Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Film Industry Se Talluq Rakhne Walon Ke Lye Aik Column

Film Industry Se Talluq Rakhne Walon Ke Lye Aik Column

زائرہ وسیم چند دن قبل تک بالی وڈ کی اٹھارہ سالہ اداکارہ کی حیثیت سے جانی جاتی تھیں جنہوں نے عامر خان کی فلم "دنگل" میں چھوٹی سی عمر میں کام کرکے عالمی شہرت کمائی لیکن اب اُنہوں نے اداکاری کی اُس زندگی کو خیرباد کہہ دیا جس کی چمک دمک نے بہت سوں کو اندھا کر رکھا ہے اور جو گمراہی کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ زائرہ وسیم نے دو دن قبل سوشل میڈیا کے ذریعے یہ اعلان کیا کہ وہ بالی وڈ اور فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ رہی ہیں کیونکہ فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے باعث اُن کا ایمان خطرہ میں پڑ گیا اور ان کا اپنے اللہ سے رشتہ کمزور ہو گیا تھا۔ زائرہ وسیم نے اس اعلان کے ساتھ ہی سوشل میڈیا اکائونٹس سے اپنی تمام تصاویر بھی ہٹا دیں۔ زائرہ نے یہ اعلان سوشل میڈیا اکائونٹس میں لکھے گئے اپنے ایک نوٹ کے ذریعے کیا۔ یہ نوٹ نہ صرف فلم انڈسٹری سے جڑے ہر فرد خصوصاً مسلمانوں کو ضرور پڑھنا چاہئے بلکہ یہ تحریر اُن عام مسلمانوں کے لیے بھی ضروری ہے جو فلم میں کام کرنے والوں کو آئیڈیلائز کرتے اور فلم انڈسٹری میں کام کرنےکو بُرا نہیں جانتے۔ انگریزی میں لکھے اس نوٹ کا مکمل اردو ترجمہ تو اس کالم میں شائع کرنا تو ممکن نہیں لیکن اس کے کچھ حصوں کا مفہوم میں قارئین کرام کے لیے پیش کر رہا ہوں: زائرہ لکھتی ہیں کہ جیسے ہی اُنہوں نے بالی وڈ میں قدم رکھا اُن کی شہرت آسمانوں کو چھونے لگی، اُنہیں عوام میں بے پناہ توجہ ملنے لگی، ایسے لگنے لگا جیسے وہ بہت کامیاب انسان ہیں، اُنہیں نوجوانوں کے لیے رول ماڈل کے طور پر پیش کیا جانے لگا۔ لیکن پانچ سال فلم انڈسٹری میں گزارنے کے بعد، زائرہ نے کہا کہ وہ یہ تسلیم کرنا چاہتی ہیں کہ میں اس شہرت سے، اس کام سے خوش نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس دوران اُنہیں احساس ہوا کہ اگرچہ وہ انڈسٹری میں زبردست طریقے سے فٹ ہو سکتی ہیں لیکن حقیقت میں اس فلمی زندگی سے اُن کا تعلق نہیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ گو اُنہیں اس دوران بہت محبت ملی، لوگوں نے سپورٹ بھی کیا، ان کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی لیکن اس زندگی نے انہیں جہالت و گمراہی کے رستے پر ڈال دیا تھا کیونکہ وہ غیر ارادی طور پر اپنے ایمان سے دور ہو رہی تھیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ایک ایسا کام جو ایمان سے دوری کا سبب بنے، اس سے جڑے رہنے سے اُن کا اپنے خدا سے تعلق خطرے میں پڑ گیا تھا۔ وہ لکھتی ہیں کہ اگرچہ میں اپنے آپ کو سمجھانے کو کوشش کرتی رہی کہ جو میں کر رہی ہوں وہ ٹھیک ہے اور اُس کا مجھ پر کوئی بُرا اثر نہیں پڑ رہا لیکن حقیقت میں میری زندگی سے برکت ختم ہو گئی تھی، میں یہ بھی سوچتی رہی کہ اگرچہ یہ کام ٹھیک نہیں مگر میں مناسب وقت پر چھوڑ دوں گی، میں نے اپنے آپ کو ایک ایسی نازک پوزیشن پر لا کھڑا کیا جس کے سبب میرا سکون، ایمان اور میر اپنے اللہ سے تعلق کمزور پڑ سکتا تھا۔ زائرہ کہتی ہیں کہ میں فرار کے رستے تلاش کرنے کی کوشش کرتی رہی لیکن کبھی اطمینان نہ پا سکی کہ جو کر رہی ہوں، وہ ٹھیک ہے تاوقتیکہ میں نے فیصلہ کیا کہ اپنی کمزوری کا مقابلہ کرنے اور سچائی تک پہنچنے کے لیے قرآن پاک پڑھوں، قرآن پڑھتے ہی میرا دل پُرسکون ہو گیا، میں نے اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے رحم اور ہدایت کی دعا مانگی اور پھر مجھے احساس ہوا کہ میں دین اسلام کی بنیادی تعلیمات سے لاعلمی کی وجہ سے کنفیوژن کا شکار اور بے سکون رہی اور اس کوشش میں رہی کہ اپنی کھوکھلی دنیاوی خواہشات کے ذریعے سکون حاصل کروں۔ قرآن و حدیث کے مختلف حوالے دینے کے بعد زائرہ وسیم لکھتی ہیں کہ وہ آج فلم انڈسٹری سے علیحدگی کا فیصلہ کر رہی ہیں۔ اُنہوں نے مزید لکھا کہ نجانے کتنے لوگ اُن سے متاثر ہوئے ہوں گے لیکن زائرہ نے سب کو نصیحت کی کہ کتنی ہی بڑی کامیابی، شہرت، طاقت یا پیسہ اس قابل نہیں ہو سکتا کہ اُس کی وجہ سے کوئی اپنے ایمان اور سکون کا سودا کر لے۔ وہ کہتی ہیں کہ اپنے آپ کو دھوکے میں مت رکھو بلکہ دین کے اصولوں پر قائم رہو۔ وہ لکھتی ہیں کہ ایسے رول ماڈلز کے پیچھے مت بھاگو جو اللہ اور اُس کے احکامات سے دور کر دیں، ایسے افراد کو مت اجازت دو کہ تمہاری زندگی کے مقصد پر اثر انداز ہوں۔ ایک حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے زائرہ وسیم لکھتی ہیں کہ مرنے کے بعد روزِ حشر انسان کو اُن افراد کے ساتھ اٹھایا جائے گا جن کے ساتھ وہ دنیا میں محبت رکھتا ہوگا۔ (مفہوم حدیث) زائرہ نے اسلامی حوالوں سے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ جب کوئی اللہ کے راستے پر چلنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اُسے تکالیف دی جاتی ہیں، اُس کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور ایسا کرنے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہوتے ہیں جو ماضی میں ایسے فرد سے محبت کے دعویدار ہوتے ہیں۔ ایک اور حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے زائرہ لکھتی ہیں کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب اسلام پر عمل کرنا ایسے ہی ہوگا جیسے انگارہ ہاتھ میں تھام لینا۔ (مفہوم حدیث)

زائرہ نے اپنے اس طویل نوٹ کا خاتمہ اس دعا کے ساتھ کیا کہ اللہ ہمارے دلوں کو منافقت، تکبر، گمراہی سے پاک کرے اور ہماری نیتوں، ہمارے قول و فعل کو خالص فرمائے۔ آمین! میری اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ کہ زائرہ وسیم کو اپنے اس فیصلہ پر قائم رہنے کی استقامت اور اُن کو دنیا و آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائیں۔ آمین!

About Ansar Abbasi

Ansar Abbasi

Ansar Abbasi born on June 12, 1965, is an investigative editor for one of the leading newspapers from Pakistan, The News International. He has published several exclusive reports.

Abbasi was born in Murree, Pakistan, to a Dhund Abbasi family of that locality. He received his early education in his native village. Abbasi obtained matriculation from Sir Syed School, Rawalpindi. Later he joined Government College Asghar Mall, where he completed his Intermediate and Bachelor of Arts education. He received his Masters degree from Balochistan University, Quetta. He also earned another Masters degree from Goldsmiths College, University of London. His research thesis was on child labor.