Thursday, 21 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Notice Board Number 7

Notice Board Number 7

اعلانات نوٹس بورڈز اور ایس ایم ایس کے ذریعے عوام کے باخبر رکھنا دفاتر کی ذمہ داری ہوتی ہے اور سائلین کے لئے مجبوری بھی۔۔ تاکہ دونوں کا وقت ضائع نہ ہو مگر بااثر افراد پر ان کا اثر کم ہوتا ہے اور وہ ٹس سے مس اور مس سے ٹس نہیں ہوتے۔ تبرک کے طور پر کچھ مضحکہ خیز قسم کے اعلانات اور تحریریں نوٹس بورڈز کی عبارات پیش خدمت ہیں۔۔

٭ شیخ صاحب کو ایک میسج آیا

ہاں یا نا میں جواب دیں: کیا آپ نے ملاوٹ چھوڑ دی؟

٭ ہمارے دوست نیاز خان نیازی کے گھر کے باہر کوئی لکھ گیا

آج اپنی جبیں نیاز بھی جھکائیں اور غربا کے لئے نیاز کا اہتمام بھی کریں

٭ ایک پراپرٹی ڈیلر نے لکھوا رکھا تھا

ہم دنیا کی ہر زبان میں آپ کا منہ بند کرانا جانتے ہیں حتی کہ مادری زبان میں بھی

٭ موٹر سائیکل ڈیلر نے لکھوا رکھا تھا

لوگ کار لیتے ہیں ہم ڈکار لیتے ہیں
سر سے بھوت سیر کا ہم اتار لیتے ہیں

جب وہ ہار جاتے ہیں تو ہم پھر ہار لیتے ہیں
دل کی بازی ہار کے ہم ادھار لیتے ہیں

٭ اونٹ پر یہ عبارت ڈیزائن کی گئی تھی

میری کوئی کل سیدھی نہیں لہذا میرے ساتھ سیدھی بات کریں

٭ اژدھا کے پنجرے پر اس عبارت سے خبر دار کیا گیاتھا

یہ آپ کا وہم ہے کہ اژدھا ڈنگ نہیں مارتا کیا مگر مچھ مارتا ہے؟

٭ میوزک آلات بنانے کے ماہر نے لکھوا رکھا تھا

نیرو جو بانسری بجا رہا تھا وہ ہم نے بنا کر روم بجھوائی تھی اور اس کے بعد ہمارے کاروبار کی بانسری بھی بج گئی

٭ ایک بیوٹی پارلر میں یہ تنبیہ کی گئی تھی

صرف خواجہ سراؤں سے التماس ہے کہ وہ نقاب کرکے آیا کریں

٭ لائٹرین پر یہ لکھا ملا

خواجہ سراء یہاں پر مردانہ وار تشریف لائیں

٭ ایک اور دفتر میں ان کے بارے لکھا تھا

مرد اپنا بائیاں اور عورت اپنا دائیاں انگھوٹھا لگائیں اور باقی ایڑی چوٹی کا زور لگائیں

٭ این جی او نے لکھوا رکھا تھا

ہم پشت در پشت سے خواجہ سراؤں کی پشت پناہی کرتے آئے ہیں اور ہم اس معاملے میں پس وِ پشت سے کام نہیں لیتے (آگے کوئی لکھ گیا توبہ تونہ)

٭ آزاد امیدوار نے الیکشن میں لکھوا رکھا تھا۔۔

ہم جمہوی لوگ ہیں اس لئے الیکشن کے دوران کبھی ڈنڈوں، ہتھکنڈوں اور مسٹنڈوں سے کام نہیں لیتے (اس آگے بھی کوئی لکھ گیا توبہ توبہ)

٭ ایک رکشے کو دوسرے سے باندھ کر لے جایا جا رہا تھا اس پر لکھا تھا

آج رکشا بندھن ہے

٭ چڑیا گھر میں فاختہ کے پنجرے پر لکھا ملا

یہ چڑا آج کیوں مجھ سے اتنا چڑا ہے

٭ کتوں کے بیوپاری نے لکھوا رکھا تھا

جو وفاداری میں بے مثال ہوں وہ بھونکتے کم ہیں کاٹتے زیادہ ہیں

٭ انشورنس کمپنی کے دفتر میں لکھا تھا

بیمہ کے بروقت حصول کے لئے بروقت راہی، ملک عدم ہونا بھی ضروری ہے لہذا وقتا فوقتا بغیر ہلمٹ موٹر سائیکل چلاتے رہیں

٭ حکیم نوشاد خان نے یہ بورڈ لگایا

اگر میرے کامیاب علاج سے مخالفین کے پیٹ میں مروڑ اٹھیں تو وہ پانی کے ساتھ نوشادر لیں (ایک مخالف نے ان کے نام کے آگے رے ڈال دی اور اسے نوشاد سے نوشادر کر دیا)

٭ ایک پنساری نے اپنے بیٹے کا دیسی نام رکھا

ببول سنگھ سلاجیت

٭ ائیر پورٹ پر اعلان ہو رہا تھا

ایک عدد سفید چھڑی جس پر ارشد لکھا ہے ملی ہے جس کی ہو وہ نشانی بتا کر لے جائے

٭ ادبی ذوق کے ماہر امراضِ جشم نے لکھوا رکھا تھا

یہاں مرض کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دواء ڈالی جاتی ہیں

٭ ایک فلاسفر نے لکھوا رکھا تھا

میں دو موقعوں پر پی کر جشن مناتا ہوں ایک جس دن میری سالگرہ ہوتی ہے اور دوسرا۔۔ جب نہیں ہوتی

٭ جانوروں کے ہسپتال میں لکھا تھا

اگر آپ کو اپنے جانور کا نام معلوم نہیں تو اپنا لکھوا کر رسید لیں

٭ ایک اصطبل میں سچی بات لکھی تھی

کاؤ بوائے گھوڑے کا خدمت گزار ہوتا ہے نہ کہ کاؤ کا

٭ یونیورسٹی میں بورڈ آویزاں تھا جسے سوالیہ نظروں سے دیکھا جاتارہا

زندگی کا جواب نہیں مگر یہ کیسا سوال ہے جس کا جواب بھی "ہاں " میں نہیں

٭ ایک بڑھئی نے لکھوا رکھا تھا

اسے فرنیچرکا کام نہیں کرنا چاہئیے جو آری چلانے سے عاری ہوا

٭ محکمہ موسمیات کے دفتر میں لکھا تھا

طوفان و بادباراں میں بھی ہم موسمیاتی رپورٹ کے لئے دھوڑ دھوپ کرتے ہیں مگربادل نخواستہ اس پر بجلی گرا دی جاتی ہے

٭ ادبی ذوق کے حامل تھانیدار نے دفتر میں لکھوا رکھا تھا

لو! بکرا نہیں تو اک بوٹی سہی
بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی

٭ ایک فلم ساز نے ایک اداکار کے بارے میں لکھوا رکھا تھا

اسے فنکاروں میں وہ مقام حاصل ہے جو جڑی بوٹیوں میں کوڑ تمے کو حاصل ہے

٭ ایک شادی دفتر میں لکھا تھا

خدا کو امن جو منظور ہے ٹھہرا
وہ خود گونگی مگر خاوند ہے بہرا

٭ ایک اور شادی دفتر میں لکھا تھا

خاوند بیوی کی جاں ہے
ضرورت ایجاد کی ماں ہے

٭ ایک وکیل نے اپنے دفتر میں لکھوا رکھا تھا

ساری دنیا ہی یوں تو بولے جھوٹ
پر نہیں بولتے ہیں گونگے جھوٹ

ایک دفتر میں ایک پروموٹی افسرنے یہ عبارت لکھوا رکھی تھی

ہوتے تھے جب ہم سٹاف
کرتے تھے کب ہم معاف

٭ عربی سکھانے والے ایک سکول میں نوٹس بورڈ پر"گھر کا کام" لکھا تھا

نعم کا مطلب جی ہاں اور"لا" کا مطلب جی نہیں ہوتا ہے یہ سبق"لا-زمی" یاد کرکے آئیں

٭ ایک ریکروٹنگ کمپنی نے لکھوا رکھا تھا

جانے کیوں پاکستانی عوام کے لئے بیرونی دنیا ہی اپنے اندرونی سکون کا ذریعہ ہے

٭ چارپائی پر لکھا تھا

اگر آپ میرے اوپر لیٹ کر لیٹ ہو رہے ہو تو میرا کیا قصور

٭ انور کے ابو نے گھر میں لکھوا رکھا تھا

انور تم مت رونا (الٹا کر پڑھ لو)

٭ ایک کام چور نے اپنے کمرے میں یہ لکھوا رکھا تھا

ہفتے ماہ و سال برابر
گھر کی مرغی دال برابر

٭ ایک مایوس فلمی ہدائیکار نے اسٹوڈیو میں لکھوا رکھا تھا

پرانے فنکاروں کا فلم انڈسٹری چھوڑنا اچھا شگون نہیں اور پشتو فلموں سے پیٹھ پھیرنا بھی