Saturday, 23 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. From Layyah To Latte

From Layyah To Latte

شفیق لغاری سے تعلق 1987 لیہ کالج سے بنا تھا۔ پھر چار برسوں بعد قسمت نے ہمیں ملتان یونیورسٹی ملتان میں ملایا جہاں لغاری ہمارے انگریزی ڈیپارٹمنٹ کے مہربان منیر چغتائی کے کمرے میں ملے۔ منیر چغتائی بھی کمال انسان، میزبان اور ٹھنڈے میٹھے انسان۔ انہوں نے بھی بڑی محبت دی۔ منیر بعد میں ایوان صدر میں زرداری صاحب کے میڈیا سیکشن کے سلمان فاروقی ساتھ سربراہ لگے۔ امریکہ سے فل برائٹ سکالرشپ لیا۔ پھر لندن میں پاکستانی ہائی کمشن میں منسٹر پریس رہے۔ کمال بندے ہیں۔ عاجزی اور انکساری سے بھرپور۔ کسی سرائیکی کو جاننا ہو تو منیر چغتائی سے مل لیں۔ روایتی مروت، محبت اور انکساری۔

ٹاپ بیوروکریٹ سلمان فاروقی جو صدر زرداری دور میں ایوان صدر کے سیکرٹری جنرل تھے نے ایک دفعہ مجھے کہا تھا آپ کے لیہ کا منیر قابل انسان بھی ہے اور قابل بھروسہ بھی۔ سلمان فاروقی کا یہ کہنا بہت بڑا کمنٹ تھا کہ ڈاکٹر ظفرالطاف بیوروکریسی میں جن چند لوگوں کا بہت احترام کرتے تھے ان میں سلمان فاروقی بھی تھے۔ وہ کہتے تھے جہاں ہم سب بیوروکریٹس پھنس جاتے تو سلمان فاروقی کی مدد لیتے جو آئوٹ آف باکس سلوشن ڈھونڈ کر دینے کے ماہر سمجھے جاتےتھے۔

لغاری سے ایک عجیب love and hate تعلق رہا ہے۔ اس کی کہانی پھر کبھی سہی۔ ہر جمعرات کو لغاری میرے ٹی وی شو کے گیارہ بجے ختم ہونے بعد دفتر آتا ہے بلاناغہ۔ ہم دونوں اکھٹے کہیں جا کررات گئے کھانا کھاتے ہیں، چائے کافی پیتے ہیں۔ ایک دوسرے کو بکواس کرتے ہیں۔ لیہ سے ملتان تک دوستوں کو یاد کرتے ہیں۔ لغاری کو کافی سے چڑ ہے۔ وہ چائے پیتا ہے وہ بھی کڑک۔

کافی سے یاد آیا کہ ایک دن محمد مالک نے اپنے شو میں بلا لیا۔ ان کے پروڈیوسر سجاد بھٹی کو کہا میرے لیے کافی بینز سے ہیزل نٹ کافی لاٹے منگوا لو۔ محمد مالک نے سن لیا اور وہ میرا مذاق اڑایا کہ دیکھو قیامت کی نشانیاں ہیں لیہ والے اب لاٹے کافی پیتے ہیں۔ بولے تم پر کتاب لکھوں گا "لیہ سے لاٹے تک"۔

پھر مالک نے انگریزی میں میری نقل کرکے وہ کٹ لگائی کہ اب جب کافی پینے بیٹھوں تو وہی مالک کا میرا مذاق اڑاتا چہرہ سامنے آجاتا ہے یارو قیامت ابھی تک نہیں آئی۔ دیکھو اب یہ لیہ والے لاٹے پیتے ہیں۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.