Waliehdi Ghairay Main
Abdullah Tariq Sohail77
عالمی شہرت یافتہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ایک کلائمکس آ گیا ہے، دوسرا بھی آنا ہے جس کے بعد ڈراپ سین شروع ہو گا۔ سعودی حکومت نے حسب توقع اس کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ترکی کے سعودی قونصل خانے میں ایک لڑائی کے دوران مارا گیا۔ حسب توقع اس لیے کہا کہ امریکی اور برطانوی اخبارات نے تین چار دن پہلے یہ خبر دی تھی کہ سعودی حکومت"اعتراف" کرنے والی ہے۔ خیال یہ ہے کہ اعتراف کے لیے آمادگی کا اظہار امریکی صدر ٹرمپ کی سعودی حکام کو فون کال کے دوران کیا گیا۔ سعودی حکومت کا بیان درست لگتا ہے کہ موت لڑائی کے دوران ہوئی۔ سعودی عرب سے جو درجن بھر سفارت کار ترکی گئے تھے، انہیں پہلے سے پتہ تھا کہ لڑائی ہو گی۔ خیر، ترکی جانے والے سفارت کاروں کو نہ صرف لڑائی کا پتہ تھا بلکہ یہ بھی پتہ تھا کہ لڑائی کے بعد کیا کرنا ہے چنانچہ وہ درجن بھر شاپر بھی ساتھ لے گئے۔ ان شاپروں میں خاشقجی کا جسم لخت لخت پیک کر کے بعدازاں جنگل میں پھینکا گیا جو اب برآمد کر لیا گیا ہے۔ ترک حکام کی رپورٹ ہے کہ قونصل خانے میں خاشقجیکو قابو میں کر کے سب سے پہلے اس کی انگلیاں آری سے کاٹی گئیں۔ بہت مشکل ہوئی ہو گی۔ خاشقجی ہاتھ بار بار ہٹانے کی کوشش کرتاہو گا، ایسے میں آری کو جمائے رکھنا بہت کاریگری کا کام ہے جو سفارت کاروں نے مہارت سے کہا۔ ٭٭٭٭٭اب کیا ہو گا؟ اس کی خبر بھی مغربی میڈیا دے چکا ہے۔ یہاں یہ بات عجیب سی لگتی ہے لیکن ہے سچ کہ خبر پاکستان کی ہو یا کسی عرب ملک کی، آئی مغربی میڈیا ہی سے ہے۔ بہرحال میڈیا کا کہنا ہے کہ کچھ "ملزموں " کو سزا دے دی جائے گی اور ایک دوسرے کے مطالبات و شکایات پر سمجھوتہ ہونے کے بعد یہ قتل داخل دفتر کر دیا جائے گا۔ اطلاعات ہیں کہ ایک ملزم کا دو روز قبل ٹریفک حادثے میں انتقال ہو گیا۔ لیکن ساتھ ہی فرانسیسی اخبار"لافگارو" کی ایک خبر بھی اہم ہے۔ اپنی خاص رپورٹ میں اس نے لکھا ہے کہ سعودی شاہی خاندان میں شہزادہ محمد کو ولی عہدی سے سبکدوش کرنے پر غور ہو رہا ہے۔ باخبر ذرائع کی خبریں عام طور پر دو قسم کی ہوتی ہیں۔ ایک وہ جس کے پیچھے افواہ ہوتی ہے، دوسری جس کے پیچھے حقیقت ہوتی ہے۔ لافگارو کی شہرت تو اچھی ہے، پتہ نہیں، خبر کے پیچھے بنیاد ہے یا بے بنیاد ہے لیکن کچھ ستارہ شناسوں کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان کئی مہینوں سے شہزادہ موصوف کے بارے میں کچھ منفی سوچ رہا ہے۔ ولی عہد کے والد محترم شاہ سلمان نے جب اقتدار سنبھالا تھا تو ترکی سے تعلقات مثالی حد تک اچھے ہو گئے تھے لیکن پھر ولی عہد نے انہیں بے بس کر کے رکھ دیا اور نہ صرف ترکی بلکہ ننھے منے پڑوسی ملک قطر سے بھی معاملات اس حد تک خراب ہوئے کہ بے چارے کا ناطقہ بند کر دیا۔ ناطقہ بند کرنے کے بعد مرے پر سو درّے کے مصداق اس کے اور سعودی سرحد کے درمیان سمندری نہر کھودنے کا منصوبہ بھی بنا لیا گیا۔ یہ نہر کھد گئی تو قطر کا برّی رابطہ ساری دنیا سے کٹ جائے گا، وہ ایک جزیرہ بن کر رہ جائے گا۔ بحرین ایک جزیرہ تھا، سعودی عرب نے ایک شاندار سمندری پل تعمیر کر کے اسے خشکی کا حصہ بنا دیا۔ اس کے برعکس قطر سے کچھ اور ہی کر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ شاہ سلمان اس حد تک جانے کو تیار نہیں تھے۔ ولی عہد مذہبی معاملات میں اپنے تایا مرحوم کے پیرو کار ہیں۔ حرمین شریفین کی توسیع، تزئین اور سہولیات کی فراہمی کا جو بہت بڑا منصوبہ شاہ سلمان نے شروع کیا تھا۔ اب اس کا کام رکا ہوا ہے۔ آگے کیا ہوتا ہے ابھی واضح نہیں۔ اتنا معلوم ہے کہ امریکہ سعودی تعلقات، ضروری "سمجھوتوں " کے بعد جوں کے توں رہیں گے لیکن ولی عہد کی ولی عہدی بہرحال گھیرے میں آئی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ٭٭٭٭٭پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمرانی حکومت پاکستانیوں کے لیے ڈرائونا خواب بن گئی ہے۔ کیسا خواب ڈرائونا ہے یا سہانا ہے، یہ خواب نہیں ہے، جو کچھ ہو رہا ہے، سچ میں ہو رہا ہے۔ وہم خواب کا ہے تو اپنے بازو میں چٹکی کاٹ کر دیکھ لیں۔ یہ جو ہزاروں غریبوں کے مکان اور جھونپڑے مسمار کئے جا رہے ہیں تو کسی خواب میں نہیں کئے جارہے ہیں۔ سچ مچ انہیں بے گھر کیا جا رہا ہے۔ لکھنے والوں نے تو بہت مہینے پہلے لکھ دیا تھا کہ پی ٹی آئی آئے گی تو مہنگائی کا طوفان لائے گی اور بے روزگاری کو کہیں سے کہیں پہنچا دے گی لیکن یہ ان لکھنے والوں نے نہیں لکھا تھا کہ وہ گھر بھی گرا دے گی۔ بے شک اس مہم میں روتے بلکتے بچوں کی ویڈیوز نے لوگوں کے دل دہلائے۔ بے بس آنسو بہاتی، آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر فریاد کرتی بوڑھی عورتوں کے بین نے دل دکھائے لیکن ایک فائدہ بھی ہو گیا۔ قبضہ گروپ یا قبضہ مافیا اور تجاوزات مافیا کے نئے معنی دریافت ہوئے۔ ایک کلپ جہلم کا یوٹیوب پر موجود ہے۔ سڑک کے کناروں سے دور کھوکھے اور دکانیں ایک سرے سے دوسرے سرے تک مسمار کر دیے گئے لیکن ایک کوٹھی جو اپنی حدود سے دسیوں فٹ آگے نکل کر سڑک کے کنارے تک آ گئی تھی بلڈوزر اس کا طواف کرتے نکل گئے معلوم ہوا کہ یہ پی ٹی آئی کے ایم این اے ہیں اور اتنا ہی نہیں، فرفر بولنے والے ایک وزیر بے تدبیر کے ماموں بھی۔ چنیوٹ میں سڑک سے 20فٹ اور مولانا منظور چنیوٹی کا مدرسہ جو کئی عشرے پہلے کا بنا ہوا ہے، مسجد سمیت تجاوزات قرار دے کر گرا دیا گیا۔ یہ نقشہ اس وقت کی بلدیہ چنیوٹ نے منظور کیا تھا اور تو اور رکشے بھی "تجاوزات" قرار دے کر ضبط کئے جا رہے ہیں۔ اور اس سب پر بھی، میڈیا پر سناٹا طاری ہے۔