Thursday, 28 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Akhandta Ke Hami

Akhandta Ke Hami

پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ ساہیوال سانحے پر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ ساتھ ہی پنجاب حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کا آپریشن بالکل درست تھا۔ اب بوجھو تو جانیں کہ انصاف کے تقاضے کس کے حق میں پورے ہوں گے جنہوں نے بالکل درست آپریشن کیا۔ ظاہر ہے انصاف انہی کو ملے گا۔ غلط تو وہی ہوئے جومارے گئے۔ ادھر وزیراعلیٰ نے سی ٹی ڈی اور پولیس کے بہت سے افسر تبدیل کردیئے ہیں اور کچھ کو کرنے والے ہیں۔ یعنی اس معاملے پر بھی وزیراعلیٰ اپنا شوق پورا کر رہے ہیں، شوق یعنی وہی تبادلے کرنے کا۔ موصوف کے دو ہی شوق ہیں۔ ایک لمبے پروٹوکول قافلے کے ساتھ وی آئی پی پلس دورے فرمانا، دوسرا تبادلے کرنا۔ ایک نیا شوق ابھی ابھی شروع کیا ہے، مہنگے درزیوں سے سوٹ سلوانے کا لیکن یہ شوق ابھی نیا نیا یعنی زیرطبع ہے۔ یہ تبادلے بھی مجرموں کو بچانے کا ایک کامیاب وسیلہ ہوا کرتے ہیں۔ چھ پولیس اہلکاروں پر مقدمہ چلانے کی خبر ہے اگرچہ ساتھ ہی یہ سوال بھی ہے کہ آپریشن سوفیصد درس تھا تو مقدمہ کس بات کا چلے گا۔ چلئے، مقدمہ چلنے کی خبر کو "سنجیدہ" مان لیتے ہیں لیکن ان اہلکاروں کو قتل عام کا حکم تو کہیں اور سے آیا ہوگا۔ اس "کہیں اور" پر مقدمہ کون چلائے گا؟ ٭٭٭٭٭ادھر افواہیں چل رہی ہیں کہ جلد ہی وزیراعلیٰ پنجاب کا تبادلہ بھی ہونے والا ہے۔ کچھ مبصر کہہ رہے ہیں کہ پھر عمران خان کے ان اعلانات کا کیا بنے گا جو وہ دو درجن بار بڑے زور سے کر چکے ہیں کہ کچھ بھی ہو جائے، پنجاب کے وزیراعلیٰ بزدار ہی رہیں گے۔ انہوں نے تو یہ بھی فرمایا تھا کہ جب تک میں وزیراعظم ہوں اور جب تک پی ٹی آئی کی حکومت ہے، بزدار ہی پنجاب حکومت چلائیں گے۔ عرض ہے کہ ان اعلانات کا وہی بنے گا جو عمران خان کے اس بار بار کئے گئے عزم مصمم کا بنا تھا کہ خودکشی کرلوں گا، قرضے نہیں لوں گا۔ مرجائوں گا، دھرنے سے (وہی اسلام آباد والا) نہیں اٹھوں گا۔ کچھ بھی ہو جائے پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو سے ہاتھ نہیں ملائوں گا (ہاتھ ملائے بغیر سپیکر بنانا البتہ اور بات ہے)۔ کچھ بھی ہو جائے، اس شیڈے ٹلی کو چپڑاسی نہیں رکھوں گا۔ (ظاہر ہے وزیر چپڑاسی نہیں ہوتا، وہ تو وزیر ہوتا ہے)۔ ٭٭٭٭٭کہا جارہا ہے ٹیم میں اور تبدیلیاں بھی ہوں گی۔ اسد عمر کا نام بھی آ رہا ہے اور پختونخواہ کے وزیراعلیٰ کا بھی۔ لیکن یہ سوال کوئی نہیں پوچھ رہا کہ ان کی جگہ پھر آئے گا کون؟ جو بھی آئے گا، ان جیسا ہی ہوگا یا پھر ان سے بھی زیادہ باکمال ہوگا۔ ایک تجزیہ کار ٹی وی پر فرما رہے تھے کہ کیا کیجئے، عمران خان کی نیت تو نیک ہے لیکن سارے کرپٹ اور نالائق اپنے اردگرد اکٹھے کر لئے ہیں۔ یہ بھی فرما دیئے کہ ایسے بھان متی کو پھر کیا کہا جائے گا جو ایسے لائق فائق نگینوں کا کنبہ جوڑلے؟ ٭٭٭٭٭اڑتی اڑتی سی خبریں کراچی سے آ رہی ہیں کہ رائو انوار کا نیٹ ورک پھر سے سرگرم ہو گیا ہے۔ لوگ اٹھا کے تاوان منگے جا رہے ہیں، قبضہ گروپ بھی نئے عزم کے ساتھ میدان میں اتار دیئے گئے ہیں۔ حیرت کی کوئی بات نہیں۔ موصوف اپنے منصب سے ریٹائر ہوئے ہیں، منصبی ذمہ داریوں اور قومی مفاداتی سرگرمیوں سے تو نہیں ہوئے۔ ان کا گھر "بس جیل" ہے۔ یعنی ان کا گھر پورا ملک ہے کہ پورا ملک ہی سب جیل کا منظر نامہ بنا ہوا ہے۔ ٭٭٭٭٭وزیراعظم نے خیر سے قطر کا کامیاب دورہ بھی فرما لیا۔ اس سے چند دن پہلے قطر سے ایل این جی کے دو جہاز بھی پاکستان کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہوئے جس کے بعد گیس کا بحران ٹل جائے گا۔ یہ بحران تب پیدا ہوا تھا جب ایل این جی کا ایک بڑا سودا منسوخ کیا گیا تھا۔ اس پر اربوں ڈالر کا نقصان ہوا یعنی غیر ملکی قرضوں میں معقول اضافہ ہوا۔ بحران پیدا کر کے اسے حل کرنا حکومت کی یقینا بڑی کامیابی ہے۔ یاد آیا، وزیراعظم فرمایا کرتے تھے اور بڑی کثرت سے فرمایا کرتے تھے کہ قطر سے ایل این جی گیس کی ڈیل میں اربوں ڈالر کی کرپشن ہوئی ہے اور یہ تمام کرپشن کی ماں ہے۔ وہ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ جب اس ڈیل کے راز کھلیں گے تو لوگ سب پانامے شنامے کو بھول جائیں گے۔ کچھ ایسے ہی دعوے ان کے ایک وزیر بھی فرمایا کرتے تھے، وہی وزیر جسے وہ چپڑاسی کی نوکری دینے کے قابل نہیں سمجھتے تھے۔ اب خبریں ہیں کہ ایل این جی کی ڈیل جائز اور درست تھی، یعنی کرپشن کی ماں نہیں تھی۔ یہ معجزہ کیسے رونما ہوا؟ یاد آیا، خان صاحب کامل پانچ برس سے ہر روز میں تین بار یہ انکشاف دہرایا کرتے تھے کہ نوازشریف نے تین ہزار ارب روپے لوٹے۔ کامل چھ ماہ گزر چکے، یہ دعویٰ انہوں نے ایک بار بھی نہیں دہرایا۔ شاید مصروفیات کچھ زیادہ ہی گونا گوں ہو گئی ہیں، یہ دعویٰ دہرانے کی مہلت ملے تو۔ ٭٭٭٭٭مستقل مفاد(Vested Interest) کے سدا بہار قصیدہ خواں اب قدرے تواتر سے یہ تجویز دے رہے ہیں کہ آئین کو تھوڑا سا آرام دے دیا جائے یا اسے چھٹی پر بھیج دیا جائے۔ لہجے سے لگتا ہے جیسے کہہ رہے ہوں کہ آئین کو اس کی ابدی آرام گاہ روانہ کردیا جائے۔ بہرحال آئین کو "چھٹی" پر بھیجنے کی بات غیر ضروری ہے کیونکہ وہ تو پہلے ہی زیرآرام ہے۔ کسی کو کہیں پر، کسی جگہ، کسی بھی معاملے میں آئین پر عمل ہوتا ہوا نظر آ رہا ہو تو بتائیے۔ سرزمین بے آئین میں آئین محض "علامتی" حوالے سے موجود ہے۔ یہ علامت بھی راہئی ملک عدم ہو گئی تو سب کچھ کالعدم ہو جائے گا۔ ایسے مطالبات کرنے والے ایسی خواہشات رکھنے والے ہی اصل مفہوم میں مودی کی یاری نبھا رہے ہیں، "اکھنڈتا" کی سیوا میں مصروف ہیں۔ ٭٭٭٭٭قاف لیگ اور تحریک انصاف میں ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے۔ اس بات کا اعلان نعیم الحق نے کیا۔ یہ نہیں بتایا کہ قاف لیگ سابق تنخواہ پر ہی کام کرے گی یا اس میں کچھ اضافہ ہوگا۔ بہرحال صلح مبارک ہو۔