ہاتھوں کی صفائی صحت وصفائی سے متعلق ایک بہت اہم مسئلہ ہے کیونکہ جب ہم ہاتھوں کے حفظانِ صحت پر مناسب طریقے سے عمل کرتے ہیں تو یہ مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ سے روک تھام کرنے کا بہترین طریقہ ہے، ہاتھوں کی باقاعدہ صفائی نہ ہونے سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہر سال بہت زیادہ تعداد میں بچے5سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔
پورے دن میں ہم کئی مختلف اقسام کے ذرایع مثلاً مختلف لوگوں اور آلودہ سطحوں کے ساتھ براہ راست رابطے سے اپنے ہاتھوں پر جراثیم جمع کرتے رہتے ہیں اگر ہم ہاتھوں کے حفظانِ صحت پر درست طریقے سے عمل نہ کریں تو ہم اپنی آنکھوں، ناک یا منہ کو چھونے سے اپنے آپ کو اِن جراثیم سے متاثر کرسکتے ہیں، اور یہ جراثیم ہمارے دوسرے افراد سے رابطہ کرنے یا دیگر سطحات کو چھونے کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں اور ہاتھوں سے پھیلنے والی مختلف بیماریوں مثلاً نمونیا، دست، نزلہ، پیٹ کی مختلف بیماریاں، پیراسائیٹس سے ہونے والی بیماریاں اور ساتھ ساتھ جلداورآنکھوں کی بیماریاں بھی شامل ہیں، میں باآسانی مبتلا ہوسکتے ہیں۔
ہم اپنے روز مرہ کے تمام کام اپنے ہاتھوں کے ذریعے ہی سر انجام دیتے ہیں اور ہمارے ہاتھ ہر طرح کی سطح سے مَس ہوتے ہیں جس کی وجہ سے جراثیم ہمارے ہاتھوں پر مسلسل موجود رہتے ہیں اور جب ہم اپنے آلودہ ہاتھوں کو بغیر صاف کیے کسی بھی چیز کو کھاتے ہیں تو جراثیم ہمارے جسم میں داخل ہوکر ہمیں طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا کرتے ہیں۔
لہٰذا ہمیں ہر حال میں اپنے ہاتھوں کی صفائی کا خیال رکھنا چاہیے اور کھانا کھانے سے پہلے، آنکھوں، ناک اور منہ کو چھونے سے پہلے اور چھونے کے بعد ہمیشہ اپنے ہاتھوں کوصاف کرنا چاہیے تاکہ جراثیم ہمارے جسم کے دوسرے حصوں پر منتقل نہ ہو، اس کے علاوہ بیت الخلا استعمال کرنے کے بعد، ناک صاف کرنے اور چھینکنے یا کھانسنے کے بعد، چہرے یا کسی زخم کو ہاتھ لگانے سے پہلے اور بعد میں دھونا چاہیے۔ جب بھی گوشت، مچھلی یا پولٹری کو دھوئیں اس کے بعد اپنے ہاتھوں کومکمل اوردرست طریقے سے دھونا چاہیے کیونکہ گوشت، مچھلی یا پولٹری یا مختلف کچی سبزیوں پر بیکٹیریا اورمختلف پیراسائیٹ موجود ہوسکتے ہیں جو بہت تیزی کے ساتھ ہمارے ہاتھوں پر منتقل ہوجاتے ہیں اور پھر ہاتھوں کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوکر مختلف انفیکشن پیدا کرتے ہیں۔
بچوں کے ڈائپرز بدلنے یا بچوں یا بیمار افراد کی گندی اشیاء کو ٹھکانے لگانے کے بعد ہاتھ صاف کرنے چاہیے اس کے علاوہ مختلف جانوروں، پولٹری اور پالتوں جانوروں کو چھونے کے بعد یا ان کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے بعد، کوڑا کرکٹ اور مٹی یا ڈسٹ سے اٹی چیزوں کو ہاتھ لگانے کے بعد درست طریقے سے ہاتھوں کی صفائی ضروری ہے۔
ایک ریسرچ کے مطابق مختلف عوامی تنصیبات اور آلات جیسا کہ متحرک زینہ، لفٹ، دروازے کے لاک، سوئچ بورڈز، ٹیلیفون وغیرہ جو کہ مشترکہ طورپر استعمال ہوتے ہیں ان پر بیکٹیریا کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں، ایک ریسرچ کے مطابق ایک اسمارٹ فون پر تقریباً30، 000کے قریب بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں اور ایک کی بورڈ پر تقریباً ایک ٹوائلٹ سیٹ کی نسبتاً زیادہ بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں اور ایک بینک کے جاری کردہ نوٹ پربھی مختلف اقسام کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں جو ہمارے چھونے کے بعد باآسانی ہمارے ہاتھوں پر منتقل ہوجاتے ہیں جس سے بچنے کا واحد حل ہاتھوں کی باقاعدہ صفائی ہے۔
اگر ہم مختلف ہاسپٹل یا نجی سیٹ اپ کی بات کریں تو وہاں ہمیں ہاتھوں کی صفائی کا اور بھی خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ وہاں پہلے سے بیمار مریض موجود ہے جو ہماری ذرا سی بے توجہی اور بے دھیانی سے اور زیادہ بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے، لہٰذا اگر ہم کسی بھی نجی سیٹ اپ سے منسلک ہیں یا کسی جگہ مریض کی عیادت کرنے جارہے ہیں تو ہمیں کچھ باتوں کا خیال رکھنا چاہیے جس سے ہم خود بھی مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتے ہوئے مریض کو بھی مزید بیماریوں میں مبتلا ہونے سے بچاسکتے ہیں۔
سب سے پہلے مریض کے ساتھ رابطے یا مریض کو چھونے سے پہلے ہاتھوں کو اچھی طرح صاف کرلینا چاہیے تاکہ مریض ہمارے ہاتھوں کے مختلف مہلک جراثیموں سے محفوظ رہ سکے۔ کسی بھی جراثیم کش عمل سے پہلے اپنے ہاتھوں کی صفائی ضروری ہے تاکہ مریض کونقصان دہ جراثیم بشمول اس کے اپنے جراثیموں سے حفاظت کے لیے اور یہ کہ جراثیم اس کے اپنے جسم میں داخل ہوکر اس کو مزید بیمار نہ کرسکیں۔ اس کے علاوہ مریض کے جسم سے خارج شدہ مواد کو چھونے سے پہلے اور چھونے کے بعد ہاتھوں کی صفائی ضروری ہے اور اس دوران کوشش کریں کہ دستانوں کااستعمال کریں اور دستانے اتارنے کے بعد بھی ہاتھوں کو صاف کرلینا چاہیے تاکہ خود کو اور صحت مند ماحول کو مریض کے نقصان دہ جراثیم سے بچایاجاسکے۔
مریض کو چھونے کے بعد، اس کے گرد و پیش سے جانے اور مریض کے پاس سے ہٹنے کے بعد بھی ہاتھوں کی صفائی ضروری ہے تاکہ خود کو اور اپنے ارد گرد کے ماحول کومریض کے نقصان دہ جراثیم سے بچاسکیں اور اس کے جراثیم ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہ ہو۔ اس کے علاوہ مریض کے گردوپیش ماحول سے رابطے کے بعد یعنی مریض یا مریض کے ارد گرد موجود مختلف اشیاء یا فرنیچر وغیرہ کو چھونے کے بعد حتیٰ کہ مریض کو چھوا بھی نہ ہو تب بھی ہاتھوں کی صفائی ضروری ہے کیونکہ خود کو اورہمارے ارد گرد کے ماحول کومریض کے نقصان دہ جراثیم سے بچانے کے لیے یہ ضروری ہے۔
ہاتھوں کی صفائی کے لیے صرف پانی سے ہاتھ دھونا کافی نہیں ہوتا ہے بلکہ صابن کا استعمال بھی ہاتھوں کی مکمل صفائی کے لیے بے حد ضروری ہے جس سے جراثیم کا کافی حد تک خاتمہ ممکن ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اچھے طریقے سے ہاتھ دھونے کے طریقے کے مطابق سب سے پہلے ہاتھوں کو پانی سے گیلا کریں اور ہاتھ کی تمام سطحوں کو اچھی طرح سے صابن لگائیں۔ ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو مسلیں، دائیں ہتھیلی کو دوسرے ہاتھ کی پشت پر رکھ کر انگلیوں اور دوسرے حصوں کو آگے پیچھے ملنا چاہیے، ہتھیلیوں کی طرف سے انگلیوں کو ملیں اور انگلیوں کی پشت کو آپس میں مخالف ہتھیلیوں پر ملیں، دونوں انگوٹھے ہتھیلیوں میں لے کر گھوماتے ہوئے ملیں، دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ہتھیلیوں میں پیچھے اور آگے کی طر ف اور ارد گرد گھوماتے ہوئے ملیں، اب ہاتھ پانی کے ساتھ دھولیں اور کسی تولیے سے صاف کرنے کے بجائے پیپر ٹاول یاhot air blowerکی مدد سے اچھی طرح خشک کرلیں۔
جب صابن اور پانی موجود نہ ہوں تو ہینڈ سینی ٹائزرز بہت مفید ہوتے ہیں اگر ہمارے ہاتھ واضح طور پر گندے نہیں ہیں تو اس صورت میں الکوحل سے تیار شدہ(کم سے کم70%، 90%الکوحل پر مشتمل) ہینڈسینی ٹائزر، جیل جراثیموں کی تعداد کو کم کردیتے ہیں لیکن اگر ہاتھ واضح طورپر گندے ہیں تو پھر صابن اور پانی سے دھونا چاہیے۔ ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے ہاتھوں کی صفائی سے دست کی بیماریوں سے32%اور سانس کی بیماریوں میں 30%کمی کی جاسکتی ہے تو ہمیں کوشش کرنا چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ ہاتھوں کی صفائی کا خیال رکھیں، کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کو معمول بنائیں، خاص طور پر بچوں کو اس کی ترغیب دیں اور ان کو سکھانا چاہیے کہ کس طرح سے مناسب طریقے سے بیت الخلا سے واپسی پر اور مختلف چیزیں استعمال کرنے کے بعد اور کھانا کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ صاف کرنے چاہیے۔ اس کے علاوہ چھینکنے یا کھانستے وقت ٹشوپیپرز کااستعمال کریں اور اپنے بازو کو چہرے پر رکھنا چاہیے۔
اپنے ہاتھوں پر چھینکنا یا کھانسنا نہیں چاہیے اور استعمال کے بعد ٹشوپیپر کو مناسب طریقے سے کوڑے دان میں ڈالنا چاہیے، اپنے گھروں اور دفاتر میں مختلف سطحوں وغیرہ کو صاف اور جراثیم سے پاک رکھنا چاہیے، دروازے کی نابز، سوئچ بورڈز، ٹیلیفون، کی بورڈ کی صفائی کاخاص خیال رکھتے ہوئے استعمال کے بعد اپنے ہاتھوں کو مکمل صاف کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ بڑھے ہوئے ناخنوں میں میل، مٹی اور جراثیم باآسانی پھنس جاتے ہیں اور کھانے کے دوران یہ ہماری خوراک کاحصہ بن سکتے ہیں، بڑھے ہوئے ناخنوں کی صفائی قدرے مشکل ہوتی ہے لہٰذا ناخن باقاعدگی سے تراشنے چاہیے اور ہاتھوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ ناخنوں کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔
گھروں میں تولیوں کااشتراک نہیں کرنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو تولیوں کا استعمال ترک کرتے ہوئے کاغذی تولیوں کوترجیح دینا چاہیے۔ ہاتھوں کی باقاعدہ اور بھرپور صفائی کے ذریعے نہ صرف ہم مختلف بیماریوں سے بچ سکتے ہیں بلکہ اپنے دین کے احکام پر بھی خوش اسلوبی سے عمل پیرا ہوسکتے ہیں جو ہمیں سکھاتا ہے کہ "صفائی نصف ایمان ہے" اور ہماری آدھی سے بھی زیادہ بیماریوں کاحل صرف اور صرف ہاتھ دھونے میں پوشیدہ ہے۔