی تک نوکری حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔ معاشی طور پر یہ وہ طبقہ ہے جن کے گھروں میں ان کی تنخواہ کے آنے سے ہی زندگی کے معاملات چلتے ہیں۔ گھر کا چولہا اسی تنخواہ سے جلتا ہے بچوں کی فیسیں ادا ہوتی ہیں بیماری میں دوا اسی سے آتی ہے گھر کا کرایہ اس سے ادا ہوتا ہے۔ اور اب چھ مہینے سے بیروزگاری کا مطلب یہ ہے کہ زندگی کی گاڑی جیسے رک سی گئی ہو۔

    ایک شخص جو ملازمت کر رہا ہے اس کے ساتھ اس کا پورا خاندان وابستہ ہوتا ہے۔ تین سو ملازمین فارغ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ساتھ اگر پانچ پانچ افراد کا خاندان بھی ہو تو اندازہ لگائیں کتنے لوگ اس صورت حال سے متاثر ہیں۔ یہ ملازمین بارہا کمپنی کے ڈائریکٹر چارے اوزل کے پاس جا چکے ہیں اور ان سے استدعا کی ہے کہ ان کے واجبات ادا کئے جائیں۔ وہ ہمیشہ ان کو یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ ان کو واجبات ادا ہوں گے لیکن کب یہ معلوم نہیں۔ متاثرین البیراک کمپنی یہ شکایت وزیراعظم کے سٹیزن پورٹل میں بھی درج کروا چکے ہیں۔ جہاں اتنی کارروائی ہوئی کہ ان کی شکایت کو ایل ڈبلیو ایم سی کے ایم ڈی کو ریفر کر دیا گیا اور ایم ڈی صاحب یہ کہہ کر بری الذمہ ہوگئے کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ کار میں نہیں آتا کیونکہ یہ ملازمین ایک پرائیویٹ ترک کمپنی کے میں کام کرتے تھے اور ایل ڈبلیو ایم سی سرکار پنجاب کا ادارہ ہے، وہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکتے۔ متاثرین کا کہنا یہ ہے کہ البیراک پنجاب میں کچھ اور پروجیکٹ میں بھی کام کر رہی ہے مری اور راولپنڈی میں صفائی کے پروجیکٹ البیراک کے پاس ہیں جبکہ لاہور میں میٹرو بس سروس کا پراجیکٹ بھی البیراک کے پاس ہے ہمارے واجبات ترکی کمپنی ادا نہیں کر رہی تو پنجاب حکومت ان کو ادا کرنے والے فنڈز روکے اس طرح ان پر دباؤ ڈالا جاسکتا ہے کہ وہ ہمارے واجبات ادا کریں یا پھر ریاست انہیں ادا کرنے والے فنڈز سے ہماری اشک شوئی کرے۔

    البیراک کمپنی کا موقف لینے کے لئے میں نے ان کے میڈیا سیل سے رابطہ کیا۔ مجھے بتایا گیاکہ" کمپنی ان ملازمین کے واجبات ادا کرنا چاہتی ہے لیکن اس وقت ہم مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کے کچھ مالی معاملات ایل ڈبلیو ایم سی کے الجھے ہوئے ہیں وہ طے ہوجائیں تو پھر ہم فارغ ہونے والے ملازمین کے واجبات بھی ادا کر دیں گے لیکن حتمی تاریخ نہیں دی جاسکتی کیونکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ البیراک کے مالی معاملات پنجاب سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ساتھ کب تک سیٹل ہو ں گے۔

    معاملات کو سیٹل ڈاؤن کرنے کے لئے البیراک کی طرف سے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو خط لکھے گئے لیکن ان کی طرف سے ان کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا اور معاملات کو لٹکانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کئے گئے اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے واجبات ہمیں پنجاب حکومت کی طرف سے نہیں ملے جس کا اثر یہ پڑا ہے کہ ملازمین کو ہم ان کے بقایا واجبات ادا کرنے میں تاخیر ہورہی ہے۔ ہم نے معاملات کو کورٹ سے باہر طے کرنے کی بھی کوشش کی لیکن پنجاب ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے ہمارے ساتھ اس حوالے سے کوئی تعاون نہیں کیا۔ اب معاملہ انٹرنیشنل کورٹ میں لے کر جارہے ہیں "

    سوال یہ ہے کہ تین سو ملازمین کا والی وارث کون ہے؟ البراک کمپنی دنیا کے مختلف ملکوں میں کام کرنے والی ترکی کی کھربوں ڈالر کے اثاثے رکھنے والی ایک ملٹی نیشنل کمپنی ہے۔ واجبات کی مد میں چند کروڑ ادا کرنا اس کے لیے کوئی بڑی بات نہیں لیکن اس میں پس و پیش سے کام لینے کا مطلب یہ ہے کہ کمپنی پنجاب سرکار کی مخاصمت میں پاکستانی ملازمین کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے جبکہ انہی حالات میں ترک ملازمین کے واجبات فوری ادا کردے گئے تھے معاملہ مالی مسائل کا نہیں بدنیتی اور سیاسی مخاصمت کا ہے۔ دوسر ی طرف پنجاب حکومت بھی اگر سیاسی مخاصمت کو ایک طرف رکھ کر کر معاملے کو حل کریں تو ان ملازمین کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ ہاتھیوں کی لڑائی میں چیونٹیاں روندی جارہی ہیں۔

    ہر روز بڑھتی مہنگائی اور اب عید کی آمد پر بھی آپ ان کی معاشی کسمپرسی کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔ ان حالات میں واجبات کی رقم ڈوبتے کو تنکے کا سہارا ثابت ہوسکتی تھی دوسری نوکری ملنے تک کچھ نہ کچھ زندگی کی گاڑی چلتی رہتی۔ یہ خالص انسانی معاملہ ہے اس کو اتنا گھمبیر نہ بنائیں کہ لوگ خود کشیوں پر مجبور ہو جائیں۔ حقیقی مالی مسائل تاخیر کی وجہ ہوتے تو اور بات تھی یہ معاملہ تو سیاسی مخاصمت کا ہے۔