Friday, 15 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Mazdoor Kisan Aur Ehsas Kamtari

Mazdoor Kisan Aur Ehsas Kamtari

پاکستان میں 22 کروڑ عوام رہتے ہیں جن میں 22 سو بھی ایسے نہیں ہوں گے جو احساس کمتری میں مبتلا نہ ہوں۔ کوئی مزدور، کوئی کسان، کسی غریب، ذہن کے کسی گوشے میں یہ خیال نہیں ہوگا کہ وہ کسی کابینہ کا وزیر، کسی صوبے کا گورنر، کسی صوبے کا وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے؟

اس احساس کمتری میں اشرافیہ نے 22کروڑ غریب عوام کو بالواسطہ مبتلا کردیا ہے۔ اور یہ کوئی اتفاقی بات ہے نہ غیر منصوبہ بند بات ہے۔ اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ اشرافیہ کے سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے کہ کوئی غریب وزیر، سفیر، وزیر اعلیٰ بننے کا سوچ بھی نہ سکے، کوئی غریب اپنے دماغ میں اس قسم کے " احمقانہ " خیال لا ہی نہیں سکتا۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اشرافیہ دھڑلے سے ولی عہدی نظام پر عمل کر رہی ہے۔ شہزادوں، شہزادیوں کو پوری مہارت سے ٹرینڈ کیا جا رہا ہے۔

ترقی یافتہ جمہوریت میں بہت سے فراڈ بہت ساری بددیانتیاں ہیں لیکن ایک بات مثبت ہے کہ غریب سے غریب انسان کو یہ سوچنے کا حق ہے کہ وہ وزیر بن سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے، گورنر بن سکتا ہے، وزیر اعظم بن سکتا ہے۔ اس حوالے سے ایک مڈل کلاس کا وزیر اعظم بن جانا ہمارے اشرافیائی کلچر میں حیرت انگیز اور ناقابل یقین بات ہے۔ اشرافیہ اس نئے کلچرکی وجہ سے سخت بے چین ہے اور ہر قیمت پر اسے رول بیک کرنا چاہتی ہے لیکن مڈل کلاس کا وزیر اعظم بھی بضد ہے کہ وہ اپنے عہدے پر ڈٹا رہے گا۔

اشرافیہ کا ایک بڑا مائنس پوائنٹ یہ ہے کہ کرپشن کے حوالے سے ہونے والی پبلسٹی نے اشرافیہ کو عوام کی نظروں میں اس قدر گرا دیا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود وہ دوبارہ عوام کی نظروں میں جگہ نہیں بناسکتی۔ اسی ایک منفی پوائنٹ نے اشرافیہ کو سخت مایوس کردیا ہے اور وہ مختلف طریقوں سے سخت کوشش کر رہی ہے کہ کسی طرح عوام کی نظروں میں دوبارہ اپنی جگہ بناسکے۔ اس حوالے سے ہونے والے کئی سروے نے ثابت کردیا ہے کہ ملک کے 5فیصد عوام بھی اشرافیہ کو دوبارہ حکومت میں آنے دینے کے لیے تیار نہیں اور مڈل کلاسر حکومت بھی اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے کہ بدترین ناموافق حالات میں بھی اپنی جگہ سے نہ ہٹے۔

اصل مسئلہ احساس کا ہے جب تک غریب طبقات کو یقین اور احساس نہ ہوکہ وہ اس ملک کے ایک آزاد شہری ہیں اور آزادی کے ساتھ ملک کے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ اشرافیہ نے 72سال سے غریب طبقات کے ذہنوں کے قریب بھی یہ بات نہیں آنے دی کہ کوئی کسان، کوئی مزدور، کوئی چھوٹا تاجر اس ملک کے وزیر اس ملک کے وزیر اعظم بن سکتے ہیں عوام کو اشرافیہ نے یہ باورکرا دیا ہے اور ان کے ذہنوں میں یہ بات بٹھا دی ہے کہ اس ملک کا ایم این اے اس ملک کا ایم پی اے اس ملک کے سینیٹر صرف اشرافیائی طبقے سے تعلق رکھنے والا ہی بن سکتا ہے۔

جب تک انسان کسی چیزکی خواہش نہ کرے وہ چیز وہ حاصل نہیں کرسکتا۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے، جس کا ادراک ہماری اشرافیہ کو پوری طرح ہے وہ جانتی ہے کہ کوئی مزدور وزیر بننے کی خواہش نہیں کرسکتا کوئی کسان وزیر اعلیٰ بننے کی خواہش نہیں کرسکتا کوئی کلرک گورنر بننے کی آرزو نہیں کرسکتا۔ کوئی سبزی یا گوشت فروش وزیر یا سینیٹر بننے کی خواہش نہیں کرسکتا جب یہ احساس ان طبقات میں پیدا کردیا جائے تو پھر ایک مزدور کے دل میں وزیر بننے کی ایک کسان کے دل میں کسی صوبے کا وزیر اعلیٰ بننے کی کسی کلرک کے ذہن میں سینیٹر بننے کی خواہش کیسے پیدا ہوگی۔ اور کسی چیز کو حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے دل میں اس کی خواہش پیدا ہونا ضروری ہوتا ہے اور اشرافیہ نے ایسے انتظام کر رکھے ہیں کہ کسی غریب کے ذہن میں یہ خیال تک نہ آسکے کہ وہ بھی حکمران بن سکتا ہے۔

یہ منصوبہ بند چالاکیوں نے عام غریب عوام کے دلوں کے تالے ان خواہشوں کے حوالے سے اس مضبوطی سے بند کر رکھے ہیں کہ کوئی اسے آسانی سے کھول نہیں سکتا۔ 72 سال سے ان سازشوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ غریب انسان مزدور اور کسان اس حقیقت کو سمجھ لیں کہ وزیر بننے پر سفیر بننے پر وزیر اعلیٰ اور گورنر بننے پر حتیٰ کہ وزیر اعظم اور صدر بننے پر بھی ایک غریب ایک مزدور ایک کسان ایک صحافی ایک دانشور ایک ادیب ایک شاعر کا اتنا ہی حق ہے جتنا اشرافیہ کا۔

عوام میں سیاسی شعور پیدا کرنے کا کام سیاستدان اور سیاسی پارٹیاں کرتی ہیں لیکن ہمارے ملک میں سیاستدان عوام کو سیاسی شعور سے محروم رکھنے کی بڑی منصوبہ بند کوششیں کرتے ہیں۔ ایسی مایوس کن صورتحال میں میڈیا ایک بہت بڑی طاقت کے طور پر موجود ہے وہ عوام میں سیاسی اور طبقاتی شعور پیدا کرسکتا ہے ویسے بھی نیوز اور ویوز صحافت کا منشور ہے کیا ہمارا میڈیا یہ ذمے داری پوری کر رہا ہے؟ اس سوال کا جواب بدقسمتی سے نفی میں آتا ہے۔

اس صورتحال میں ان تمام ذرایع کا استعمال ضروری ہے جو عوام میں سیاسی سماجی اور طبقاتی شعور پیدا کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوں اور عوام کو یہ احساس دلائیں کہ وہ وزیر بن سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ اور گورنر بن سکتے ہیں ان عہدوں پر اشرافیہ کی اجارہ داری نہیں ہے۔