یہ ایک حقیقت ہے کہ گوجرانوالہ جلسے میں کی گئی نواز شریف کی تقریر نے سب کچھ پیچھے چھوڑ دیا۔ اس سے پہلے جو بحث ہو رہی تھی کہ 11 سیاسی جماعتیں کتنا بڑا مجمع اکٹھا کر پائیں گی؟ حالاں کہ سب جانتے ہیں کہ ن لیگ نے گوجرانوالہ سے گزشتہ انتخاب میں سب زیادہ نشستیں اپنے نام کیں اور ایک قسم کا جھاڑو پھیر دیا تھا۔ اسی تناظر میں گوجرانوالہ شہر بلا شبہ لاہور کے بعدن لیگ کا دوسرا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے باوجود گوجرانوالہ میں ن لیگ کی میزبانی میں پی ڈی ایم کا پہلا پاور شو کچھ زیادہ متاثر کن نہیں تھا۔ یہ بحث تب تک سیاسی حلقوں میں چلتی رہی، جب تک نواز شریف کی گوجرانوالہ جلسے والی تقریر شروع نہیں ہوئی تھی، جیسے ہی نواز شریف کی تقریر شروع ہوئی، اْن کا بیانیہ تمام حدیں کراس کر گیا۔ ایک بار پھر جس طریقے سے نواز شریف نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو ٹارگٹ کیا؛یہ بطورِ صحافی میرے لیے ششدر کر دینے والا تھا کہ وہ جلسہ صرف ن لیگ کا نہیں تھا۔ اس میں باقی اپوزیشن کی جماعتیں، پوری (پی ڈی ایم) تھی۔ کیا ان کے لیے بھی یہ ششدر کرنے والا واقعہ تھا؟ تو اس کا جواب ہے؛جی ہاں! ناصرف باقی اپوزیشن کی پارٹیاں، نواز شریف کی تقریر کے بعد پریشان ہیں، بلکہ ن لیگ کے اپنے سینئر سیاست دان، خاص طور پر جن پر کیسز چل رہے ہیں، وہ بھی خاصے پریشان ہو گئے ہیں۔
شہباز شریف تو پہلے سے ہی نیب کی حراست میں ہیں۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا زرداری صاحب، ایک پلیٹ فارم پر چلتے ہوئے نواز شریف کے اس بیانیے کا بوجھ اٹھا پائیں گے؟ تو اس کا جواب واضح اور سیدھا ہے کہ بالکل نہیں! کیونکہ زرداری صاحب نے جب جوش ِ خطابت میں اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کی تھی، تو یہی نواز شریف صاحب تھے، جنھوں نے زرداری صاحب سے طے شدہ میٹنگ کے باوجود ملنے سے انکار کر دیا تھا۔
اوراب ذرا آتے ہیں کراچی جلسے کی طرف، وہاں کا کراوڈ گوجرانوالہ کے مقابلے میں بہت اچھا تھا، لیکن پھر بھی 11 جماعتوں کے مشترکہ جلسہ کے لحاظ سے کم ہی تھا۔ سچ تو یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ان جلسوں سے کئی گنا بڑے جلسے اکیلے کر چکے ہیں، لیکن اب یہاں بحث یہ نہیں کہ جلسہ بڑا تھا یا نہیں؟ اب موضوع بحث یہ ہے کہ ن لیگ نے مزار ِ قائد( کراچی) پر کیا کیا؟ مزارِ قائدکے تقدس کا بھی خیال نہ رکھا گیا، پھر کیپٹن (ر)صفدر کی مزارِ قائدکا تقدس پامال کرنے کے حوالے سے گرفتاری کے واقعہ کے بعد کیا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا اتحاد چلے گا؟ پھر کراچی کے جلسے میں نواز شریف کی تقریر کا نہ ہونا، کیا یہ پیپلز پارٹی کی طرف سے ن لیگ کے لیے ایک واضح پیغام نہیں کہ ایسے نہیں چلے گا!
پیپلز پارٹی بھلے کیپٹن(ر) صفدر کی گرفتاری پر افسوس کرے یا مریم نواز یہ کہیں کہ ہمیں بلاول اور سندھ حکومت پر بالکل شک نہیں کہ ان کے کہنے پر کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری ہوئی، بلکہ وفاق کی ایما پر سب کچھ ہو رہا ہے کہ پی ڈی ایم کے اتحاد کو کمزور کیا جا سکے، لیکن مریم نواز یہ بتائیں کہ سندھ پولیس کو کیا وفاق چلاتا ہے اور کیا وفاق کے پراسیکیوٹر نے عدالت میں کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت کی مخالفت کی؟ تو جناب کون کس کے ساتھ ڈبل گیم کر رہا ہے۔ یہ آپ سب کو پتا ہے۔
کیا مولانا فضل الرحمان بھی نواز شریف کے بیانیے کا ساتھ دیں سکیں گے؟ لگتا ایسے ہے کہ شاید وہ بھی نواز شریف کے بیانیے کا بوجھ نہ اٹھا سکیں، تو پھر اس (پی ڈی ایم) تحریک کا مستقبل کیا ہے؟ کیسے ایک ہی اسٹیج پر کھڑے ہو کر اداروں اور کرداروں کے الگ الگ بیانیے پر11 جماعتوں کا اتحاد قائم رہ سکے گا؟ یقیناً یہ ن لیگ کے علاوہ پی ڈی ایم کی باقی سیاسی جماعتوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
سوال تو یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا نواز شریف اپنی کشتیاں جلا چکے ہیں؟ کیا نواز شریف نے یہ سوچ کر لندن سے بیٹھ کر یلغار کی ہے کہ جو ہو گا، دیکھا جائے گا یا نواز شریف مایوسی کی اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ انھیں اب کہیں سے کوئی روشنی کی موہوم سی کرن تک نظر نہیں آ رہی؟ اور وہ اپنی بیٹی( مریم نواز) سمیت پوری پارٹی(ن لیگ) کا مستقبل داو پر لگانے کی ٹھان چکے ہیں؟ اہم ترین سوال یہ بھی ہے کہ اگر نواز شریف، پاکستان میں ہوتے، تو کیا ایسی یلغار کی جرات کرتے؟ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کے حالیہ بیانیے اور لہجے نے ان کی بیماری کو بھی مشکوک بنا دیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ آخر نوا ز شریف یہ سب کیوں کر رہے ہیں؟ وہ کس جمہوریت کی بات کر رہے ہیں؟ کیا ایک باشعور شہری، بلکہ تین مرتبہ ملک کا وزیر اعظم رہنے والا شخص جمہوریت کا کلمہ ایسے پڑھتا ہے؟ سب دیکھ رہے ہیں کہ جب آپ اقتدار سے باہر ہوں تو جمہوریت کو مارشل لا سے جوڑنے کے جتن کرتے ہیں۔ ایسے میں عوام سوال کرنے میں تو حق بجانب ہیں کہ کیا آپ (نواز شریف صاحب) کے ان رویوں سے جمہوریت مضبوط ہو گی یا کمزور؟ نواز شریف صاحب، جس آرمی چیف پر آپ نے بہت سارے الزامات لگا دئیے ہیں، بطورِ صحافی اور اینکر میرا آپ سے سوال ہے کہ گزشتہ برس اسی آرمی چیف( جنرل قمر جاوید باجوہ ) کی مدت ِ ملازمت میں توسیع کی جب آپ اور آپ کی جماعت حمایت کر رہے تھے، تب آپ نے اپنے دل کا یہ غبار کہاں چھپا رکھا تھا؟ آخر اتنی منافقت کیوں؟ سوال تو بنتا ہے کہ آخر آپ نے 70 برسوں کا سارا ملبہ جنرل قمر جاوید باجوہ، جنرل فیض حمید، عمران خان اور ثاقب نثار پر کیسے ڈال دیا؟
آپ سچ پوچھیں تو آج اس ملک کی ترقی میں رکاوٹ، یہی جاگیردارانہ سوچ ہے، جواپنی سوچ اور رویوں کو بدلے بغیر جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ پاکستان سے باہر بیٹھ کر ملک کے اداروں کو للکارتے ہیں۔ نواز شریف کا ماضی اور ان کا رویہ اس ضدی بچے سے مختلف نہیں، جو کہتا ہے کہ کھیلیں گے، نہ کھیلنے دیں گے۔