لاک ڈاؤن کی وجہ مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے ملازمین جن کی تعداد لاکھوں میں ہے، بے روزگار ہوگئے ہیں۔ ادھر دنیا کی سب سے زیادہ خوفناک بیماری ریکارڈ توڑ تباہیاں مچا رہی ہے۔ اس خطرناک صورتحال میں عمران خان نے لاکھوں بے روزگاروں کو فی خاندان بارہ ہزار روپے بڑے سلیقے سے تقسیم کیے، چند لاکھ روپے کی تقسیم میں ایک ہڑبونگ مچ جاتی ہے اور شکایات کا ایک انبار لگ جاتا ہے لیکن آفرین ہے حکومت پر، ایک کھرب کے لگ بھگ نقد رقم کو لاکھوں خاندانوں نے اس طرح پر امن طور پر فی خاندان بارہ ہزار روپے تقسیم کر دیے اور نہ کوئی ہڑبونگ مچی نہ تقسیم کو غیر منصفانہ کہہ کر احتجاج کیا گیا ہماری نام نہاد اپوزیشن نے روایت کے مطابق حکومت پر غیر منطقی تنقید کی لیکن عوام نے اسے گھانس نہیں ڈالی۔
ابھی ضرورت مندوں کے پاس بارہ ہزار خرچ نہ ہوئے ہوں گے کہ حکومت نے نئے اور پرانے ضرورت مندوں کے لیے ایک بار پھر بارہ ہزار روپے فی خاندان امداد دینے کا اعلان کیا اور تقسیم کی تیاری بھی شروع کردی پاکستان کی تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پر لاکھوں گھرانوں میں پچاس ارب سے زیادہ امداد جاری کردی، لاک ڈاؤن سے جن لوگوں کا روزگار چھن گیا تھا اور عام آدمی بھوکا مر رہا تھا ایسے نازک وقت میں فی خاندان بارہ ہزار روپے دینا کوئی آسان بات نہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں کبھی پرامن طور پر لاکھوں گھرانوں میں گھر گھر جا کر فی خاندان بارہ ہزار روپے خرچ کرنا ایسا بڑا کام ہے جو کبھی نہ ماضی میں ہوا نہ مستقبل میں ہونے کی امید ہے۔ دنیا کے کئی حکمران حکومت پاکستان کو جس طرح دل کھول کر امداد دے رہے ہیں اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ دنیا کے حکمران عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں اور ان کو ایک ایماندار حکمران سمجھتے ہیں۔ یہ عمران خان کا ایسا اعزاز ہے جو کسی حکمران کو نصیب نہ ہوا۔ اب جو پھر فی خاندان بارہ ہزار روپے امداد تقسیم ہونے جا رہی ہے امید ہے کہ یہ امداد بھی پرامن طریقوں سے تقسیم کر دی جائے گی۔
کورونا کی خطرناک وبا نے لاکھوں گھروں کو تباہ کردیا اور ابھی اس کی تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ لاک ڈاؤن کورونا کی سب سے بڑی دوا ہے اور وفاقی حکومت موقع محل دیکھ کر لاک ڈاؤن کر رہی ہے۔ رمضان کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں نرمی کی جا رہی ہے۔ مشکل یہ ہے کہ ہماری قوم بہت ساری خوبیوں کے باوجود ڈسپلن کی خوبی سے محروم ہے۔
ملک میں لاک ڈاؤن اس لیے کیا جا رہا ہے کہ لوگ ہجوم نہ کریں، بدقسمتی سے ہماری قوم اس حوالے سے تو بہادر ہے کہ وہ موت سے نہیں ڈرتی لیکن حکومت خود عوام کی جانوں کے تحفظ کے لیے لاک ڈاؤن کر رہی ہے۔ لوگ سڑکوں، گلیوں میں نہ صرف اطمینان سے خریداری کر رہے ہیں بلکہ کرکٹ، فٹبال وغیرہ انجوائے کر رہے ہیں جو موجودہ حالت میں نقصان دہہے حکومت بار بار انتباہ دے رہی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگ گھروں میں رہیں لیکن شیراں دے پتر حکومت کی بات ماننے کے لیے تیار نہیں اگر کراچی میں لاک ڈاؤن پر عمل کیا جاتا تو اتنا بھی جانی نقصان نہ ہوتا جو ہوا ہے۔
حکومت نے کورونا وائرس کے حوالے سے جس مہارت سے کام کیا ہے اس کی تعریف ملک کے اندر ہی نہیں ملک کے باہر بھی ہو رہی ہے اگر عوام لاک ڈاؤن کے موقع پر گھروں میں رہتے تو اتنا بھی نقصان نہ ہوتا جو ہوا ہے۔ اپوزیشن کے نمایندے جیلوں میں ہیں لیکن حکومت پر بے جا اور بے جواز تنقید کا سلسلہ جاری ہے، لیکن عمران خان اپوزیشن کے سخت پروپیگنڈے کے باوجود عوام کے لیے جو خدمات جو رعایتیں دے رہے ہیں کوئی اور ہوتا تو بوکھلا کر رہ جاتا لیکن انتہائی نامساعد حالات میں جو کام کر رہے ہیں اس کی مثال نہیں مل سکتی۔
موجودہ حکومت میں سرمایہ دارانہ نظام کی دی ہوئی خامیاں موجود ہیں جن کا ثبوت پی ٹی آئی کے وہ ممبران ہیں جنھوں نے کرپشن کا ارتکاب کیا اور پارٹی کی بدنامی کا سبب بن گئے لیکن پارٹی کی اکثریت قابل اعتبار ہے اور عمران خان کی رہنمائی میں عوام کے مسائل حل کرنے میں مصروف ہے۔
حکومت کو پہلی بار اقتدار میں آنے کا موقع ملا ہے۔ حکومت سے جو کوتاہیاں سرزد ہو رہی ہیں، اس کی وجہ یہی ہے کہ ان لوگوں کو پہلی بار اقتدار میں آنے کا موقعہ ملا ہے اور گھاگ اپوزیشن جس نے دس سال کے دوران ریکارڈ کرپشن کا کارنامہ انجام دیا ہے اس نے 10 سالوں میں زندگی کے ہر شعبے میں اپنے نمک خوار بھر دیے ہیں جو آج بھی حکومت کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں چونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت کو ابھی جم کر حکومت چلانے کا موقع نہیں ملا۔ خدا کرے کورونا کی وبا سے جلد نجات ملے تو حکومت اپنی پوری توانائی اور حکمت عملی سے ملکی اور بین الاقوامی مسائل حل کرنے کی طرف آئیں گے اور ایک نئے اور عوام دوست پاکستان کی بنیاد رکھیں گے۔