کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ پاکستان بھی اس کی زد میں آچکا ہے روزبروز اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اٹلی اس وقت شدید ترین متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے جب کہ چین جہاں اس وائرس کاآغاز ہوا اور ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن گئے لیکن سلام ہے چین کی حکومت اور عوام پر انھوں نے اس پر قابو پایا اور اب وہاں اموات کا سلسلہ تقریبا رک چکا ہے۔
پاکستان آنے والے دنوں میں ایک انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنے جارہا ہے جیسے جیسے وقت گزرے گا ہماری مشکلات میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ سندھ میں تو جزوی لاک ڈائون ہے گزشتہ روز وزیراعظم قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس اور سینئر ٹی وی اینکرز سے ملاقات میں بتایا کہ ابھی مکمل لاک ڈائون کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان پہلے دن سے اس ساری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور عملی اقدامات کی نگرانی کررہے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
سیاسی وعسکری قیادت کورونا چیلنج سے مل کر لڑنے کے لیے پرعزم ہے اور ایک قومی پلان تشکیل دے چکی ہے۔ عالمی ادارے اور دوست ممالک بھی ہماری مدد کو تیار ہیں۔ لیکن ملک میں عمومی طور عوام خوف وہراس میں مبتلا ہیں۔ افواہوں کا ایک بازار گرم ہے جس کے باعث خوف اور سراسمیگی پھیل رہی ہے۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو ایسی سنگین صورتحال پاکستان کو پہلی بار سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقام افسوس ہے کہ اس نازک صورتحال میں بہت سے مافیاز بھی سرگرم ہوچکے ہیں قلت اشیائے خورونوش پیدا کرکے منافع خوری پر تلے ہوئے ہیں انھیں شرم آنی چاہیے کہ مسلمان ہونے کے باوجود چند سکوں کی خاطر اپنی عاقبت خراب کررہے ہیں۔ یہ درست سہی کہ وفاقی اور صوبائی مشینری حرکت میں آچکی ہے اور مکمل طور پر ایسے اقدامات اٹھارہی ہیں جس میں عوام کے تحفظ کو اولین ترجیح حاصل ہے۔
قوم پر جب مشکل گھڑی آئی ہے تو ہمیشہ پاک فوج نے سول انتظامیہ کی مدد کی ہے اور عوام کوتحفظ اور ریلیف پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اس وقت کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاک فوج کیا کردار ادا کرنے جارہی ہے اسی سوال کا جواب پانے کے لیے دو دن قبل میری ملاقات کراچی میں بریگیڈئرطاہرحمیدسے ہوئی جوکہ آئی ایس پی آر سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان سے جب اس حوالے گفتگو ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ وائرس کے خلاف جنگ میں حکومت کے ساتھ ساتھ پاک فوج بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے کیونکہ ہم بحیثیت قوم حالات جنگ میں ہیں۔
انھوں نے اپنی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مقام افسوس ہے کہ اس نازک ترین موقعے پر سوشل میڈیا اور بالخصوص ٹویئٹر پرلبرل اور کمیونسٹ خیالات کے لوگوں کے ایسے پیغامات پڑھنے کو ملے جس میں کچھ اس منفی انداز سے رائے کا اظہار کیا گیا تھا جس میں خدا کے وجود کا انکارکیا گیا اورمسلمانوں کے دینی عقائدپربظاہر ایسے سوال اٹھائے جنھیں پڑھ کر ایک عام آدمی کا ایمان کمزور پڑجائے یہاں ان ٹویٹس کے الفاظ نقل نہیں کیے جاسکتے کیونکہ وہ انتہائی گستاخانہ ہیں لیکن ان عناصر کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کوئی بھی مسلمان اپنے عقیدے اور ایمان میں اتنا کمزور نہیں ہوسکتا کہ وہ وبائی مرض کے خوف سے اپنے خیالات بدل لے۔
مسلمان موت سے کبھی نہیں ڈرتا کیونکہ زندگی اورموت کا مالک رب کائنات ہے جو بھی آزمائش آتی ہے اس کا ہم سب بحیثیت مسلمان بلاخوف وخطر مقابلہ کرتے ہیں۔ اس طرح کے خیالات کے تدارک کے لیے کالم نگار اور صحافی اپنے قلم سے جہاد کرسکتے ہیں۔
میں نے جب ان سے اقدامات کے حوالے سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ جیسے آپ کے علم میں ہے کہ صوبائی حکومت نے سندھ میں جاری جزوی طور پر لاک ڈاؤن کے سبب معاشرے کے غریب طبقے میں 20 لاکھ راشن بیگ تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کور5 کے تعاون سے ایکسپو سینٹر میں 10ہزار بستروں پر مشتمل علیحدہ سینٹر اور فیلڈ اسپتال کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، پہلے مرحلے میں ایکسپو سینٹر کے ایک ہال کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کیا جائے گا، یہ فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعلی ہاؤس میں منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا تھا، اجلاس میں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز، ڈی جی رینجرز میجر جنرل عمر بخاری اور کور5 کے بریگیڈیئر سمیع نے شرکت کی تھی۔
صوبائی حکومت کی بروقت کارروائی نے سندھ میں صورتحال پر کافی حد تک قابو پایا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے مزدوروں، غریب افراد کو راشن فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی خوراک کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے، وزیراعلیٰ سندھ اور کور کمانڈر نے کمشنر کراچی اور ایڈیشنل سیکریٹری صحت کے ساتھ وزیر لیبر سعید غنی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جب کہ کور 5 سے بریگیڈیئر سمیع اور ان کی ٹیم کے2ممبران کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
کمیٹی راشن کے لیے کھانے پینے کی اشیا کی مقدار اور تعداد مقرر کرے گی اور پھر ان کی تقسیم کے لیے ایک طریقہ کار تیار کیا جائے گا، راشن بیگ رکھنے کے لیے ایک گودام قائم کیا جائے گا جہاں سے پورے سندھ میں بیگ کی سپلائی کی جائے گی، تاکہ عوام کو کسی بھی قسم کا پریشانی کا سامنا نہ کرنے پڑے۔ پاک فوج کا ہر جوان مستعدہے اپنی قوم کے ہرفرد کی مدد کے لیے اور انشاء اللہ اس وائرس کے خلاف ہم آخری فتح ہماری ہوگی۔ بس ان سب احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا ہمارا فرض عین ہے۔ باقی شفاء منجانب اللہ ہے۔
ان کے خیالات جان کرمجھے خوشی ہوئی کہ وہ پرعزم ہیں میری اپنے قارئین اور پورے پاکستانی قوم سے گزارش ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اورحکومت کے ساتھ دیں تاکہ کورونا وائرس کے خلاف جاری جنگ میں ہم فتح یاب ہوں اللہ ہم سب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے۔ آمین