Tuesday, 19 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Moozi Sarkar Be Naqaab

Moozi Sarkar Be Naqaab

بھارت کے پردھان منتری نریندرا مودی کو دور حاضر کا ہٹلر قرار دیا جارہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہٹلرنے مسند اقتدار تک پہنچنے کے لیے جس طرح پاپڑ بیلے اور اپنے اقتدار کو طول دینے کی خاطر جو ہتھکنڈے استعمال کیے، مودی بھی لگ بھگ انھیں پر عمل پیرا ہے اور ہٹلر کی جانشینی کا پورا حق ادا کررہا ہے۔

ظلم وستم کا جو بازارنازیوں نے ہٹلرکی سربراہی میں گرم کررکھا تھا آج وہی بازار ہندوستان میں مودی کی سرپرستی میں آر ایس ایس کے دہشت گردوں نے سلگا رکھا ہے، جس طرح آو شوٹس(پولینڈ) ہٹلر دور کی خوفناک قتل گاہ تھی آج کے زمانے کی سب سے مشہور قتل گاہ بھارت بناہوا ہے۔ جس دن سے دلی کے تخت پر گجرات کا یہ قصائی براجمان ہے اس دن سے آج تک بھارت کی سرزمین پر بسنے والی کوئی اقلیت سکون کا سانس نہیں لے رہی، ان کا جان و مال، عزت و آبرو محفوظ ہے نہ عبادت گاہیں۔

ہندو دہشت گرد جب اورجسے چاہتے ہیں تختہ مشق بنا لیتے ہیں، ایسے ایسے خوفناک مظالم کیے جاتے ہیں، جن کی اجازت دنیا کا گیا گزرامعاشرہ بھی نہیں دے سکتا، ان مظالم کی داستانیں سری نگر سے لے کر کنیا کماری تک بکھری پڑی ہیں اور یہ سب کچھ ایک ایسے ملک میں ہورہا ہے جو دنیا کا سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے۔ ہندوتوا سوچ کے تحت ہونے والے ان مظالم کا سب سے زیادہ اور مستقل شکار مسلمان ہیں جنھیں آر ایس ایس کے دہشت گرد کیڑے مکوڑے سمجھتے ہوئے مٹانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔

آر ایس ایس، بی جے پی اور بجرنگ دل ایسی دہشت گرد جماعتوں نے وسیع و عریض پیمانے پر قتل و غارت گری کا منصوبہ شروع کررکھا ہے۔ بیماروں کا خیال رکھا جاتا ہے نہ ہی معذوروں کا، بچوں کو معاف کیا جاتا ہے نہ ہی خواتین کو، ان کی وحشت کی تلوار بس چلتی چلی جاتی ہے اور بے گناہوں کا لہو بہاتی رہتی ہے۔ اس وقت جب ساری دنیا کورونا کی مہلک وباء کے خلاف برسر پیکار ہے، ایسے عالم میں بھی بھارت کی انتہا پسند سرکار کو چین نہیں، وہ پوری طرح مسلمانوں کو کورونا وباء پھیلانے کے الزام میں شروع ہونے والے قتل عام کی سرپرستی کررہی ہے، آخر کیوں؟ ۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انتہاپسند ہندو جب جب تاریخ کے جھروکوں میں جھانکتے ہیں تو انھیں وہ آٹھ سو سالہ دور نظر آجاتا ہے جب ہندوستان پر مسلمانوں کی حکومت تھی، انھیں یاد کرکے ان کے سینوں پر سانپ لوٹنے لگتے ہیں اور وہ آپے سے باہر ہوکر مسلمانوں پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ مودی سرکار، بھارت کی عدالتیں اور میڈیا بلوایوں کی پوری طرح سرپرست بنے ہوئے ہیں۔

ایک طویل عرصے سے بھارت میں جاری ظلم و ستم کی اس داستان کو ہم پوری شد ومد کے ساتھ بیان کررہے ہیں اور عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کے لیے کوشاں ہیں لیکن دنیا ٹس سے مس ہونے کو تیار نہ تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری دنیا کا طویل ترین لاک ڈاون بھی عالمی ضمیرکو جھنجھوڑنے میں ناکام رہا، کسی کو کوئی رحم نہ آیا کہ وادی میں جاری لاک ڈاون نے وہاں بسنے والوں کی زندگیوں کے لیے کیا کیا خطرات پیدا کردیے ہیں، اللہ تعالی نے خاموش تماشائی بنی پوری دنیا کا لاک ڈاون کردیا۔ اب جاکے دنیا کو احساس ہوا کہ بھارت کی کرتوتوں کو بھی دیکھا جائے۔

اس وقت اقلیتوں کے ساتھ برے سلوک پر بھارت کو عالمی سطح پر رسوائی کا سامنا کرنا پڑرہاہے، او آئی سی کے احتجاج کے بعد اب امریکا نے بھی بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے مودی سرکار کو بے نقاب کرڈالا۔ چند روز قبل مذہبی آزادی پر بنے امریکی کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں پہلی بار بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قراردیا گیا اور اسے خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے اپنی تازہ رپورٹ میں بی جے پی حکومت کی دوسری مدت کے دوران اقلیتوں پر ہونے والے حملوں اور مظالم کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ انتہا پسند ہندوئوں نے خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا، اقلیتوں پر تشدد کے واقعات ہر روز ہو رہے ہیں، غیر ہندو آبادی کی عبادت گاہوں پر حملے کیے جا رہے ہیں جب کہ بے قابو ہجوم گائو کشی کے الزام لگا کر کسی بھی شخص کو قتل کر دیتا ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ جو بھارتی حکام مذہبی آزادی کے خلاف کام کر رہے ہیں ان پر پابندی لگائی جائے۔

بھارت آئینی لحاظ سے ایک سیکولر جمہوری ریاست ہونے کا دعویدار ہے، اس کا مطلب تمام مذہبی طبقات کو مساوی شہری کی حیثیت حاصل ہے۔ آزادی کا اعلان ہوتے ہی ہندوئوں نے جس طرح مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کی وہ اس امر کا اعلان تھی کہ بھارت کا سیکولر ازم ایک فریب اور دھوکا ہے، امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی رپورٹ نے بھارت کے مکروہ چہرے سے نقاب نوچ ڈالا ہے اب اس کا بھیانک چہرہ پوری دنیا کے سامنے ننگا ہوچکا ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ گجرات کے قصائی نے کس طرح پورے ملک کو مقتل گاہ بنا کررکھ دیا ہے۔

آر ایس ایس، بجرنگ دل اور بی جے پی ایسی دہشت گرد جماعتیں ہندووں کو سماجی اور سیاسی اعتبار سے برتری دلانے کے ساتھ ساتھ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو بھارت سے نکل جانے یا ہندو دھرم قبول کرنے پر مجبورکرتی ہیں۔ یہ انیسویں صدی میں شروع کی گئی شدھی اور سنگھٹن جیسی تعصب زدہ تحریکوں والی سوچ ہے جو آزادی کے بعد بھارت میں پنپتی رہی۔ نوے کے عشرے میں آر ایس ایس کے بطن سے نکلنے والی بی جے پی نے ایودھیا میں ساڑھے پانچ سو برس پرانی بابری مسجد کو شہید کرا دیااور اسے رام کی جنم بھومی کا نام دیا گیاحالانکہ رام کی پیدائش کے حوالے سے بھارت کے پہلے ہی کئی علاقے مشہور ہیں۔

بابری مسجد کے معاملہ پر بھارت کے مسلمانوں نے عدالت کا دروازہ کھکھٹایا کم و بیش دو عشرے زیر سماعت رہنے کے بعدبھارت کی سب سے بڑی عدالت نے انتہا پسند ہندووں کے خوف سے اس کیس کا فیصلہ مسلمانوں کے خلاف سنا دیا۔ یہ فیصلہ اس بات کی دلیل ہے کہ بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت آئین اور قانون کے بجائے اکثریتی آبادی کے دبائو پر فیصلے کرنے پر مجبور ہے۔

گزشتہ سال اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے وقفے وقفے سے دو رپورٹس جاری کیں، ایک رپورٹ میں بھارتی فوج کے مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور غیر انسانی سرگرمیوں کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا، دوسری رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی معاشرے میں عدم برداشت بڑھ کر انتہا پسندی میں تبدیل ہو گیا ہے۔ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ سرکاری و غیر سرکاری سطح پر جو سلوک روا رکھا جاتا ہے، اقوام متحدہ نے اسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی چارٹر کے منافی قرار دیا۔ حالیہ برس کے آغاز میں امریکی اداروں نے ایک رپورٹ میں اقلیتوں پر مظالم کے حوالے سے بھارت کو قصور وارقرار دیا تھا۔

دنیا نے ہماری بات نہ سنی، اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ لیا ہے، دنیا دیکھ چکی ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست ہے، جس نے گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیر کو بزور طاقت غلامی کی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے، ڈیڑھ لاکھ کشمیری بھارت کی درندہ صفت فوج کی وحشت کا شکار ہوکر جام شہادت نوش کرچکے ہیں، آج بھی نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے، آج وادی کشمیر میں لاک ڈاون کا 277واں دن ہے، بھارت کی موذی سرکار کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے پر تلی ہوئی ہے، وادی میں کوئی گھر ایسا نہیں جس کی دہلیز سے کسی شہید کا جنازہ نہ اٹھا ہو، اتنے مظالم برداشت کرنے کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ حریت آج بھی توانا ہے۔

بھارت کے اندر موجود اقلیتیں موذی سرکار سے نجات کی خواہاں ہیں۔ موذی سرکار نے بھارت کو ایسی ریاست بنا دیا ہے جس کے شر سے کوئی ہمسایہ بھی محفوظ نہیں، ہرکوئی اس سے پریشان ہے۔ ایسی صورتحال میں عالمی برادری کو چپ کا روزہ توڑنا ہوگا اور بھارت کے خلاف پابندیوں کا آپشن استعمال کرنا ہوگا ورنہ بھارت دنیا کیامن کے لیے خطرہ بن جائے گا، او آئی سی بالخصوص عرب ریاستیں آگے بڑھیں اور اپنا کردار ادا کریں۔ اگر صرف عرب ممالک بھارت کو مسلمانوں پر مظالم بند کرنے بصورت دیگر بائیکاٹ کی دھمکی دے دیں تو موذی سرکار گھٹنوں پر آسکتی ہے لیکن اس کام کے لیے ہمت کرنا ہوگی۔