انسانی شخصیت کا مطالعہ تویقینی طور پر بڑا دلچسپ ہے ہی لیکن اگر ہم صرف انسان کے چہرے پر بات کریں تو بھی کئی دلچسپ حقائق سامنے آتے ہیں۔ ہم اکثر سنتے ہیں کہ چہرہ انسان کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے اسی لیے کہا جاتا ہے کہ "Face is the index of personality"
ایک تحقیق بتاتی ہے کہ انسان کے اعمال اور اس کی سوچ کا اثر بہت جلد چہرے پر نمایاں ہو جاتا ہے۔
چہرہ انسانی جذبات اور احساسات کا عکاس ہے۔ ا نسان کے چہرے پر توجہ دیے بغیر آپ کسی بھی شخص کے بارے میں ابتدائی یا حتمی رائے قائم نہیں کر سکتے یہی وجہ ہے کہ جب آپ پہلی بار کسی شخص سے ملتے ہیں تو آپ یا تو اس کے لیے ایک مخصوص کشش محسوس کرتے ہیں یا اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ جب آپ انسان کے قریب جاتے ہیں تو اس کی شخصیت کے اور پہلو آشکارہ ہوتے ہیں تب ہی آپ کہتے ہیں کہ یہ دھوکے باز آدمی ہے یا یہ شخص اندر سے بہت دکھی ہے۔
ماہر نفسیات جب بھی کسی شخصیت کے کردار کے بارے میں خصوصیات کا تعین کرتے ہیں تو وہ ان کا ابتدائی جائزہ اس شخص کے چہرے پر پائے جانے والے مخصوص تاثرات سے ہی اخذ کرتے ہیں کہ انسان کا چہرہ کیا ہے؟ انسان کی کھوپڑی Skull کے جس حصے کو نرم گوشت یا Soft Tissues نے ڈھانپ رکھا ہے وہ چہرہ کہلاتا ہے۔ انسان کی پیشانی، جبڑے، آنکھیں، ناک ہونٹ، ٹھوڑی اور کان چہرے کا حصہ ہیں۔ ان سب سے تاثر مل کر جو پیغام دیتے ہیں وہی چہرے کا تاثر کہلاتا ہے۔ یونانی فلاسفر ارسطو کے زمانے سے لے کر آج تک انسانی چہرے کے حوالے سے تحقیق کا عمل تسلسل سے جاری ہے۔
ارسطو نے بھی انسانی چہرے کے حوالے سے تفصیل سے بات کی۔ اس کے بعد آنے والے محققین اور ماہر نفسیات نے انسانی چہرے پر بہت کچھ لکھا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایک انسان جب دوسرے کو دیکھتا ہے تو غیر مرئی طور پر دونوں کے چہرے ایک دوسرے کو مخصوص پیغام دے دیتے ہیں اس پیغام کی نفی یا درستگی ہم گفتار اور اعمال سے ظاہر کرتے ہیں۔ یہی پہلو کسی کی شخصیت کے سچا اور جھوٹا ہونے، ہمدرد اور ظالم ہونے، صالح اور بد ہونے اور منافق ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ اگر ہم اپنے ارد گرد حکمرانوں کے چہروں اور ان کے تاثرات کو پڑھنا شروع کریں تو ہمیں بڑے دلچسپ اور اہم حقائق کا اندازہ لگانے میں مشکل پیش نہ آئے گی۔ ہمارے حکمران جب عوامی جلسوں یا ٹیلی ویژن پر یا مختلف کانفرنسوں میں گفتگو یا تقریر کر رہے ہوتے ہیں تو شرکاء کی اکثریت ان کے چہرہ اور طرز گفتار سے اندازہ لگا لیتے ہیں کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں یا سچ۔
ایک اور تحقیق کے مطابق انسانی چہرے سے ملتی جلتی کئی مخلوقات بھی دریافت ہوئیں ہیں جن میں بن مانس اور بندروں کے علاوہ ایسی تتلیاں ملی ہیں جنکی شکل انسانی چہرے سے ملتی ہے۔ جاپان میں ایک ایسی تتلی پائی گئی ہے جسکے" پر" جب بند ہوتے ہیں تو انسانی چہرے کا نقش بن جاتا ہے۔ اس تتلی کا نام Samurai Beetle ہے۔ دنیا میں پائی جانیوالی تتلیوں میں Head Hawk نامی تتلی کی کمر پر انسانی چہرے کا نقش موجود ہے۔ دنیا میں پائے جانے والے کیکڑوں کی نسل میں ایک کیکڑا جسکا نام Koi ہے کا منہ انسانی چہرے سے ملتا ہے۔ اسی طرح مکڑوں کی نسل میں بھی انسانی چہرے سے ملتا جلتا ایک مکڑا ہے جسکا نام Skull Back Spider ہے۔ مچھلیوں کی نسل میں بھی ایک ایسی مچھلی ہے جسکی شکل انسانی چہرے سے ملتی جلتی ہے اس مچھلی کا نام ہی Human Face fish ہے۔
چہرے کے حوالے سے اب توپلاسٹک سرجری کے ذریعے شکل تبدیل کر دی جاتی ہے لیکن تبدیل شدہ شکل کا مسئلہ یہ ہے وہ تاثرات سے عاری ہو جاتی ہے کیونکہ انسانی چہرے کے وہ Tissuesجنکے مسام قدرتی طور پر انسانی جسم میں موجود مسام سے ملتے ہیں تو ہی چہرے کا صحیح تاثر بیان کیا جا سکتا ہے۔ نامور گلوکار اور پاپ سنگر مائیکل جیکسن نے اپنے چہرے پر پلاسٹک سرجری کروائی تھی۔ تمام تر خصوصیات کے باوجود اس کا چہرہ سپاٹ لگتا تھا۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ
ایک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ
یا ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ