Thursday, 28 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Encyclopedia Imranica

Encyclopedia Imranica

سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر نے مہنگائی کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کو غدار قرار دیا ہے۔ یہ مظاہرے ہفتہ بھر سے ہو رہے ہیں اور ان میں لاکھوں نہیں، سینکڑوں یا ہزاروں کے حساب سے لوگ شریک ہیں۔ یعنی غداروں کی گنتی ہزاروں ہی میں ہے، لاکھوں میں نہیں۔ سچ پوچھئے تو بیان بہت اچھا لگا۔ گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میں، والا معاملہ ہو گیا۔ اب تک فریادیوں کو غدار کہنا دنیا بھر میں محض ہمارا ہی چلن تھا اب سوڈان بھی ہمارا ہم رکاب بن گیا۔ ایک سے دو بھلے۔ ہے نا بھلی بات۔ سوڈان کے صدر کو اقوام متحدہ اور عالمی برادری نسل پرست کہتی ہے۔ سوڈان کے مغربی علاقے دارفر میں انہوں نے دو عشروں کے دوران کوئی دس لاکھ افراد ہلاک کر دیے۔ اقوام متحدہ نے اسے نسلی صفائی اور نسل کشی کا نام دیا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ دارفر کے لوگ مسلمان ہیں لیکن ان کی زبان دوسری ہے، پھر وہ حقوق کے نام پر آئے روز داد فریاد کر کے ملکی سکون تہہ و بالا کر رہے تھے یعنی غداری کے مرتکب ہو رہے تھے۔ صدر صاحب نے ان غداروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا۔ اس میں نسلی صفائی یا نسل کشی کہاں سے آ گئی۔ در حقیقت صدر صاحب بہت نیک آدمی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سعودیہ سے درخواست کی کہ جب وہ رحلت فرما جائیں تو ان کے جسد خاکی کو جنت البقیع کے قبرستان میں سپرد خاک کرنے کی اجازت دی جائے۔ ان کی یہ درخواست سعودی حکومت نے منظور کر لی۔ نیک ہونے کا اس سے بڑھ کر ثبوت اور بھلا کیا ہو گا۔ خیر، محب الوطن کلب کو نئے رکن کی رکنیت مبارک ہو۔ (خرطوم میں مظاہرے شدت پکڑ رہے ہیں۔ تازہ اطلاع)۔ ٭٭٭٭٭مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے سوال کیا ہے کہ ڈالر مہنگا کر کے کن لوگوں کو راتوں رات ایک سو ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا۔ ایل این جی کا جہاز مارکیٹ میں بھیج کر سینکڑوں کروڑ روپے کمائی کن لوگوں سے کروائی گئی۔ یہ حکومت میگا کرپشن کر رہی ہے۔ ایک سو ارب روپے یعنی ایک کھرب روپے۔ سینکڑوں کروڑ یعنی بہت سے ارب روپے۔ کل ملا کے دو کھرب بھی نہیں بنتے۔ یہ تو ذرا سا معاملہ ہے۔ میگا کرپشن کہاں سے ہو گئی۔ اول تو یہ کرپشن ہے ہی نہیں "صلہ رحمی" کا معاملہ لگتا ہے اور اگر کرپشن مان لی جائے تب بھی یہ صادق و امین کرپشن ہے، کسی کارروائی کی ضرورت ہے نہ اجازت۔ بے فضول سوال نہ کیا کریں۔ احسن اقبال صاحب۔ ٭٭٭٭٭صلہ رحمی سے یاد آیا، چند روز پہلے فٹ پاتھوں پر ٹینٹ لگانے کے عمرانی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ایک مرکزی رہنما نے فرمایا کہ خاں صاحب غریبوں سے صلہ رحمی کر رہے ہیں۔ صلہ رحمی اس اچھے سلوک کو کہتے ہیں جو رشتہ دارں سے کیا جائے۔ مزید مبالغہ کریں تو اس میں قرابت داروں اور دوستوں کو بھی شامل کر لیں اگرچہ ان کا کوئی رحمی تعلق نہیں۔ رحمی کا تعلق رحم(رحم مادر) سے ہے نہ کہ رحم دلی سے جیسا کہ موصوف نے سمجھ لیا۔ بہرحال، وہ اتنے قصور وار بھی نہیں، معلومات عامہ کے معاملہ میں پی ٹی آئی میں ایک سے ایک"سکالر" بھرا ہوا ہے۔ ابھی دو دن پہلے صدر مملکت نے حبش کے بادشاہ نجاشی، جس نے رسول اکرمؐ کے بھیجے ہوئے وفد کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا، کو "غیر مسلم" قرار دیا۔ ظاہر ہے، وہ فتویٰ نہیں دے رہے تھے، محض اپنی قابل رشک معلومات کا اظہار کر رہے تھے۔ اس سے پہلے خاں صاحب نے یہ انکشاف کر کے دنیا بھر کو چونکا دیا تھا کہ تاریخ میں حضرت عیسیٰ ؑ کا وجود ہی نہیں ملتا۔ تاریخ میں ہر جگہ حضرت عیسیٰ ؑکا ذکر موجود ہے۔ کسی واقعے کا تاریخ میں ذکر نہ ہونے اور اسے چیلنج کرنے میں فرق ہے۔ جیسے کوئی کہے، محمود غزنوی نے بھارت پر سترہ حملے نہیں کئے تھے۔ ایسا آدمی واقعے کو چیلنج کر رہا ہے، یہ نہیں کہہ رہا کہ سترہ حملوں کا ذکر تاریخ میں نہیں ہے۔ خاں صاحب نے کسی سے یہ تھیوری سنی ہو گی۔ بعدازاں حافظے نے کچھ خلط ملط کر دیا اور آپ نے ایک نئی تھیوری ایجاد کر کے پیش کر دی (اور خوب داد بھی پائی)۔ ٭٭٭٭٭خاں صاحب انوکھی معلومات پیش کرنے میں یقینا امام انقلاب ہیں۔ دو تین مہینے پہلے آپ نے فرمایا، جنگ عظیم میں جرمنی تباہ ہو گیا، پھر بہت جلد ترقی کر گیا، کیوں؟ اس لئے کہ جنگ کے باوجود اس کے ادارے قائم تھے۔ جنگ میں جرمنی پر اتنی بمباری ہوئی کہ ادارے تو کیا، کوئی کھمبا تک نہیں بچا۔ عمارتیں ملبہ بن گئیں اور ان میں رہنے بیٹھنے والے اس میں دب گئے۔ لیکن خاں صاحب کے خیال میں "ادارے" محفوظ رہے۔ خدا ہی جانے کس بنکر میں شاید اس بنکر میں جس میں ہٹلر نے خودکشی کر لی تھی۔ تین چار ماہ پہلے ہی کی بات ہے، خاں صاحب نے تاریخ اسلام کا کوئی واقعہ بتایا۔ چار پانچ بار انہوں نے جنگ یارموکھ کا ذکر کیا۔ جنگ یارموکھ میں یہ ہوا، جنگ یارموکھ میں وہ ہوا۔ کسی پڑھے لکھے سے پوچھا، یہ جنگ کب ہوئی تھی، بے چارہ حیران رہ گیا۔ گوگل پر سرچ کیا۔ اس نے جواب میں پوچھ لیا کہ آپ کہیں "یرموک"Yarmukکا تو نہیں پوچھ رہے۔؟ ٭٭٭٭٭کراچی سے متحدہ کے سابق رکن اسمبلی علی رضا عابدی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن گئے۔ خدا مغفرت کرے۔ مرحوم مہذب اور دانشور سیاست دان تھے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے الیکشن میں عمران خاں کا مقابلہ کیا۔ پی ٹی آئی پر تنقید میں سوشل میڈیا پر خاصے متحرک تھے۔ تنقید سخت ہوتی تھی لیکن لہجہ شائستہ۔ کراچی آپریشن میں مہاجروں سے ناگفتہ بہ سلوک پر بھی صدائے احتجاج کے لئے مشہور تھے۔ لندن پلان پر بھی انکشاف کیا۔ خدا کرے، ان کا قتل اس مہم کا حصہ نہ ہو جس نے پرنٹ اور الیکٹرناک میڈیا کی تسخیر کے بعد سوشل میڈیا کا رخ کر لیا ہے۔