Thursday, 28 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Opposition Alliance, Batarz Nao

Opposition Alliance, Batarz Nao

اپوزیشن کا نیم متوقع اور نیم غیر متوقع اتحاد اچانک ہی بن گیا۔ نیم متوقع اس لئے کہ توقع تو موجود تھی اور غیر متوقع اس لئے کہ اکثر کے خیال میں اسے چھ مہینے سے پہلے نہیں بننا تھا۔ زیادہ تر کا خیال یہی تھا کہ دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان شکوے بھی ہیں اور غلط فہمیاں بھی۔ دور ہوتے ہوتے وقت بھی لگے گا اور محنت بھی۔ اتحاد کے داعی مولانا فضل الرحمن نے بھی چند روز پہلے یہ بیان دیا تھا کہ وہ کچھ مہینوں میں یہ اتحاد بنوا لیں گے لیکن قومی اسمبلی میں اچانک ایک معانقہ درمیانِ زرداری و میاں ہوا اور اتحاد کا اعلان ہو گیا۔ جیسا کہ خبروں سے ظاہر ہے، یہ اتحاد ایوان سے باہر سرگرم تو ہو گا لیکن کم کم، زیادہ سرگرم یہ ایوان کے اندر ہی ہو گا۔ ابھی کچھ معاملات طے ہوئے ہیں، لائحہ عمل اور حکمت عملی ابھی بنائی جانی ہے۔ کچھ دن اس کی شکل و صورت واضع ہونے میں لگیں گے۔ فی الحال طے یہی ہے کہ اتحاد ہو گیا ہے اور اسی کو بڑی بات سمجھئے۔ ٭٭٭٭٭اس الائنس میں ایک بات ماضی کے حوالے سے مختلف ہے۔ ماضی میں اپوزیشن کے جتنے بھی الائنس بنے، سب کا ایک ہی مقصد تھا، حکومت کا خاتمہ۔ ایوب خاں کے خلاف اپوزیشن کی تحریک چلی، وہ مستعفی تو ہو گئے لیکن حکومت اپنے جانشین کو دے گئے۔ بعد میں بھٹو، ضیاء، نواز، بے نظیر اور مشرف کے خلاف بننے والے اتحادوں کا مقصد بھی حکومت کا خاتمہ تھا۔ زرداری کے خلاف کوئی الائنس نہیں بنا اور اس نے مدت پوری کی۔ پھر نواز شریف آئے ان کے خلاف الائنس تو کوئی نہیں بنا لیکن "اقامہ" نے تختہ الٹ دیا۔ یہ پہلا اتحاد ہے جس کا مقصد حکومت کا خاتمہ نہیں، محض اسے بریکیں لگانا ہے۔ ہر نامطلوب میدان میں پی ٹی آئی کی حکومت کی گاڑی بگٹٹ دوڑ رہی ہے۔ اس کی رفتار کم کرنا مقصود ہے۔ جس میدان میں اسے دوڑنا چاہیے تھا۔ وہاں وہ ساکت کھڑی ہے۔ شاید یہاں اسے حرکت دینا مقصد ہے۔ جن میدانوں میں بریک لگانے کا اعلان متحدہ اپوزیشن نے کیا ہے ان میں مہنگائی بھی شامل ہے جو اتنی بڑھ گئی ہے کہ مڈل کلاس والوں کی سانسیں دوبھر تو لوئر مڈل کلاس کی گویا چار بھر ہو چکی ہیں۔ زندگی اجیرن سے مہا اجیرن ہو چکی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ 23جنوری کو لائے جانے والے منی بجٹ کی منظوری کو روکنے کی کوشش کرے گی۔ کیا وہ روک لے گی؟ تاریخ بتاتی ہے کہ پاکستانی قوم خوش قسمتی کے باب میں ازحد بدقسمت ہے لیکن دیکھیے، کیا پتہ روک ہی لے۔ ٭٭٭٭٭کہا جا رہا ہے کہ اپوزیشن کا یہ الائنس "میثاق جمہوریت" کا احیا کرے گا اس مقصد کے لئے ایک نیا میثاق جمہوریت لایا جائے گا۔ میثاق جمہوریت۔ جمہوری قوتوں کے درمیان گیارہ بارہ سال پہلے لندن میں ہونے والا وہ تاریخی معاہدہ ہے جس نے قوم کی امیدیں جگا دیں۔ ستر سالہ غلامی کی زنجیریں ٹوٹنے کی بنیاد رکھی لیکن ہوا یہ کہ یہ زنجیریں اور مضبوط ہو گئیں۔ شیر خطرناک جانور ہے اور ڈر جائے تو زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے۔ میثاق جمہوریت ہوتے ہی خطرے کی گھنٹیاں گھنٹہ بن کر بجنے لگیں۔ سپر ایلیٹ اشرافیہ نے اپنی محفوظ قوتیں بھی اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے لگا دیں۔ بے نظیر شہید کر دی گئیں۔ نواز شریف نذر اقامہ ہو گئے۔ اس بیچ اور بھی بہت کچھ ہوا سب کو یاد ہے اور نتیجے کیا نکلے، سب کو معلوم ہے۔ ٭٭٭٭٭میثاق جمہوریت کو ناکام کرنے کے لئے وہی حربے اختیار کئے گئے جن سے بچنے کے لئے یہ میثاق کیا گیا تھا۔ فریقین حسب سابق استعمال ہوئے۔ سب سے پہلی خلاف ورزی زرداری حکومت نے کی جس نے وقت کی ڈوگر کورٹ سے اپنی اپوزیشن نواز شہباز کو نااہل کرایا اور پنجاب میں ان کی حکومت ختم کر دی۔ دوسری خلاف ورزی نواز شریف نے کی جو زرداری حکومت کے خلاف سپر ایلیٹ کلاس کی ایک سازش میں اس کے معاون بن گئے اور کالا کوٹ پہن کر عدالت میں چلے گئے۔ جلد ہی انہیں سازش کا علم ہو گیا اور وہ غلطی مان کر میمو گیٹ سے الگ ہو گئے لیکن میثاق جمہوریت میں دراڑیں پڑ چکی تھیں۔ سپر ایلیٹ کلاس نے سینٹ میں نواز شریف کا راستہ روکنے کے لئے مہم جوئی کی تو بندوق زرداری کے کندھے پر تھی۔ یہ تیسری خلاف ورزی تھی۔ زرداری انتقام کی راہ پر تھے اور کچھ ان سے وعدے و عید بھی کئے گئے تھے، ان کا نشہ بھی تھا۔ وہ اسی پر نہیں رکے۔ صدارتی الیکشن میں مولانا فضل الرحمن کی کامیابی کے امکانات تھے۔ زرداری نے انہیں بھی تحلیل کر دیا اور پیپلز پارٹی کے عمران خاں گروپ کے رہنما اعتزاز احسن کو امیدوار کھڑا کر کے پی ٹی آئی کے عارف علوی کو کامیاب کرا دیا۔ اشرافیہ کے مقاصد پورے ہو گئے تو انہوں نے زرداری سے آنکھیں پھیر لیں، کیسے وعدے، کہاں کے وعدے۔ یوں اپوزیشن کے اتحاد کا راستہ کھل گیا۔ تلافی مافات کے امکانات قوی ہیں۔ لیکن ابھی اعتماد باہم کے رخنے پوری طرح پُرہونے کا کام باقی ہے۔ ٭٭٭٭٭اپوزیشن الائنس کی اس بڑی خبر کے ساتھ ایک نسبتاً کم بڑی خبر یہ ہے کہ عمران خاں نے سندھ فتح کرنے کا ملتوی شدہ ایڈوانچر پھر سے لانچ کر دیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کراچی پہنچ کر کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر بتا دیا کہ وہ پیپلز پارٹی میں فاورڈ بلاک بنائیں گے اور سندھ حکومت کا غبارہ پھوڑ ڈالیں گے۔ پیپلز پارٹی میں فارورڈ بلاک نہیں بن سکتا۔ یہ بات عمران خاں جانتے ہیں۔ عدم اعتماد کے ذریعے سندھ حکومت نہیں گرائی جا سکتی۔ جی ڈی اے اس پوزیشن میں نہیں ہے۔ تو پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے؟ کچھ بھی نہیں 23جولائی کو مہنگائی کا جو دوسرا عظیم الشان، بم حکومت گرانے والی ہے، اس سے توجہ ہٹانا مقصد ہے۔ لیکن یہ توجہ ہٹنا مشکل ہے۔ بم گرے گا تو اس کی گونج دوسروں کے علاوہ حکومت کو بھی زد میں لے گی۔ اگلے اڑھائی ماہ میں نتیجہ نکل آئے گا۔ ٭٭٭٭٭اداکارہ میرا نے کہا ہے، انہیں انگریزی کا مضمون بہت پسند ہے، وہ پاکستانی بچیوں کو انگریزی پڑھانا چاہتی ہیں۔ کیوں نہیں، ان کی انگریزی تو اتنی اچھی ہے کہ پاکستانی کیا، لندن جا کر انگریز بچیوں کو بھی انگریزی سکھا سکتی ہیں۔