Tuesday, 19 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Mazboot Quwat Mudafiat

Mazboot Quwat Mudafiat

ایک تندرست اور صحتمند جسم کے لیے طاقتور مدافعتی نظام بیحد ضروری ہوتا ہے۔ مختلف اقسام کی ادویات، ویکسینز اور علاج معالجے مریض کے جسم میں بیکٹیریا، وائرسز اور دیگر جراثیموں سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں مگر مدافعتی نظام ان کو مزید طاقت فراہم کرتا ہے۔

ایسے افراد جن کے خاندان میں کسی کو قوت مدافعت کی کمی ہو یا پہلے سے کسی مرض میں مبتلایا ایسے افراد جو کئی بار سرجری کے عمل سے گزرے ہوں اور چھوٹے بچے، بزرگ افراد، حاملہ خواتین میں قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ذیا بیطس کے مرض میں مبتلا افراد، ایڈز اور کینسر کے مریض، ایسے افراد جن کی خوراک میں پروٹین اور وٹامنز کی کمی ہو اور ذہنی تناؤ یاڈپریشن میں مبتلا افراد میں بھی قوت مدافعت کی کمی موجود ہوتی ہے۔

جن افراد میں قوت مدافعت کی کمی ہے ان میں باآسانی مختلف وائرل انفیکشنز میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ نزلہ و زکام، نمونیہ، الرجی، ہیضہ، سانس کی بیماریوں، تھکاوٹ اور کمزوری کی شکایات عام ہوتی ہیں۔ کسی بھی جسم میں مدافعتی نظام کی کمزوری اور مضبوطی کا انحصار مختلف عوامل پر ہوتا ہے جس میں اس فرد کی خوراک، رہن سہن، نفسیاتی دباؤ، عمر، خراب غذائی عادات، وزن، غیر صحت مند طرز زندگی اور عادات و اطوار وغیرہ شامل ہیں جو اس کی قوت مدافعت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ اچھی اور پر سکون نیند ہماری صحت کے لیے بیحد ضروری ہے جو ہمارے جسم میں موجود قوت مدافعت کو مضبوط کرنے میں بیحد معاون ثابت ہوتی ہے۔

ہماری نیند کا تعلق چونکہ ہماری جسمانی، نفسیاتی اور ذہنی صحت سے براہ راست ہوتا ہے لہٰذا جو افراد رات کے اوقات میں ایک اچھی اور پر سکون نیند سے محروم ہوتے ہیں وہ دن بھر تھکاوٹ اور جسمانی کمزوری کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف اقسام کی بیماریوں مثلاً ذیا بیطس، دل کے امراض، موٹاپے اور مختلف امراض کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق دوران نیند انسانی جسم قدرتی طور پر ایک ایسا ہارمون پیدا کرتا ہے جو ہمارے مدافعتی نظام کا مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور نیند کی کمی اس ہارمون کے افزائش کو بند کر دیتی ہے جس سے قوت مدافعت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق رات دس بجے سے صبح چار بجے کی نیند انسانی دماغ اور اعصاب کے لیے بیحد فائدہ مند ہوتی ہے اور مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ سونے سے پہلے کچھ بھی بھاری اور مرغن غذائیں کھانے پینے سے گریز کرنا چاہیے اور تمام سرگرمیاں ایک طرف رکھ کر ذہن کو ریلیکس کرنا چاہیے یا پھر کچھ دیر پہلے کوئی اچھی سے کتاب پڑھ لی جائے یا کوئی ہلکا پھلکا سا ٹی وی پروگرام دیکھ لیا جائے تو ذہن ریلیکس ہو سکتا ہے۔ موبائل فون یا لیپ ٹاپ وغیرہ کو سونے والی جگہ سے دور رکھا جائے کیونکہ ان سے خارج ہونے والی شعاعیں ایک تو صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہوتی ہیں اور پھر ان پر آنیوالے پیغامات بھی نیند کے اوقات کو خراب کر سکتے ہیں۔ پروٹین کا استعمال نہ صرف خون میں شوگرکی مقدار کو توازن میں رکھتا ہے بلکہ یہ جسم کو توانائی بھی فراہم کر رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پروٹین کا معتدل استعمال ہمارے جسم میں قوت مدافعت کو بڑھا رہا ہوتا ہے۔

ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی ہمارے جسم میں مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں بے حد اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس وٹامن کی مدد سے مختلف اقسام کے جراثیموں کو مارنے والے خلیات بھی پیدا ہوتے ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی ہمارے جسم میں وٹامن ڈی بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ جس کے باعث انسان ان امراض سے لڑنے کے قابل ہوتا ہے جس کا براہ راست اثر ہمارے امیون سسٹم یا مدافعتی نظام پر پڑ رہا ہوتا ہے۔ وٹامن سی جو کہ عموماََ تازہ سبزیوں اور ترش پھلوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے، بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پید ا کرتا ہے۔

امریکا کی پینسلوانیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق سردیوں کے موسم میں وٹامن سی کا کثرت سے استعمال موسم سرما کی مختلف بیماریوں اور اس کے موسم کے اثرات سے بچاتا ہے۔ لہذا اس موسم میں وٹامن سی کے حامل پھلوں جن میں مالٹے، کینو، کیوی وغیرہ شامل ہیں، ان کا استعمال بڑھا دینا چاہیے۔ وٹامن سی اور بی پر مشتمل ہرے پتوں والی سبزیوں کا استعمال سردی سے ہونے والی انفیکشن کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ شملہ مرچ، پھول گوبھی، ساگ وغیرہ میں وٹامن سی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے جو سرد موسم میں کھانسی اور زکام کی شدت کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

ایسی خوراک جن میں اینٹی آکسیڈنٹ موجود ہوتے ہیں وہ ہمارے جسم میں موجود قوت مدافعت کو بڑھانے میں بے حد مددگار ثابت ہوتے ہیں اور جسم کو مختلف بیماریوں سے لڑنے کی قوت فراہم کرتے ہیں۔ ایسی خوراک میں دہی، مچھلی، لہسن، زیتون، سبز چائے، لیموں اور مختلف اقسام کی سبزیاں اور پھل وغیرہ شامل ہیں۔ پانی کا زیادہ استعمال بھی ہمارے جسم میں قوت مدافعت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پانی کی کمی براہ راست دماغ کی کارکردگی اور صلاحیتوں پر اثر انداز ہوتی ہے جسکے باعث دماغ بھاری رہنے لگتا ہے اور انسان تھکا تھکا سا محسوس کرتا ہے۔ جسم میں پانی کی زیادہ کمی سے ذیابطیس کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور پانی کی کمی خون کی نالیوں کو بھی شدید نقصان پہنچاتی ہے اور دوران خون میں رکاوٹ سے جسم کے مختلف حصوں مثلاََ پاؤں کے انگوٹھے اور پاؤں میں سوجن بھی ہو سکتی ہے۔

جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے دن بھر میں کم ازکم آٹھ سے دس گلاس پانی لازمی پینا چاہیے اور ایسی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کریں جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد یہ سب پانی کی کمی سے روکنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ کیونکہ ڈی ہائیڈریشن یا پانی کی کمی ہمارے جسم میں مختلف بیماریوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ قوت مدافعت کو بھی کم کر رہی ہوتی ہے۔

سلاد کے پتے پانی سے بھر ے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کے مسلسل استعمال سے دل کی بیماریوں اور اعصابی تھکن سے بچاؤ حاصل کر سکتے ہیں۔ جب کہ چقندر، ٹماٹر، پھول گوبھی، پالک وغیرہ میں پانی کی وافر مقدار جسم میں پانی کی کمی کو پورا کر کے اسے صحت مند حالت میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ مختلف تحقیقات کے مطابق باقاعدگی سے ورزش زکام اور فلو کے امکانات کو بھی کم کرتی ہے، کیونکہ ورزش سے انسانی جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور جسمانی سرگرمی پیدا کرنے والے ہارمونزکو رٹیسول اور ایڈرینالین کو اپنی حدود میں برقرار رکھتی ہے، جس سے مدافعتی نظام کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔

تازہ ہوا اور سورج کی روشنی بھی قوت مدافعت کے بڑھانے میں زبر دست فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں جب کہ دن کے اوقات میں دھوپ میں بیٹھنے یا چہل قدمی کرنے سے جسم میں وٹامن ڈی بنتا ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی اوسٹیو پوروسس کے ساتھ ساتھ پھیپھڑے کے کینسر اور خواتین میں چھاتی کے سرطان میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ تازہ اور صاف ہوا میں سانس لینے سے سانس کی مختلف بیماریوں مثلا دمہ، برونکائٹس اور سینے میں درد وغیرہ کے امراض کے خطرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں جب کہ گہری سانس لینے سے مدافعتی نظام بھی درست رہتا ہے جس کی وجہ سے مختلف بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ جو افراد ایک خاندان کی صورت میں رہتے ہیں اور لوگوں سے میل جول رکھتے ہیں ان میں بیماریوں کا تناسب تنہائی پسند یا اکیلے گھٹے ہوئے ماحول میں رہنے والے افرادکی با نسبت کم ہوتا ہے۔

ایک صحت مند طرز زندگی اپنا کر بہتر اور مضبوط قوت مدافعت کے ساتھ مختلف اقسام کی بیماریوں سے لڑنے کی طاقت لیے ہم زیست کا ہر لمحہ بھرپور اور صحت مند طرز سے گزار سکتے ہیں۔