Friday, 08 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Qarz Imdad Aur Corona

Qarz Imdad Aur Corona

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کورونا کی بڑھتی ہوئی وبا کے پیش نظر مہینے میں پندرہ دن لاک ڈاؤن کرے۔ انسانی جانوں کے ضیاع کی بھرمارکے پیش نظر عالمی ادارہ صحت کا یہ مشورہ انتہائی مناسب ہے، لیکن ایک ذمے دار ادارے کی حیثیت سے عالمی ادارہ صحت کو یہ علم ضرورہوگا کہ پسماندہ ملک جن میں پاکستان بھی شامل ہے معاشی حوالے سے اتنے بدحال ہیں کہ دو تین دن کے ہی لاک ڈاؤن سے لاکھوں دیہاڑی دار مزدوروں کے گھروں میں فاقے شروع ہوجاتے ہیں۔

اس قدر بدتر معاشی صورتحال میں ہر مہینے پندرہ دن کے لاک ڈاؤن سے لاکھوں روز کمانے، روز کھانے والوں کا کیا حال ہوگا، اس کا اندازہ کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ ہمارے حالات سے باخبر طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کی اس تجویز کی حمایت کی ہے۔

اس میں ذرہ برابر شک نہیں کہ کورونا اس تیزی سے پھیل رہا ہے کہ کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام بھی اسی طرح پریشان ہیں جس طرح دنیا کے 7 ارب انسان پریشان ہیں۔ فرق یہ ہے کہ دنیا کے عوام ہمارے مقابلے میں ایس او پیز کو زیادہ اور اپنی قومی ذمے داری سمجھ کر اس پر عمل کر رہے ہیں اور ہم۔۔۔۔۔ !

بلاشبہ پاکستان میں کورونا اس دھڑلے سے پھیل رہا ہے کہ ہر شخص خوفزدہ ہے لیکن کراچی کے عوام خوفزدہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس قدر غیر ذمے دار ہیں کہ جب لاک ڈاؤن ختم ہوتا ہے تو یہ عوام گھروں سے اس طرح نکلتے ہیں کہ ہر علاقہ ہجوم سے بھر جاتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر طرف ایک میلہ لگا ہوا ہے ہجوم کا عالم یہ ہوتا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو دھکے مارتے گزرتے ہیں، اس نالائقی کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے سیاستدانوں اور حکمرانوں نے عوام کی تربیت کی، نہ ان میں قومی ڈسپلن پیدا کرنے کی زحمت کی۔ عوام کی قسمت اور ان کے مستقبل سے ان "حکما" کو کبھی ذرہ برابر دلچسپی نہیں رہی۔ جس کا خمیازہ آج صرف غریب عوام بھگت رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت اور کورونا کا ایک دوسرے سے بہت قریبی تعلق ہے اور دنیا بھر میں یقینا اس کے رابطہ آفس ہوں گے۔ کیا عالمی ادارہ صحت کو یہ علم نہیں کہ دنیا میں کورونا کی قیامت خیزی کا کیا عالم ہے اور میڈیا میں یہ بات تواتر کے ساتھ کہی جا رہی ہے کہ لاک ڈاؤن سے جہاں لاکھوں غریب فاقہ کشی کا شکار ہیں وہیں ملوں اور کارخانوں نے ہزاروں ملازمین کی چھانٹی شروع کررکھی ہے کہ اب وہ ملازمین کی تنخواہوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔

پاکستان میں ایک بار کورونا پھر اپنی انتہا کو چھو رہا ہے۔ پنجاب میں مزید 94 افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں اور 2، 310 کورونا میں مبتلا ہوگئے ہیں یہ ایک دن کا نقصان ہے کورونا کی وجہ سے پاکستان سخت معاشی مشکلات کا شکار ہے اور دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے سابق حکمرانوں نے ملک لوٹ کر دیوالیہ کرکے رکھ دیا ہے، عالمی مالیاتی ادارے یقینا کروڑوں ڈالر سے ہماری مدد کر رہے ہیں لیکن بیرونی امداد سے ہمارے ملک کی22کروڑ آبادی کی ضرورتیں پوری نہیں ہوسکتیں جس کا نتیجہ بھوک اور فاقہ کشی کی شکل میں ہمارے سامنے آسکتا ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام کے کارندے، پاکستانی عوام کی محنت سے کمائی اربوں کی دولت پر ہاتھ پیر ہلائے بغیر قبضہ کرکے بیٹھے ہیں۔ آج کی بات نہیں 72 سال سے ہماری اشرافیہ یہی کر رہی ہے کم ازکم اب جب کہ سب کے سروں پر موت منڈلا رہی ہے اشرافیہ کو عوام سے لوٹی ہوئی اربوں کھربوں کی رقم باہر نکال کر لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی مدد کرنی چاہیے۔ امریکا میں ایک کالے کی پولیس تشدد سے موت کی وجہ بلاتفریق مذہب ملت رنگ اور زبان سڑکوں پر آگئے ہیں۔

آپ یہ نہ سمجھیں کہ امریکا سمیت ساری دنیا میں امریکی حکمرانوں کے خلاف جو پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں وہ صرف ایک کالے کی پولیس کے ہاتھوں موت کا سبب ہیں۔ یہ غصہ عشروں سے عوام کے ذہنوں میں پل رہا تھا جو ایک کالے کی پولیس تشدد سے موت کی وجہ باہر نکل آیا اور عوام کا یہ غصہ امریکا سے نکل کر ساری دنیا میں پھیل گیا۔ یہاں اس بات کی نشاندہی ضروری ہے کہ صرف ایک کالے کی موت ساری دنیا میں امریکی حکمرانوں کے خلاف جان لیوا پرتشدد مظاہرے اس امتیاز معاشی ناانصافیوں کے خلاف ہیں جو کالے، گورے، غریب عوام کے خلاف عشروں سے جاری ہیں۔

پاکستان کی عمر 72 سال ہے اور ان برسوں کے دوران 22 کروڑ غریب پاکستانیوں کے خلاف معاشی ظلم کے جو پہاڑ توڑے جا رہے ہیں کیا پاکستانی عوام کو بھی امریکی عوام کی طرح اٹھ کھڑے ہونا چاہیے اور لٹیروں سے ان کی ناجائزکمائی لوٹ مارکی کمائی کو ان سے چھین لینا چاہیے؟ یہ ایک کالے کا معاملہ نہیں، لاک ڈاؤن میں اور غربت کی وجہ جان سے جانے والوں کا معاملہ ہے۔