Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Shabash Rukhsana Kausar

Shabash Rukhsana Kausar

اﷲ تبارک و تعالیٰ محتاج نہیں ہیں، وہ جس سے چاہیں اپنے دین کا کام لے سکتے ہیں۔ یہ تو سعادتوں اور عزتوں کے سودے ہیں۔ قرآن مجید فرقان حمید کی سورۃ آل عمران میں بڑے واضح انداز میں فرمادیا گیا ہے کہ

" اے اﷲ! اے اقتدار کے مالک! تو جس کو چاہتا ہے اقتدار بخشتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے عزت بخشتا ہے اورجس کو چاہتاہے رسوا کر دیتا ہے، تمام تر بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے۔"

اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنا بلا شبہ اﷲ کا انعام ہے لیکن اقتدار تک پہنچ کر اﷲ کے دین کے سربلندی اوردکھی انسانیت کی خدمت کے کاموں سے دامن خالی ہو تو یہ بہت بڑی بد نصیبی ہے جو اﷲ کے غضب کو دعوت دینے کے ساتھ ساتھ ذلت کی گھاٹیوں کا پتا دیتی ہے۔ اگر اقتدار تک پہنچ کر انسان اﷲ تبارک و تعالیٰ کے احکامات بجا لائے، دین کی سربلندی اور انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنالے تو اس سے رب بھی راضی اور اس کی مخلوق بھی خوش، دامن دنیا و آخرت کی کامیابیوں سے بھر جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کا نا صرف ساتھ دینا عبادت ہے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ثواب ہے۔

آج کے کالم میں ایک ایسی ہی رکن پنجاب اسمبلی کا تذکرہ کررہے ہیں جنہوں نے سنت مصطفیٰ صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ داڑھی کی بے حرمتی کے خلاف ایوان میں قرار داد پیش کرکے اپنی دینی غیرت کا ثبوت دیا ہے۔ کیا حسن اتفاق ہے کہ اس رکن پنجاب اسمبلی کا نام رخسانہ کوثر ہے اور اس نے صاحبِ کوثر، ساقئی کوثر صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنت کے لیے آواز اٹھائی۔ انھوں نے ایوان میں جو قرار داد پیش کی اس کا متن ایمان کو تازہ کر دیتا ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔

پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان حکومت سے پرزور مطالبہ کرتاہے کہ داڑھی مبارک خاتم النبین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنت ہے، اس پر کسی قسم کی ڈیزائننگ وغیرہ کرنا سخت گناہ ہے، داڑھی اور سنت مبارکہ کی توہین ہے جو لوگ ڈیزائننگ کرتے ہیں، وہ لوگ سنت مبارکہ کا مذاق اڑاتے ہیں اور گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں لہذا پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ قانون سازی کرکے داڑھی مبارکہ کی ڈیزائننگ کرانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

یہ محض ایک قرار داد نہیں ایک خاموش احتجاج ہے، ہم نے اس ملک کو اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا اور اﷲ تبارک و تعالیٰ سے وعدہ کیا تھا کہ اسے اسلام کی تجربہ گاہ بنائیں گے، یہاں اسلام کا نظام نافذ کریں گے لیکن 75 سال گزرنے کے باوجود ہم اپنی منزل سے دور ہی نہیں ہوئے بلکہ مخالف سمت چل نکلے ہیں۔ جس ملک میں اﷲ کے دین کو غالب ہونا تھا ہم نے اس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہندوانہ اور مغربی کلچر کوفروغ دیا، ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان دشمن بیرونی قوتوں نے ہمیں ہماری منزل سے دور کردیا، مٹھی بھر سیکولرز اور نام نہاد لبرلزنے ان طاقتوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ہمیشہ اپنا کندھا پیش کیا۔

پاکستان کے اسلامی تشخص کو مجروح کرنے کی ہر ممکن کوششیں کی گئیں اور کی جارہی ہیں۔ نسل نو کو برباد کرنے کے لیے میڈیا کو ٹول کے طور پر استعمال کیا گیا، ایک طے شدہ پروگرام کے مطابق انھیں ناصرف اسلامی تعلیمات سے دور کیا بلکہ اب شعائر اسلام کا مذاق اڑانے پر بھی مجبور کردیا۔ داڑھی مبارک کی بے حرمتی بھی اسی ایجندے کا حصہ ہے۔

آج کا نوجوان اور ہمارے حکمران یہ بات بھول چکے ہیں داڑھی منڈانا با لاجماع حرام ہے، یہ اﷲ تعالیٰ کی معصیت اور اس کی نعمتوں کی ناقدری ہے، رسول اﷲﷺ کی مخالفت ہے، یہ اﷲ کی تخلیق کے حسن و جمال کی تخریب کاری اور کفار سے مشابہت ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:

"مشرکوں کی مخالفت کرو، یعنی داڑھیوں کو بڑھاؤ اور مونچھوں کو کاٹو۔" (صحیح بخاری)

مسلم شریف کی ایک حدیث کے مطابق آپﷺ نے مونچھیں کاٹنے اور داڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا۔

صحیح مسلم میں ایک جگہ سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت بیان کی گئی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:

مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں لٹکاؤ، مجوسیوں کی مخالفت کرو۔

ام المومنین صدیقِ کائنات، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا:

"دس خصلتیں فطرتِ اسلامیہ میں سے ہیں : (1) مونچھیں کاٹنا، (2) داڑھی کو چھوڑ دینا، (3)مسواک کرنا، (4) وضو کرتے وقت ناک میں پانی چڑھانا، (5) ناخن کاٹنا، (6) انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، (7) بغل کے بال نوچنا، (8) زیرِ ناف بال مونڈنا، (9) استنجاء کرنا، (10) کلی کرنا۔" (صحیح مسلم)

داڑھی مبارک کے حوالے سے بے شمار احادیث مبارکہ موجود ہیں لیکن ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت اسے مذاق بنایا جارہا ہے۔ اس کی سب سے زیادہ توہین مختلف ٹی وی چینلز پر چلنے والے ڈراموں اور پروگراموں میں ہورہی ہے۔ جسے فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔

پاکستان ایک مضبوط اسلامی ملک ہے، اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے، الحمد للہ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کا دفاع مضبوط ہے، یہی وجہ ہے کہ دشمن جنگی حکمت عملی تبدیل کرکے اپنی عریاں ثقافت کے ذریعے اب ہماری نوجوان نسل کو نشانہ بنارہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہمیں اپنی نظریاتی سرحدوں کو مضبوط بنانا ہوگا۔ المیہ تو یہ ہے کہ حکمران خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔

ہمیں ملک وقوم کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ایسی سازشی عناصر کامحاصرہ کرتے ہوئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ جو اغیار کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے ہماری نوجوان نسل کے ایمان پر حملہ آور ہے۔ پاکستان اﷲ اور اس کے رسول کے نظام کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے بنایا گیا جسے قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے اسلام کی"تجربہ گاہ" قراردیا تھا مگر بدقسمتی سے آج 75 سال گزر جانے کے باوجود پاکستان میں اسلامی شرعی نظام رائج نہیں کیاجاسکااور جو فرسودہ نظام یہاں آزمائے جاتے رہے، انھوں نے ملک کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔ ایسی صورت حال میں رخسانہ کوثر کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں داڑھی کی حرمت کے لیے قرار داد کا آنا، ہمیں بھولا ہوا سبق یاددلانے کے مترادف ہے۔

قوم ان چہروں کو اچھی طرح پہچانتی ہے جن کے پیٹ میں اس قرارداد کی وجہ سے مروڑ اٹھ رہے ہیں، لیکن ہمیں ان کی پرواہ کیے بغیر لوٹ کر اسی جگہ آنا ہوگا جہاں سے سفر کا آغاز کیا تھا اور اس ملک کو حقیقی معنوں میں اسلام کی تجربہ گاہ بنانا ہے جہاں کسی کو شعائر اسلام کی توہین کی جرات نہ ہو۔