Thursday, 07 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. America Mein Trump Ki Baghawat

America Mein Trump Ki Baghawat

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار کی اتنی ہوس ہے کہ اس نے کیپٹل ہل پر حملہ کرا دیا، امریکا میں ابھی پچھلے دنوں عام انتخابات ہوئے ہیں عوام نے بھاری اکثریت سے جوبائیڈن کو صدر منتخب کیا ہے۔ امریکا کے صدر ٹرمپ نے ان انتخابات کے نتائج کو ماننے سے انکار کردیا ہے اور ملک میں اپنے حامیوں کے ذریعے پرتشدد کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے، واشنگٹن میں کرفیو نافذ کردیا گیاہے۔

نو منتخب صدر جوبائیڈن نے کیپٹل ہل پر ٹرمپ کے غنڈوں کے حملے کو امریکا کا سیاہ دن کہا ہے۔ سابق صدر امریکا ٹرمپ نے امریکا جیسے متمدن ملک میں ایک سیاسی غنڈے کا کردار ادا کیا ہے۔ کیپٹل ہل کے حملے میں ہونے والے چار زخمیوں نے دم توڑ دیا۔ بغاوت کی یہ شرمناک کوشش سابق صدر نے کی ہے جس کی دنیا بھر کے عوام مذمت کر رہے ہیں۔

امریکا نہ صرف دنیا کا ایک متمدن ملک ہے بلکہ دنیا کی ایک اہم ترین اور اکلوتی سپر پاور ہے ایسے ملک میں ٹرمپ کی غنڈہ گردی اقتدار کی حد سے بڑھی ہوئی اقتدار کی خواہش کا نتیجہ ہے۔ دنیا کے ملک چیخ رہے ہیں کہ ٹرمپ امریکا میں جمہوریت کو برباد کر رہا ہے۔ پسماندہ ملکوں میں اگرچہ سرمایہ دارانہ جمہوریت ایک دھوکا ہے لیکن ترقی یافتہ ملکوں میں عوام کی آواز سنی جاتی ہے۔

جمہوریت عوام کی آرا کی مرہون منت ہوتی ہے۔ عوام کا فرض ہوتا ہے کہ وہ جمہوریت کے باغیوں کی سازش کو اپنی اجتماعی قوت سے ناکام بنا دیں۔

ٹی وی پر دنیا کے سب سے بڑے سیاسی غنڈے ٹرمپ کی بغاوت کا حال دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اقتدار کے بھوکے ٹرمپ کے حامیوں کے مقابلے میں امریکی عوام ایک سمندر کی حیثیت رکھتے ہیں اگر وہ اٹھیں تو ٹرمپ کے حامیوں کو پاؤں سے کچل سکتے ہیں اب انھیں اٹھنا چاہیے ورنہ ٹرمپ کے حوصلے بڑھ جائیں گے اور وہ خون خرابے کی طرف ملک کو دھکیل دے گا۔

حصول اقتدار کا جھگڑا نیا نہیں ہے سلطنت مغلیہ کا سارا دور حصول اقتدار کی لڑائیوں کا دور ہے اس کے علاوہ بھی اقتدار کے بھوکے ہمیشہ حصول اقتدار کے لیے سازشیں کرتے رہے ہیں جن ملکوں کے عوام میں جمہوری شعور ہوتا ہے وہ جمہوریت دشمن طاقتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور جمہوریت دشمن عناصر کو نیست و نابود کردیتے ہیں۔ جمہوریت دشمن طاقتوں کو عوام کی حمایت حاصل نہیں ہوتی لہٰذا وہ مختلف ناموں سے ٹرینڈ غنڈوں کی بھیڑ جمع کرلیتے ہیں اور اسے منتخب حکومتوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔

دنیا کے جمہوری ملک ٹرمپ کے کیپٹل ہل پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کر رہے ہیں، مذمت ایک رسمی بیان ہوتا ہے جب کہ امریکا میں ٹرمپ کی بغاوت رسمی مذمت سے ختم نہیں ہو سکتی جوبائیڈن نئے منتخب امریکی صدر ایک شریف آدمی نظر آتے ہیں وہ ٹرمپ جیسے سیاسی غنڈے سے نمٹنے میں کامیاب شاید نہ ہو سکیں۔

ہمیں امریکی دستور میں بغاوت کو کچلنے کے کیا اصول ہیں نہیں معلوم، لیکن دیکھا یہی گیا ہے کہ اگر کسی ملک میں کوئی بغاوت کرتا ہے تو فوج اسے پوری طاقت سے کچل دیتی ہے، اگر کسی عوام دشمن حکومت کے خلاف کسی طرف سے بغاوت ہو تو پھر یہ عوام کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ عوام دشمن حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اس کا تختہ الٹ کر اس کے خلاف دستور کے مطابق کارروائی کریں۔

صدیوں کی جدوجہد کے بعد دنیا کے مفکرین نے جمہوریت کو روشناس کرایا اگرچہ وہ سرمایہ دارانہ جمہوریت تھی اور سرمایہ داروں کے مفادات کی محافظ تھی لیکن امید ہے کہ جلد یا بدیر سرمایہ دارانہ جمہوریت عوامی جمہوریت میں بدل جائے گی۔

غدار جمہوریت ٹرمپ نے ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے جو اعتراضات اٹھائے تھے امریکا کے نائب صدرنے کانگریس کا اجلاس بلا کر ٹرمپ کے اعتراض پر بحث کی اور ٹرمپ کے اعتراضات کو مسترد کردیا۔ اگرچہ موجودہ جمہوریت عوام کی نمایندہ نہیں بلکہ ایلیٹ کے مفادات کی نگہبان ہے لیکن شاہوں، شہنشاہوں کی حکمرانیوں سے تو بہتر ہے اور اسی لیے مغرب کے عوام اس جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اقتدار کا بھوکا ٹرمپ کیا کرتا ہے اور نومنتخب صدر جوبائیڈن ٹرمپ کی بغاوت کس طرح کچلتے ہیں۔

یہ بڑی عجیب بات ہے اور عجیب اتفاق ہے کہ پاکستان میں بھی وہی کچھ ہو رہا ہے جو امریکا میں ہو رہا ہے یہاں بھی اقتدار کے لیے اپوزیشن پارٹیاں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔ سابق حکومتوں کے دور میں کرپشن کلچر اس قدر مضبوط ہوا اور کرپشن حکمران طبقات کی لوٹ مار کا ایک ایسا ذریعہ بن گیا کہ عوام کی محنت کی کمائی اربوں روپے لوٹ لیے گئے۔

وزیراعظم عمران خان اور ان کے وزرا ایمانداری سے عوام اور ملک کے بہتر مستقبل کے لیے کوشاں ہیں لیکن دیسی ٹرمپ ان کی راہ میں روڑے اٹکانے اور ان کی حکومت گرانے کے ہزار جتن کر رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت ڈھائی سال سے برسر اقتدار ہے اور اپوزیشن باوجود سخت کوششوں کے ان پر ایک پائی کی کرپشن کا الزام نہیں لگا سکی۔ اس پر حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہاں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں بلکہ دو تین خاندانوں کی حکمرانی ہے اور اس حکمرانی کو دائمی بنانے کے لیے ولی عہدوں کی ایک فوج تیار کرلی گئی ہے۔