Friday, 27 December 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. America China Mukhasmat, Pakistan Ke Liye Muzmerat

America China Mukhasmat, Pakistan Ke Liye Muzmerat

سابق سوویت یونین کے ٹوٹنے اور اس کے نتیجے میں سرد جنگ کے اختتام کے بعد، عالمی سیاست کے ممکنہ ڈھانچے اور اس میں امریکہ کے کردار کے بارے میں بین الاقوامی تعلقات کے اسکالرز کے مابین ایک بحث شروع ہوئی۔ فرانسس فوکویاما کا "End of History" اور ہنٹنگٹن کا Civilizations of Clash ایسے نظریات نے بین الاقوامی سیاست کے ممکنہ وجود اور ڈھانچہ کی وضاحتیں پیش کیں۔ اکیسویں صدی کے پہلے عشرے نے عراق اور افغانستان کے خلاف امریکہ کے یکطرفہ اقدامات کی شکل میں بین الاقوامی سیاست میں امریکی تسلط دیکھا۔ تاہم، گزشتہ پانچ سالوں سے، امریکہ اور چین کی ممکنہ دشمنی بین الاقوامی سیاست کا ایک اہم موضوع بن چکی ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر گراہم ایلیسن نے اس بحث کا آغاز اس وقت کیا جب انہوں نے امریکہ۔ چین دشمنی کے امکانات کا جائزہ لیا جب ایک بڑھتی ہوئی طاقت (چین) ایک حکمران طاقت (امریکہ) کو ہٹانے کی دھمکی دیتی ہے اور اس کا سب سے زیادہ امکان جنگ کی صورت میں نکلتا ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب میں پتا چلایا ہے کہ امریکہ اور چین اس صورتحال کے کتنے قریب ہیں جبکہ امریکہ اور چین کے درمیان جنگ ناگزیر نہیں ہے۔ تاہم، انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ اس ممکنہ تباہی سے بچنے کے لئے بین الاقوامی قائدین کو کونسے ٹھوس اقدامات اٹھانا چاہئیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ گراہم ایلیسن وہ شخص ہے جس نے اپنی مشہور زمانہ Essence of Decisions جو کہ 1962 کے کیوبا میزائل بحران کے بارے میں بہترین تشریح پیش کی ہے، اسی کتاب میں پروفیسر گراہم ایلیسن نے فارن پالیسی کے مشہور و معروف ماڈل پیش کیے ہیں۔ لیکن یہاں ہمارے پیش نظر امریکہ اور چین کے مابین جنگ کے امکانات کے اثرات کا اندازہ لگانے کے بجائے یہ معلوم کرنا ہے کہ جنوبی ایشیا خصوصا پاکستان کے لئے امریکہ اور چین کے مابین ممکنہ جنگ اور دشمنی کے کیا مضمرات ہوسکتے ہیں۔

جہاں تک جنوبی ایشیا کا تعلق ہے، چین اور پاکستان قابل اعتماد اور گہرے دوست ہیں اور وقت کی آزمائشوں سے گزر چکے ہیں۔ مارچ 1963 میں سرحدی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد، پاکستان نے اپنے سرحدی امور چین کے ساتھ طے کرتے ہوئے، چین کو ہندوستان کی طرف سے گھرے خطرات کے مقابلے کے لیے اپنے ساتھ ملایا۔ چین نے جوہری پروگرام اور مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کو مستقل اور غیر مشروط مدد فراہم کی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے یہاں تک کہ جب امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں پاکستان کے عزم کے بارے میں تحفظات تھے تب بھی چین نے پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت کی۔

اس سے قبل، پاکستان نے امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے ہیں۔ بلکہ چین، امریکہ کی طرف پاکستان کے جھکاؤ کو ایسی صورتحال میں بھی برداشت کرتا رہا ہے جب پاکستان کے مفادات امریکہ کے مقابلے میں چین کے ساتھ مشترکہ اور یکساں تھے۔ صدر ٹرمپ کے دور سے ہی، امریکہ نے روس سے چین کی طرف اپنی توجہ بدل کر چین کو اسٹریٹجک حریف کے طور پر سمجھنا شروع کیا ہے۔

جنوبی ایشیا امریکہ اور چین دونوں کے لئے ایشیا میں اپنے معاشی مقاصد خصوصا بین العلاقائی رابطوں کے لئے اہم ہو گیا ہے۔ امریکہ نے ہندوستان کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت قائم کی ہے جس سے دونوں ممالک کے مفادات کو پورا کرنا ہے یعنی چین کی روک تھام۔ تاہم، ہندوستان اور امریکہ کی اسٹریٹجک شراکت داری جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو پامال کرنے والی ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کے لئے تشویش کی حامل ہے۔ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت نے امریکہ کی نظر میں ہندوستان کی اہمیت میں اضافہ کیا ہے۔ یہ واضح ہے کہ جنوبی ایشیا میں چین کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکہ کا بھارت کی طرف جھکاؤ پاکستان کو براہ راست متاثر کرتا ہے اورجنوبی ایشیامیں اسٹریٹجک استحکام کے لیے تشویشناک ہے۔

افغانستان میں امن عمل، علاقائی استحکام اور امن کے لئے ایک اور اہم چیلنج ہے۔ چینی معاشی رابطے کی کامیابی کے لئے افغانستان میں امن بھی ضروری ہے۔ اسی طرح، امریکہ کے انخلا کے بعد کا افغانستان چین کے لئے بھی اہم ہے کیوں کہ اس خطے میں امریکی موجودگی چین کے لئے مستقل خطرہ ہے اور افغانستان کے پڑوس میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی (جیسا کہ امریکہ پاکستان سے ڈرون طیاروں کو چلانے کے لیے اڈے فراہم کرنے کی درخواست کر رہا ہے)) چین کے لیے سر پر منڈلاتا مستقل خطرہ ہے۔

دنیا بھر میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت بھاری معاشی سرمایہ کاری کرنے کے بعد، چین بین الاقوامی سیاست میں بااثر کھلاڑی بن گیا ہے۔ جبکہ، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے، جنوبی ایشیامیں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا پرچم بردار منصوبہ ہونے کی وجہ سے، علاقائی رابطے میں پاکستان کے کردار کو بڑھا دیا ہے۔ اب، پاکستان جیو سیاست سے جیو اقتصادیات کی طرف تبدیل ہوچکا ہے اور خود کو باقی دنیا کے ساتھ معاشی طور پر جوڑنا چاہتا ہے۔

چین کے بڑھتی ہوئی معاشی اور اقتصادی طاقت اور پاکستان کو اپنے معاشی منصوبوں میں اولین ریاست کی حیثیت سے منتخب کرنے کے تناظر میں، پاکستان کو یہ انتخاب کرنے کی ضرورت ہے کہ امریکہ یا چین میں سی پاکستان کسے ترجیح دے؟ پاکستان کو امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ متوازن تعلقات کو برقرار رکھنا چاہئے، اور، اپنے مفادات کو محفوظ بنانے کے لئے پاکستان کا یہی حکمت عملی ہونا چاہئے۔