Monday, 25 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Brothers Grimm

Brothers Grimm

کچھ دن پہلے اولڈ بکس شاپ سے کچھ پرانی کتابیں خریدیں۔ ان میں سے اکثر ایک سو سال پہلے چھپی تھیں۔ مجھے fairy tales پسند ہیں اور اکثر پڑھتا رہتا ہوں۔

Brothers Grimm کا یہ پرانا ایڈیشن 1954 میں چھپا تھا۔

آج اٹھا کر اس میں ایک فئیری کہانی پڑھنے لگا تو پڑھتے پڑھتے خیال آیا کہ والدین اپنے بچوں کی تربیت کیسے کرتے ہیں۔

یہ ایک بچی کی کہانی ہے۔ جس کی دادی گائوں سے زرا فاصلے پر جنگل میں رہتی ہے۔ بچی کی ماں اپنی بیٹی کو دادی کے گھر کچھ کھانے پینے کا سامان دے کر بھیجتی ہے اور راستے میں اسے ایک بھیڑیا ملتا ہے۔

بھیڑے کو یہاں ایک لحمے کے لیے چھوڑ کر میں آپ کو بچی اور اس کی ماں کے درمیان ہونے والی گفتگو پڑھانا چاہتا ہوں۔ اس بچی کا نک نیم نام Red Cap ہے کیونکہ اس کی دادی نے اسے خوبصورت سرخ رنگ کی ٹوپی دی تھی جسے وہ ہر وقت پہنے رکھتی تو اس کا نام ریڈ کیپ پڑ گیا تھا۔

خیر اس کی ماں نے اسے ایک دن گوشت کی ڈش اور ایک بوتل وائن دے کر کہا جائو ریڈ کیپ یہ اپنی دادی کو دے کر آئو۔ وہ بیمار ہیں۔ کچھ کمزور بھی ہو چکی ہیں۔ وہ گوشت اور وائن دیکھ کربہت خوش ہوں گی۔ ہاں دھیان سے جانا۔ دوڑنا بالکل نہیں ہے۔ کہیں یہ نہ ہو راستے میں کسی چیز سے تمہارا پائوں الجھے اور تم گر جائو اور وائن کی بوتل گر کر ٹوٹ نہ جائے۔ اگر یہ سامان گر گیا تو پھر تمہاری دادی ماں کیا کھائے گی؟ جب آپ دادی کے کمرے میں جائو تو سب سے پہلے انہیں سلام کرنا ہے۔ اور ہاں ان کے کمرے میں کسی چیز کو نہیں چھیڑنا نہ ہی کمرے میں ادھر ادھر چیزوں کو چیک کرنا۔

ہوسکتا ہے آپ کو ایک ماں اور بیٹی کی یہ گفتگو معمولی لگے۔ لیکن اس میں چند پہلو ہیں۔ ایک تو یہ ہے فیری ٹیلز پڑھاتے پڑھاتے آپ نے بچوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں کی تربیت بھی کرنی ہوتی تھی۔ پہلی بات آپ بچوں نے دادی سے ملنے جانا ہوتا ہے۔ دادی سے ملنے جائو تو خالی ہاتھ نہیں جانا، دادی کے لیے کچھ کھانے کے لیے لے کر جانا ہوتا ہے۔ گھر میں سب سے پہلے دادی کو سلام کرنا ہے۔ دادی کے کمرے میں بلاوجہ چیزیں نہیں چھیڑنی۔ ہاں سامان اٹھایا ہوا ہے تو دوڑنا نہیں ورنہ دادی کیا کھائے گی اگر سامان گر گیا۔ بچوں میں بچپن سے ہی ان کے دل میں دادی ماں کے لیے پیار اور کئیر پیدا کرنی ہے۔

بچے جب فئیری ٹیلز کتاب میں یہ مینرز پڑھتے ہیں تو لاشعوری طور پر وہ ان کرداروں جیسا اچھا بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے بیڈ ٹائم پر یہ کہانیاں سنائی یا پڑھائی جاتی ہیں۔ بچپن کے یہ لٹریری اثرات بچوں ساتھ بڑے ہوتے ہوتے رہتے ہیں۔ کتاب کی عادت بچپن سے ہی پڑ جاتی ہے اور پھر ہم لوگ یورپ لندن جا کر ہر گورے کے ہاتھوں کتاب دیکھ کر حیران ہو کر لوٹتے ہیں۔ یا ان کے مینرز (تھینک یو/سوری) دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں۔

ابھی یہی دیکھ لیں Red Cap کو اس کی ماں نے چند لفظوں میں کیا کچھ سمجھا دیا اور جو بچے یہ کہانی پڑھیں گے ان کی خودبخود تربیت ہوتی جائے گی۔ دادی کا خیال رکھنا ہوتا ہے، اگر آپ نے کچھ سامان اٹھایا ہوا ہے تو دوڑنا نہیں ہے، دادی کے کمرے میں جا کر سب سے پہلے سلام کرنا ہے اور کمرے میں جا کر تجسس نہیں کرنا کہ فلاں چیز کہاں ہے یا کمرے کی تلاشی لینا اور سب سے بڑھ کر ایک بہو بڑی محبت سے اپنی بیٹی کے ہاتھوں اپنی ساس کے لیے کھانے پینے کا سامان بھیج رہی ہے۔ فیملی کا بانڈ مضبوط ہورہا ہے۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.