Saturday, 15 March 2025
  1.  Home
  2. Guest
  3. Tayeba Zia
  4. Ramzan Ul Mubarak Mein Umra

Ramzan Ul Mubarak Mein Umra

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضوراکرم ﷺ نے فرمایا: ایمان سمٹ کر مدینہ طیبہ میں اس طرح داخل ہو جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں داخل ہوتا ہے۔ (ابن ماجہ)۔ امام الانبیاء حضرت محمد مصطفیﷺنے فرمایا، میری مسجد میں ایک نماز بیت اللہ کے سوا ہر مسجد میں پڑھی ہوئی ایک ہزار نماز سے افضل ہے۔ (بخاری، مسلم)۔

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ: " اللہ کے رسول ﷺ نے ایک انصاری عورت سے پوچھا: تمہارے لیے ہمارے ساتھ حج کرنے پر کیا رکاوٹ ہے؟ اس نے جواب دیا: "ہمارے پاس صرف دو اونٹ ہیں، ایک پر میرا بیٹا اور اس کا والد حج کرنے چلے گئے اور دوسرا ہمارے لیے چھوڑ دیا تاکہ ہم اس سے کھیتی کو سیراب کرنے کا کام لیں" آپ ﷺ نے فرمایا: جب ماہ رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لینا، کیوں کہ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے" اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ "میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے"۔

رمضان کے شرف اور فضیلت کی وجہ سے اس میں عمرہ کا ثواب بڑھ جاتا ہے، اس لیے فضیلت والے وقت میں عبادت کا ثواب بھی زیادہ ہوجاتا ہے۔ رمضان میں عمرے کو حج کے ساتھ اجر و ثواب میں تشبیہ دی گئی ہے، اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ رمضان میں عمرہ، فرض حج کا متبادل ہے، لہذا رمضان میں عمرہ کرنے سے فرض حج ساقط نہیں ہوگا۔۔

مدینہ خیروبرکت کی جگہ ہے۔ (صحیح بخاری)۔ مدینہ ان کے لئے باعث خیروبرکت ہے، اگر علم رکھتے۔ یہ حرم پاک ہے۔ (صحیح مسلم)۔ بیشک مدینہ امن والا حرم ہے۔ فرشتوں کے ذریعے، طاعون اور دجال سے مدینے کی حفاظت کی گئی۔ (صحیح بخاری)۔ مدینے کے راستوں پر فرشتے مقرر ہیں، اس میں نہ تو طاعون اور نہ ہی دجال داخل ہو سکتا ہے۔ مدینے میں ایمان سمٹ جائے گا۔ (صحیح بخاری)۔۔

مایا: "جو شخص مدینہ منورہ کی سختیوں اور مصیبتوں پر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑے گا، قیامت کے روز میں اس شخص کے حق میں گواہی دوں گا یا اس کی شفاعت کروں گا۔ "(صحیح مسلم)۔

حضرت ابو ہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا: "جو شخص اس شہر والوں (یعنی اہل مدینہ) کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے (دوزخ میں) اس طرح پگھلائے گا، جیسا کہ نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ " (صحیح مسلم)۔

مدینہ منورہ میں قیام کو غنیمت جانیں اور جب تک وہاں کی حاضری مقدر ہو، اکثر وقت مسجدِ نبویﷺ میں بہ نیتِ اعتکاف گزاریں اور پنج گانہ نمازیں جماعت کے ساتھ بلکہ تکبیرِ اولیٰ اور اوّل صف کے اہتمام کے ساتھ ادا کریں، مسجدِ نبویﷺ میں نماز ادا کرنے پر بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: میری مسجد میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب پچاس ہزارنمازوں کے برابر ہے۔

شرف کے اعتبار سے مکہ اور مدینہ کا حرمین شریفین ہونا متفق علیہ بات ہے، پھر مدینے کو نبوی قیامگاہ ہونے کی وجہ سے جس طرح غلبہ حاصل ہوا اور جس طرح انصار مدینہ اور مہاجرین نے مشرق سے مغرب تک پورے عالم کو اپنے زیر اثر کیا، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، بلکہ یہ اس حدیث کی کھلی تفسیر تھی جس میں سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا: مجھے ایک ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم دیا گیا ہے، جو تمام بستیوں پر غالب رہے گی۔ (بخاری)۔