میرا خاندانی پیشہ کاشت کاری ہے لیکن قلم اور کیمرے کے جھنجٹ میں پھنس کر اسے نظر انداز کرتا رہا۔ بڑوں کا سایہ سر سے اٹھ گیا تو زمینداری کرنا پڑ گئی۔ ہمارے ملک کے 70فیصد کے قریب لوگ بالواسطہ و بلا واسطہ زرعی شعبے سے وابستہ ہیں اس لئے میں نے آج محکمہ زراعت کے مشورے لوگوں کے گوش گزار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ زراعت ایک بہت ہی عوام دوست محکمہ ہے اور آج کل بہت متحرک بھی ہے۔ دھان کی فصل بیجنے کا موسم جاری ہے، اوپر سے گرمی کا موسم پورے جوبن پر ہے۔ چوٹی سے ایڑی تک پسینہ بہہ رہا ہے۔ محکمہ زراعت نے کاشت کاروں کو خبردار کیا ہے کہ حدت کے اس موسم میں وہ زیادہ باہر نہ نکلیں، دھان لگانے کا بہترین وقت صبح ہے، دوپہر کو پانی گرم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بخار ہونے کا امکان ہے۔
محکمہ زراعت نے خبردار کیا ہے کہ سندھ میں ٹڈی دل حملہ شروع ہو چکا ہے۔ سندھ حکومت میں اتنی سکت نہیں ہے کہ وہ اکیلے ٹڈی دل مکڑوں کا سامنا کر سکے۔ اس ٹڈی دل کے پنجاب میں آ کر سبز رنگ کی فصلوں کو بھی متاثر کرنے کا امکان ہے۔ دس پندرہ حلقوں سے ایسی خبریںبھی آئی ہیں کہ ٹڈی دل کے خطرے سے ڈر کر لو گوں نے سرکاری پناہ گاہ میں قیام کیا ہے۔
محکمہ زراعت نے فلڈ وارننگ سنٹر کے حوالے سے متنبہ کیا ہے کہ اس بار مون سون بہت زور سے برسے گا۔ جولائی کے آخری ہفتے میں مون سون شروع ہو گا اور لمبا چلے گا۔ اس بار مون سون نے بھارت کے شہر ممبئی میں بہت تباہی مچائی ہے اس لئے پاکستان میں انتہائی احتیاط اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ مون سون میں شدت ہوئی تو اگست ستمبر میں سیلاب کا بھی خطرہ ہے۔ شہری علاقوں بالخصوص بازاروں میں طغیانی آنے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ مہنگائی کا سیلاب ہو یا پھر پانی کا، اس کے اثرات تو بہرحال ظاہر ہو کر رہتے ہیں۔ محکمہ زراعت کے ماہرین کا مشورہ یہ ہے کہ عام شہری سیلابی ریلے سے دور رہیں کیونکہ سیلابی پانی کی رفتار تیز ہوئی تو اس میں سب کچھ بہہ بھی سکتا ہے۔
محکمہ زراعت کی تنظیم نو کے بعد سے اس کی کارکردگی میں بہت بہتری آئی ہے۔ وگرنہ نظام مفلوج ہو کر رہ گیا تھا کسی کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا بونا ہے اور کیا کاٹنا ہے۔ اب سیدھی لائن ہے، پالیسیاں واضح ہیں، پکی فصل کو کاٹنا ہے اور نئی فصل کو بونا ہے۔ جڑی بوٹیوں سے کھیتوں کو تلف کرنا ہے چاہے اس کے لئے زہریلا اسپرے کرنا پڑے، ہل چلانا پڑے یا پھر آہنی تلوار سے ایک ایک مکوڑے کا چن چن کر خاتمہ کیا جائے۔ جولائی اگست میں جڑی بوٹیاں تلف کرنے کی مہم جاری رہے گی، ضرورت ہوئی تو بھل صفائی مہم شروع کر کے ندی نالوں کی بھی صفائی کر دی جائے گی تاکہ اگلی نسلیں دیکھ سکیں کہ آخری کھیت تک بخوبی پانی پہنچ رہا ہے۔
یہاں محکمہ زراعت کی تعریف نہ کرنا اپنے صحافتی فرائض سے پہلو تہی ہو گی۔ اس ادارے نے حشرات الارض کے خاتمے کی پُر زور مہم چلا رکھی ہے۔ کیڑے مکوڑے اور مکھیاں چن چن کر نشانہ بنائی جا رہی ہیںحتیٰ کہ لال بیگ اور بڑے بڑے مکڑوں پر بھی ہاتھ ڈالا جارہا ہے۔ محکمہ زراعت مضر رساں جڑی بوٹیوں اور کیڑوں مکوڑوں کے خاتمے کا ماہر ہو چکا ہے، یہ محکمہ ماضی میں بھی ایسے کئی کارہائے نمایاں سر انجام دے چکا ہے۔ ان میں نمایاں ترین کارنامہ 2018میں برساتی ٹینڈوں کی کیمیائی کھاد بنا کر سبز اور سرخ بیج کامیابی سے اگایا، اس کی فصل آج کل لہلہا رہی ہے۔ اس فصل پر کچھ گندے جرثومے حملہ آور تھے جن پر ایک نئی جراثیم کش دوائی کا اسپرے جاری ہے جس سے امید ہے کہ اگلے ایک دو ماہ میں لہلہاتی فصل جراثیم سے مکمل پاک ہو جائے گی اور یوں یہ اس نئی فصل کا سفر جاری و ساری رہے گا۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے محکمہ زراعت ایک انتہائی مفید محکمہ ہے اس کے مشوروں کو سننا اور اُن پر عمل کرنا ہمارے زرعی بلکہ قومی مفاد میں ہے کیونکہ 70فیصد اکانومی زراعت سے متعلق ہے محکمہ زراعت کے ماہرین سوچ رہے ہیں کہ جو بھی شہری زرعی مشوروں سے گریز کرے اسے قومی مفاد سے روگردانی کی پاداش میں سخت سے سخت سزا دی جائے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں محکمہ زراعت کی اہمیت میں اور اضافہ ہو گا۔ ملک کے اندر معاشی ترقی تسلسل اور استحکام کو یقینی بنانا ہے تو ملک کو اناج میں خود کفیل بنانے کے ساتھ ساتھ ہر اس جھاڑ جھنکار کو ٹھکانے لگانا ہوگا جو گملوں میں لگائے گئے پودوں یا حفاظتی باڑ کے اندر پیدا کی گئی فصلوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ بھی اندازہ ہو رہا ہے کہ ہر وہ بدقماش اور شر پسند جو ملک کی زرعی ترقی اور معاشی بڑھوتری میں رکاوٹ ثابت ہوگا اس سےقومی فرض کے طور پر نمٹنا ہو گا۔ آنے والے دنوں میں اگر محکمہ زراعت کے راستے میں کسی نے رکاوٹ ڈالی یااگر کسی جاہل نے محکمہ زراعت کی طرف سے جاری کردہ پالیسیوں کے راستے میں مزاحم ہونے کی کوشش کی تو اس کا حشر غداروں، منشیات فروشوں اور دہشت گردوں جیسا ہو گا۔ کئی سنڈیاں گھن کی طرح معاشرے کو کھا رہی ہیں، اسی طرح کئی کھٹمل کرپشن پھیلا رہے ہیں۔ محکمہ زراعت ان کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔ گملوں کے اندر موجود پودوں کے حفاظتی انتظامات مزید سخت کیے جائیں گے۔ ایک نیا اسپرے درآمد کیا گیا ہے جو ٹیکس نادہندگان کاشتکاروں پر چھڑکا جائے گا اور انہیں بے ہوش کر کے ٹیکس برآمد کرے گا۔
کوئی کچھ بھی کہے محکمہ زراعت نے اپنی کارکردگی سے ایک دفعہ ملک بھر میں دھاک بٹھا دی ہے کسی کی مجال ہے جو بہانہ بنا کر زرعی پالیسیوں پر تنقید کرے۔